عمران خان کی پاکستانی قوم کیلئے بحیثیت مجموعی تو خدمات
ہے ہیں مگر پختون قوم کیلئے بالخصوص کچھ ذیادہ ہی ھیں۔ گزشتہ سو سال میں
پختون قوم پرستی اور مذھب کے نام پر سیاست کرنیوالے نے اپنی سیاست اور
خاندانی شان کو چمکانے کے سواء پختون قوم کو صرف جنگ اور غربت کے سوا کچھ
نہیں دیا ۔ اپنی مہمان نوازی کی بناء پر ممتاز پختون قوم کا تعارف دہشت
گردی بن گیا ۔
لیکن صرف 8 سال کے قلیل عرصے میں عمران خان کی خیبرپختونخوا کی حکومت نے
ناصرف پختون قوم کو فلاحی ریاست سے تعارف کروایا بلکہ پچھلے حکمرانوں کے
ہاتھوں پختون قوم کے وقار کو پہنچنے والے نقصان کا مداوا بھی کیا ۔ وفاق
اور عالمی سطح پر یہ بات باور کروائ کہ آپ پختون قوم کے ساتھ صلہ رحمی اور
مشورے کے ساتھ ہی دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرسکتے ہیں ۔ عمران خان نے
خیبرپختونخوا کو آپریشن اور مہم جوئی کا مرکز بننا کے بجائے یہاں مذاکرات
اور عالمی سطح پر دہشت گردی کی جنگ سے الگ ہونے کی نا صرف بات کی بلکہ
عالمی سطح اس مؤقف کو منوایا بھی ۔ان باتوں سے پختون قوم کے وقار کو دہشت
گردی کی جنگ میں پہنچنے والے نقصان کا مداوا ہوا . آج خیبرپختونخوا کے لوگ
پوری دنیا میں اپنے صحت انصاف کارڈ ، سرکاری اسکولوں کے معیار اور نئے نئے
سیاحتی مقامات کا ذکر کرتے نہیں تھکتے ۔ اپنی روایات کے عین مطابق خیبر
پختونخوا دنیا کے نقشے ایک منفرد سیاحتی مرکز کے طور پر جانی جا رہی ہے ۔
آج عوام کو فلاحی ریاست کی سمجھ آئی ہے تو اس نے سوات میں طالبان کی
موجودگی پر فوری طور پر احتجاج شروع کیا اور انکے خلاف ایکشن شروع ہوا ۔
جبکہ 2007 میں اسی سوات کی عوام نے ریاست اور حکومت سے متنفر ہو کر طالبان
کو اپنا نجات دہندہ سمجھ کر استقبال کیا تھا۔ ریاست کو عوام کی حمایت حاصل
کرنے کیلئے اپیل کی نہیں بلکہ عوام کی دل کو آواز بننے کی ضرورت ہے جیسے
عمران خان کی خیبرپختونخوا حکومت نے کر کے دیکھیا ۔ اسلئے آج غیرتمند پختون
عمران خان کیلئے مر مٹنے کو سب سے زیادہ تیار ھیں.
|