مکس مصالحہ

اس کا کیا عنوان ھو سکتا ھے بہت سی باتیں ھیں اس تحریر کو مکس مصالحہ سمجھ لیں -

چودہ اگست کو ایسے بہت سے لوگ جنھوں نے قوم کے لیے کچھ نہیں کیا انھیں قومی اعزاز سے نوازا گیا اس میں کوئی ایسی حیرت کی بات نہیں حیرت تب ھوتی جب اعزاز دیتے ھوئے میرٹ کو مدِ نظر رکھا جاتا بہت سے لوگ ابھی تک اس پہ اپنی حیرت کا اظہار کرتے نظر آتے ھیں اب حالات ایسے ھیں ملک میں کچھ پل سکون کے گزر جائیں اور کچھ نہ ھو تو یہ بریکینگ نیوز ھوتی ھے دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کوئی خبر نہیں آپ کے خیال میں خبر کیا ھوگی کتے نے انسان کو کاٹا یا انسان نے کتے کو کاٹا ۔ کتا ایسے ھی بد نام ھوتا ھے آج کل تو انسان ھی جانور بنا ھوا ھے-

خبر نمبر دو ٹارگٹ کلنک گرل فرینڈز اور بیویاں کروا رھی ھیں ---- مفکرِ پاکستان رحمان ملک ----- سیاست دانوں کی گرل فرینڈز اور بیویاں کہاں سو رھی ھیں عوام کا سوال - وہ سب این جی اوز جو پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رھی ھیں انھوں نے اس خبر پہ کسی خوشی کا اظہار نہیں کیا وہ کام جو یورپ کی خواتین نہیں ‌کر رھیں وہ اپنی ملک کی خواتین کر رھی ھیں - ملک ترقی کی راہ پہ گامزن ھے -

رحمان ملک کا کہنا ھے ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ھے جو حالات کو جلد معمول پہ لے آئیں ۔ اب سوال یہ ھے اگر انکے پاس جادو کی چھڑی نہیں ھے تو دھشت گردوں کے پاس وہ کون سی جادو کی چھڑی ھے جس کے بل بوتے پر وہ کاروائی کر کے غائب ھو جاتے ھیں دھشت گرد با حفاظت اپنے ٹھکانوں پہ پہنچ جاتے ھیں مگر عام لوگ بوری میں بند کر کے باحفاظت ندی میں بہا دیئے جاتے ھیں -

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے آخر کار کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔ سینکڑوں زخمی درجنوں لاپتہ افراددرجنوں بوری بند لاشوں مسخ شدہ لاشوں دن رات کی فائرنگ کے بعد ھمارے محترم چیف جسٹس کی آنکھ کھل گئی اور انھوں نے از خود نوٹس لےلیا حیرت ھے یہ کام انھوں نے ازخود کیسے کر لیا کیا قومی اخبارات نے نیوز چینلز نے انھیں اس طرف متوجہ نہیں کیا تھا ۔ ھمارے عظیم حکمران واقعات کی مذمت کر کے سو جاتے ھیں ان کے بیانات سے ان عوام کو کوئی دلچسپی نہیں ھے اب کے بیانات کا اثر نہ عوام پہ ھوتا ھے نہ ان کی دھمکیوں کی دھشت کا اثر دھشت گردوں پہ ھوتا ھے آنکھیں نکالنے کی دھمکیاں منہ توڑ جواب دینے کے دعوے کمر توڑ دینے کی خوش خبری آھنی ھاتھوں سے نمٹنے کا دعویٰ سب جانتے ھیں وہ صرف اپنی مدت پوری کرنا چاھتے ھیں کسی کی قیمت پر کسی بھی صورت میں ۔ سرکاری خزانہ انکےپاس ھے اس لیے ھر قیمت ادا کر سکتے ھیں -

حکمران طبقہ ان واقعات کو ابھی اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رھا کیونکہ وہ رمضان کا بابرکت ماہ میں افطاریوں کے مزے لوٹنے میں اور روٹھنے منانے میں مصروف ھیں ایک اپوزیشن پارٹی انقلاب لانے کے دعوے کر رھی ھے اور ایک اتحادی پارٹی کو اپنی محبوبانہ ادائیں دیکھانے سے فرصت نہیں مل رھی وہ فیصلہ نہیں کر پا رھے کہ مل کر کھانا ھے یا الگ اپنا حصہ لینا ھے جمہوریت کا کھیل کھل کر کھیلا جا رھا ھے عوام اس عوامی حکومت سے تنگ آگئے ھیں انھیں یہ سمجھنے میں وقت لگا ھے جمہوریت بہترین انتقام ھے اور اس انتقام کا نشانہ عوام بن رھے ھیں وہ اس کے حقدار بھی ھیں آخر انھوں نے کئ سال آمریت کو برداشت کیا ھے -

وہ برداشت کا ایک کامل نمونہ بن رھے ھیں سونا آگ میں جل کر کندن بن جاتا ھے قوم جمہوریت کی آگ میں جل کر کندن بن رھی ھے ۔ عوام مسلسل جل رھے ھیں زیادہ جل جانے سے ھر شے کوئلہ بن جاتی ھے کوئلہ خود تو جلتا ھے دوسروں کو بھی جلاتا ھے بہت سے لوگوں کا خیال ھے وہ لوگ جو سونے سے کندن بنے پھر کوئلہ بن گئے وہی دھشت گردی کی واردات میں ملوث ھیں خود جل جانے کے بعد دوسروں کو جلا کر تسکین پا رھے ھیں -
sadia saher
About the Author: sadia saher Read More Articles by sadia saher: 41 Articles with 35686 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.