چین کی عوام دوست سیاسی قیادت کا ماڈل

چین کے سیاسی نظام میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قومی کانگریس کے انعقاد کو نمایاں اہمیت حاصل ہے۔یہ وہ موقع ہوتا ہے جب قومی تعمیر و ترقی کو آگے بڑھانے کی سمت متعین کی جاتی ہے اور مستقبل کے اہم اہداف سمیت نمایاں ملکی ترجیحات کا تعین کیا جاتا ہے۔اس دوران ایک اہم پہلو کانگریس کے لیے مندوبین کا انتخاب بھی ہے جس میں انتہائی کڑا معیار اپنایا جاتا ہے۔اس کی حالیہ مثال سی پی سی کی آئندہ 20ویں قومی کانگریس کے لیے 2,296 مندوبین کا انتخاب ہے جو ایک سخت اور پیچیدہ انتخابی عمل سے گزرے ہیں۔یہ مندوبین پارٹی کے 96 ملین سے زائد اراکین کی نمائندگی کریں گے جو 38 انتخابی اکائیوں کے ذریعے منتخب کیے گئے ہیں۔یہ تمام مندوبین بیجنگ میں منعقد ہونے والی کانگریس میں سی پی سی کی 19ویں مرکزی کمیٹی اور سی پی سی کے 19ویں مرکزی انضباطی معائنہ کمیشن کی جانب سے پیش کردہ ورک رپورٹس کا جائزہ لیں گے۔مندوبین پارٹی کے اراکین اور رائے عامہ کی ترجمانی کرتے ہوئے پارٹی کے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے اور اہم فیصلے کریں گے، اور ایک نئی سی پی سی مرکزی کمیٹی اور ایک نئے مرکزی انضباطی معائنہ کمیشن کا انتخاب کریں گے۔

وسیع تناظر میں شی جن پھنگ کی مرکزی حیثیت سے سی پی سی کی مرکزی کمیٹی نے پارٹی کانگریس کے مندوبین کے انتخاب پر بہت توجہ دی ہے۔ شی جن پھنگ نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے منصوبہ بندی کی اور انتخابات سے متعلق انتظامات کئے۔ انہوں نے اہم امور سے متعلق گفت و شنید کے لیے پارٹی قیادت کے اجلاسوں کی صدارت کی، انتخاب کے لیے رہنما اصولوں، تقاضوں، اہداف اور کاموں کا تعین کیا۔شی جن پھنگ نے انتخابی عمل کی پیشرفت سے متعلق متعدد بریفنگز میں بھی شرکت کی اور پارٹی قیادت کی ترقی، امیدواروں کے لیے سخت معیارات طے کرنے، امیدواروں کی دیانتداری کا بغور جائزہ لینے، مندوبین کے اسپیکٹرم کو بہتر بنانے، اور انتخابی نظم و ضبط کو سختی سے نافذ کرنے جیسی اہم ہدایات جاری کیں۔ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی نے تمام سطحوں پر پارٹی تنظیموں سے کہا کہ وہ امیدواروں کی نامزدگی اور نظرثانی سے لے کر ووٹنگ تک الیکشن کے ہر پہلو میں قائدانہ اور فیصلہ کن کردار ادا کریں۔

جہاں تک مندوبین کی اہلیت کی بات ہے تو اُن کے لیے سخت معیارات مقرر کیے گئے ہیں۔ انہیں سیاسی شعور ، سیاسی دیانت، کام کرنے کی صلاحیت اور طرز زندگی، سرکاری امور کی انجام دہی اور بطور مندوب ، بہترین پارٹی ممبر ہونا چاہیے۔ اعلیٰ درجے کی نوعیت اور مندوبین کی وسیع نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک پیچیدہ انتخابی عمل ڈیزائن کیا گیا ہے۔امیدواروں کی نامزدگی کا آغاز پرائمری سطح سے تمام بنیادی پارٹی تنظیموں اور پارٹی کے کل ارکان کے تقریباً 99.5 فیصد کی شمولیت سے ہوا۔ ان کی شرکت کو آسان بنانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔اسی طرح الیکشن میں بدعنوانی کو روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی گئی اور خصوصی معائنہ ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔مندوبین میں مختلف عمر کے پارٹی ممبران شامل ہیں جبکہ اوسط عمر 52.2 سال بنتی ہے ، لیکن وہ لوگ جو 1978 میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے بعد پارٹی میں شامل ہوئے ، وہ اکثریت میں ہیں۔ مندوبین میں سے 771 فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، جو مجموعی تعداد کا 33.6 فیصد بنتا ہے،اسی طرح 95 فیصد سے زیادہ مندوبین ایسے ہیں جنہوں نے جونیئر کالج کی سطح تک یا پھر اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔

چین کی اس اہم سیاسی سرگرمی میں خواتین کی شمولیت کی بات کی جائے تو کل 619 مندوبین خواتین ہیں، جن میں 264 کا تعلق 40 مختلف قومیتوں سے ہے۔یوں خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل میں نمایاں نمائندگی دی گئی ہے۔اسی طرح معاشرے کے مختلف شعبوں سے خصوصی نمائندے منتخب کیے گئے ہیں، جن میں معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی، قومی دفاع، عدالتی، پروکیوریٹری اور پبلک سیکیورٹی، تعلیم، تشہیر، ثقافت، صحت کی دیکھ بھال، کھیل اور سماجی انتظامیہ شامل ہیں۔یوں معاشرے کے سبھی حلقوں کی بھرپور شرکت سے چینی عوام کو بھی ایک توانا پیغام جاتا ہے کہ منتخب کردہ مندوبین حقیقی معنوں میں اُن کے حقوق و مفادات کی ترجمانی کریں گے اور ایک ساتھ مل کر آگے بڑھا جائے گا۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں یہی مشاورت اور فیصلہ سازی کا عمل ، عوام پر مبنی طرز حکمرانی کو مسلسل آگے بڑھا رہا ہے اور چین کو مسلسل عروج کی جانب گامزن رکھے ہوئے ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619605 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More