دنیا میں کوئی چیز بھی مستقل نہیں،وقت اور حالات کے سانچے
میں سوچیں بھی ڈھل جاتی ہیں،موقع،محل کے باعث اکثر لفظوں کے معنی ومفہوم ہی
تبدیل ہوجاتے ہیں۔سیاست میں تو ہر آنے والا لمحہ ایک نئی جہت متعارف
کروارہا ہوتا ہے۔
شاعری میں جیسے بعض اوقات جو لفظ بہت غیر مناسب ہوتا ہے وہی کسی جگہ
استعمال کے طریقے بدلنے پر بہت معتبر ہوجاتا ہے،جیسے غالب نے لفظ ''گزیدہ
'' کا استعمال یہاں انتہائی خطرناک انداز میں کیا ہے،ع۔
پانی سے سگ گَزیدہ ڈرے جس طرح اسد
ڈرتا ہوں آئنے سے کہ مردم گَزیدہ ہوں۔
اسد اﷲ خاں غالب کا یہ شعر آدم گزیدگی سے پیدا ہونے والی آدم بیزاری کی اُس
شِدَّت کا اظہار ہے جب انسان خود سے بھی خوف کھاتا ہے۔ سردست اس شعر میں
دلچسپی کا محور لفظ ’گَزیدہ‘ ہے جو فارسی مصدر ’گَزیدن‘ سے مشتق ہے جب کہ
’گزیدن‘ کے معنی ’کاٹنا اور ڈسنا‘ کے ہیں۔
یوں سگ گزیدہ کا مطلب کتے کا کاٹا ہوا اور مار گزیدہ کے معنی سانپ کا ڈسا
ہوا ہیں۔
اردو زبان و بیان میں ’گزیدہ‘ سے بنی تراکیب کی فراوانی کی وجہ سے اس کے
معنی متعین کرنے میں کبھی مشکل نہیں ہوئی بلکہ شب گزیدہ، خواہش گزیدہ، خلوص
گزیدہ، زمانہ گزیدہ، خرد گزیدہ، روایت گزیدہ اور قمر گزیدہ کی سی خوبصورت
تراکیب اردو لسانیت سے دلچسپی کا باعث بنتی رہیں۔
تاہم الجھن اُس وقت پیدا ہوئی جب ’برگزیدہ‘ کی ترکیب سے واسطہ پڑا۔ اس لیے
کہ یہ ترکیب جس سیاق میں برتی جاتی ہے، اُس میں ’گزیدگی‘ یعنی کاٹنے اور
ڈسنے کا مفہوم پیدا نہیں ہوتا۔ یقین نہ آئے تو غالب کا یہ شعر ملاحظہ کریں:
اہل ورع کے حلقے میں ہر چند ہوں ذلیل
پر عاصیوں کے فرقے میں مَیں برگزیدہ ہوں۔
یہاں لفظ ''گزیدہ ''کو انتہائی قرینے سے غالب نے معتبر بنادیا ہے،ایسے ہی
اب سیاست کے حوالے سے دیکھا جائے تو جو شخص کبھی متروک سمجھا جاتا ہے
انتہائی مطلوب ہوجاتا ہے,پاکستان کی سیاست پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں کئی
رہنما ایسے ملیں گے جو وقت کے ساتھ اپنی اہمیت اور افادیت کو بڑھالیتے
ہیں،مجموعی طور پر بھی ہماری سیاست میں ایک برگزیدہ سیاست دان نوابزادہ نصر
اﷲ خان نے اپنے ہی پرانے حریفوں کیساتھ نئے اتحاد کرکے سیاست میں ایک نئی
جہت متعارف کروائی،نوابزادہ نصراﷲ خاں نے 70 ء کی دہائی میں جس پیپلز پارٹی
کے خلاف اسلامی اتحاد کے پلیٹ فارم سے تحریک چلاکر پہلے منتخب وزیراعظم
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے راستے ہموار کئے انہوں نے ہی بعدازاں جنرل
ضیاء الحق کے اقتدار کی طویل منصوبہ بندی کو بھانپ کر ایک دور اندیش
سیاستدان کے طورپر اسی پیپلزپارٹی کے ساتھ کئی جماعتوں کا ایم آر ڈی کے نام
سے اتحاد بناکر بحالی ء جمہوریت کی بھرپور تحریک چلادی اسی طرح انہوں نے
کئی اور بھی سیاسی جماعتوں کے اتحاد بنائے اور عملی طور پر یہ ثابت
کردکھایا کہ سیاست میں کوئی بات بھی حرف آخر نہیں ہوتی،تاہم پاکستان سے
انکی (نوابزادہ نصر اﷲ خان)کی اٹوٹ محبت اور حب الوطنی کسی قسم کے شک وشبہے
سے بالاتر رہی،اسی طرح انکی روایات کو کہیں غلط تو کہیں درست انداز میں آگے
بڑھایا جاتا رہا،یہاں بھی کل تک جو عمران خان سب سے بڑا لاڈلا تھا آج
اقتدار کی راہداریوں میں وہ ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے،پاکستان کے مفاد میں
ان حالات میں کون بہترین پرفارم کرسکتا ہے اس حوالے سے بھی کچھ شخصیات کو
''مطلوبہ ''سے ''مطلوب ''بنتے دیر نہیں لگتی،پاکستان کے عوام پر اس وقت
سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب جو عذاب ٹوٹا ہے اس نے پوری معیشت کو ملیامیٹ
کرکے رکھ دیا ہے،وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی
کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں،وہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے بڑی تڑپ
رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر عالمی برادری کا ضمیر بھی جھنجھوڑ
کر آئے ہیں،سیاست میں انکی تمام سرگرمیوں کا مرکز اور محور پاکستان کے عوام
کو ریلیف دینا ہے،وزیراعظم شہباز شریف نے اسی تناظر میں اب ملکی معیشت کو
بحران سے نکالنے کیلئے ایک اور انتخاب کیا ہے اس انتخاب کے ماضی میں ایک
کامیاب معاشی نظام دینے کی کہانی بھی سنائی گئی تھی،اس وقت وہ پاکستان سے
باہر تھے جب ملک بے شمار مسائل سے دوچار رہا انکی واپسی اس لئے بھی ممکن نہ
تھی کہ وہ کئی علاقوں میں ناپسندیدہ ٹھہرائے جاتے رہے ان حالات میں ان پر
کئی مقدمات کی وجہ سے رکاوٹیں بھی درپیش تھیں تاہم اب وزیراعظم شہباز شریف
خود انہیں لائے ہیں۔اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ نامزد کیاگیا ہے،انکی ڈالر
کنٹرول کرنے کی کہانی بھی زبان زدعام رہی ہے ابھی انکے وزیرخزانہ بننے کی
اطلاع پر ہی ڈالر نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں، انٹر بینک میں ڈالرکے پیر کی صبح
ہی 2روپے 65پیسے سستاہونے کی اطلاع عام ہے،اس پر نا صرف دوستوں نے اسے
اسحاق ڈار کی آمد سے منسوب کیا ہے بلکہ مخالفین اور ماہرین تک اس بات کا اب
برملااظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایف اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے روپے کی بحالی کی وجہ بھی مسلم لیگ (ن)
کے رہنما اسحٰق ڈار کے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کی خبروں کو قرار دیا
ہے۔یوں اسحاق ڈار اپنی صلاحیتوں سے پاکستان کی معیشت کو بحرانوں سے نکالنے
کا اہم اورکٹھن کام کریں گے،انکی کامیابی کے لئے اب پوری قوم کوانکے لئے
دعا گو ہونا چاہیے کیونکہ اس وقت پاکستان کے معاشی حالات جس نہج پر پہنچ
گئے ہیں وہاں سے بہتری کی طرف لانا کسی معجزے سے کم نہ ہوگا،تاہم سابق
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے مشکل وقت میں پاکستان کی معیشت کو پٹڑی پر لانے کا
چیلنج قبول کرکے پاکستان آنا ہی انکی حب الوطنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
|