جب آپ بہت زیادہ تکلیف میں ہوتے ہیں انسان کی زندگی میں
بہت سی ایسی باتیں، واقعات ہو جاتے ہیں کہ تب لگنے لگتا ہے کہ سب کچھ ختم
ہو گیا ہے آ پ اپنی تکلیف کبھی کسی سے کہہ رہے ہوتے ہو اور کبھی کسی سے
کبھی کسی سے ہمدردی لینے کی کوشش کرتے ہو تو کبھی کسے سے توجہ اور محبت اور
پھر آپ کو یہ احساس ہو جاتا ہے کہ آپ کے دوست، گھر والے آپ کی روز باتیں سن
سن کر تنگ آ گئے ہیں ان میں سے کچھ آپ کی سنتے تھے آپ کو تسلی بھی دیتے ہوں
گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو سمجھ نہیں پاتے کہ آپ کس کیفیت سے گزر رہے آپ
کی جذباتی طور پر دماغی حالت کیا ہے، کیونکہ وہ خود ان حالات سے اور کیفیت
سے نہیں گزرے ہوتے، تب آپ کو لگتا ہے آپ بلکل اکیلے رہ گئے ہیں، آپ کو کوئی
نہیں سمجھ سکتا اور آپ چاہا کر بھی کسی سے کچھShareنہیں کر پاتے اور آپ ما
یوس ہو جاتے ہو کہ اب سب ختم کوئی امید باقی نہیں آ ب، آپ یہ سوچنے لگ جاتے
ہو کہ آپ بد نصیب ہو اللہ نے مجھے اکیلا چھوڑ دیا۔ آ پ خود کو اور تکلیف دے
رہے ہوتے ہو ، برا اور غلط سوچ سوچ کر، رو رو کر ، راتوں کو جاگ کر اپنی
صحت اور نیند تباہ کر رہے ہوتے ہو۔ آ پ یہی سوچتے ہو کہ اس فلاں کو تو وہ
جلدی مل گیا ، وہ خوش ہے، آ ور میں اتنی کوشش کے باوجود نہیں حاصل کر سکا،
۔۔یہ سب وہ باتیں اور عمل ہیں جو آپ کر رہے ہوتے ہو۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا آ
پ کا اللہ آپ کا رب آپ کو تباہ نہں کرنا چاہتا وہ آپ کو تکلیف نہیں دینا
چاہتا یہ توآپ خود ہو جو خود کو تکلیف دے رہے ہو اور اپنے مخالفین کو مو قع
بھی دے رہے خود انکا شکار بن رہے ہیں۔ آ پ خود ان چیزوں پر افسوس اور تکلیف
میں ہو جو permanent,ہی نہیں ہے، اور جو permanent نہیں ہوتا اس کا نہ ماضی
ہوتا ہے دائم حال ، نہ مستقبل اور تم اس فانی دنیا کے حال، ماضی اور وہ
مستقبل جو آ یا ہی نہیں اس کے لیے رو رہے ہو اور جو گز چکا ہے جو پلٹ کے
آئے گا ہی نہیں اس کے لیے رو رہے ہو؟ اور جو گزر رہا ہے وہ حال اس ماضی کی
ان چاہی تکلیف اور مستقبل کی ان چاہی فکروں میں گزار رہے ہو۔ کیا یہ آپ کی
زندگی کا یہی standardہے کہ اس یوں ہی جانے دیا جاے؟ اس کو چھڑ کیوں نہیں
دیتے جو آپ کے بس میں ہی نہیں آپ ماضی کو بدل نہیں سکتے ، مستقبل تو اچھا
بنا سکتے ہے نہ اور جب اللہ نے ہی کہہ دیا ہے خود فرما کر یہ معا ملہ ہی
Clear کر دیا ہے کی سن لو تمہارا مستقبل تمہارے ماضی سے اچھا ہو گا، تو پھر
کوئی شک رہ گیا کیا؟ نہیں نہ تو اٹھو آگے بڑھو تھامو اس مستقبل کو جیو اس
مستقبل کے لیے جو تمہارے ماضی سے بیت اچھا ہو گا۔ اور رہا سوال کہ اللہ
تعالیٰ نہ آپ کو اکیلا کر دیا ہے آپ کا دوست، فیملی، وہ جن کو آپ اپنا
سمجھتے تھے سب چھڑ کر چلے گیے . کبھی سوچا ہے کہ اللہ نے آپ کو کیوں اکیلا
کیا، یہ بھیClear,ہے معا ملہ دیکھو جب اس دنیا میں آپ آ ے تھے کیا تب یہ سب
کچھ لے کر آ ے تھے؟ نہیں نہ! اور چلو لے کر نہیں بھی آئے، جب جاؤ گے تو کیا
لے کر جاؤ گے اس دنیا سے ساتھ اپنے؟ کیا ان سب چیزوں کی آپ لوگ
Registrationکروا لو گے کے یہ Exactچیزیں مجھے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی
چاہیے؟ یا ان سب کو Preserveکر کے اپنے ساتھ قبر میں دفنا لو گے؟ نہیں نہ
تو کیوں ان سب کے پیچھے خود کو تکلیف دے رہے؟ اللہ نے خود فرمایا ہے قرآن
پاک میں: مفہوم
اے مطمئن نفس(اے میرے بندے) لوٹ آؤ اپنے رب کی طرف اس حالت میں کہ تم اس سے
راضی اور وہ تجھ سے راضی، وہ تمہیں اپنے بندوں میں داخل کرے گا اور پھر
اپنی جنت میں
آیت نمبر 26 تا 30 سورت فجر
بس اس نے اکیلاتو نہ کیا نہ آپ کو آپ تو ازل سے اکیلے اے اکیلے جاؤ گے، وہ
بس اس دنیا سے تم کو اس لیے دور کرتا ہے تا کہ تم کو خالصتاً اپنا کر لے
بس آپ حال بناؤ مستقبل خود بن جاے گا۔ اور
، جس انسان کو آپ دیکھ رہے ہو کہ اس کے پاس ہے میرے پاس نہیں ہے اس انسان
نے اپنے جذبے اور شوق کا حق اس چیز کو پانے کے لیے محنت کر کے ادا کیا اس
نے محنت کر کے قیمت ادا کی آپ خود سے سوال کرو کہ جتنا آپ کو شوق تھا کیا
اتنی محنت بھی کی ہے یا نہیں؟ شوق پلنا بہت آسان ہے کہ مجھے اس کا شوق ہے
اس کا شوق ہے لکین محنت Zero یاد رکھے جو جتنی محنت کرے گا اس کو اتنا ہی
صلہ ملے گا ، جس کو کو شش کرو گے وہ ہی ملے گا۔
از قلم زینب ارشد
|