زندگی بھر کے لیے کسی کا نا اہل کرنا آسان نہیں!

چیف جسٹس پاکستان نے فیصل واوڈا نااہلی کیس میں ریکاکس دیے کہ زندگی بھر کے لیے کسی کو نااہل کرنا آسان نہیں۔تاحیات نا اہلی صادق و امین کے اصولوں پر پورا نہ اُترنے پر ہوتی ہے۔ آرٹیکل ۶۲ ون کا ڈیکلریشن عدالت ہی دے سکتی ہے۔بے شک تاحیات نا اہلی صادق و امین کے اصولوں پر پورا نہ اترنے پر ہوتی ہے۔

اس ریماکس سے پاکستان کے اسلامی آئین کی حافظت کرنے والے عوام کے دلوں میں وسوسوں نے جنم لیا ہے۔ عوام سوچ رہے ہیں کہ کیا پاکستان کی عدلیہ کا ایک سو اسی درجے(۱۸۰) ڈگری کا یوٹرن لینے والی ہے؟ یہ نات سراج الحق صاحب نے اپنی اخباری بیان میں کہی۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق جس کی جماعت کا پاکستان کے اسلامی آئین بنانے میں بنیادی رول ہے، نے کہا ہے کہ۶۲ ون ایف ملک کا اسلامی تشخص برقرار رکھنے کے لیے نا گزیر ہے۔ چیف جسٹس کے ریماکس نے معاشرے کی اخلاقی اقدار کو ہلا کر رکھ دیا ہے قوم حیران ہے۔جب حکومتیں بدلتی ہیں تو عدالتیں ۱۸۰؍ ڈگری کا یوٹرن لینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ یہ بات کوئی عام سیاست دان نہیں دے رہا بلکہ یہ وہ شخص بات کر رہا ہے کہ جس کے لیے سابق چیف جسٹس صاحب نے ایک کیس میں ریماکس دیے تھے دیے تھے کہ اگر پارلیمنٹ کے ممبران پر آئین پاکستان کی شق نمبر ۶۲۔ ۶۳ کا اطلاق کیا جائے تو صرف جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ہی پورے اُتر سکتے ہیں۔ سراج الحق کے بیان کو عوام نے سر آنکھوں پر بٹھایا ہے۔ اس لیے عوام موجودہ چیف جسٹس صاحب سے درخواست گزار ہیں کہ واضع کیا جائے کہ کہیں آئین کی اس اسلامی اور متفقہ دفعہ کو ختم کرنے کی شروعات تو نہیں؟ دنیا کے پورے ملکوں اورپوری جدید جمہوریت میں ممبران پاریمنٹ کے لیے صادق و امین ہونا ضروری ہوتا ہے۔اس لیے کہ جو عوام کے اثاثوں کی حفاظت پر معمور کیے جاتے ہیں اگر وہ ہی خیانت کرنے لگیں تو نظام حکومت صیح سمت نہیں چل سکتا۔جدید جمہوری حکومتوں میں اگر کسی پر بددیانیت کا الزام لگتا ہے توہ خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہو جاتا ہے۔ پھر عدالت کیس سن کر صفائی کا موقہ دے کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتی ہے۔ ہمارے ملک میں سیاست دانوں ننے سیاست کو عبادت کی بجائے انڈسٹری بنا دیا ہے۔ سیاست میں کروڑوں لگاؤ الیکشن جیتنے کے بعد کرپشن کرو۔ پھر اس کرپشن کے پیسے سے الیکن لڑو، جیٹو اور کرپشن پر کرپشن کرتے جائے جاؤ۔ ہم درجنوں کالموں میں لکھ چکے ہیں کہ پاکستان میں غریب عوام کا سہارا صرف ملک کی اعلیٰ عدلیہ ہی رہ چکی ہے جو ملک کے عوام کے حقوق کی محافظ ہے۔ باقی سارے ادارے کرپشن کے مدد گار بنے ہوئے ہیں۔ ہمارے ملک میں سابق وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کے سات ججوں نے متفقہ طور پر آئین کی شقوں۶۲۔۶۳ پر پورا نہ اُترنے پر تاحیات نا اہل قراردیا تھا۔ پھر وہ عدلیہ سے دھوکہ کرکے بیماری کا بہانہ بنا کر لندن اپنی جادائد پر چلا گیا۔ اب اس تازہ ریماکس سے عوام کے دلوں میں شک پیدا ہو گیا ہے کہ ان کی نااہلی ختم کرنے کی شروعات ہیں۔ سزا یافتہ مریم صفدر کی ضمانت ختم کر کے ان کا پاسپورٹ واپس کر دیا گیا۔ وہ لندن سابق وزیر اعظم اپنے والد کے پاس پہنچ گئی۔ جبکہ وہ عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور ضمانت پر تھیں۔ وہ بیان دے کر گئی ہیں کہ صرف ایک درخواست کی ضرورت ہے سابق وزیر اعظم کے سب سزا معاف ہوجائے گی اور وہ واپس پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔اس سے قبل موجودہ حکومت جسے اپوزیشن نے امپورٹڈ حکومت کا خطاب دیا۔ اپوزیش کے مطابق این آر او(۲) ٹو کے تحت نیب کے قوانین ختم کر اپنے اور سارے کرپشن کے مقدمے ختم کر الیے۔غلط اقدام پر عدالت نے از خود نوٹس بھی لیا ہے۔
امریکا اوریورپی ممالک میں کوئی کرپٹ شخص کسی عوامی عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا۔ جبکہ اسلامی ملکوں میں جہاں امریکی پٹھو حکمومتیں ان کے حکمرانوں کی کرپشن پر خاموش ہیں۔امریکی پٹھو مصر کے حکمرا ن حسنی مبارک جب اخوان مسلمین سے عام الیکشن میں عبرت ناک شکست کھائی، بعد میں مغربی میڈیا نے اس کے اثاثے ۷۰؍ ارب ڈالربتائے ۔ اسی طرح دوسرے امریکی پھٹو ملک کے معزول ہونے والوں کے اثاثے بھی ان کے آمدنی سے کہیں زیادہ نکلتے رہے۔ آئی ایم ایف غریب عوام کی مختلف چیزوں پر پابندی لگاتی ہے،ناجائز ٹیکس لگانے کی شرتیں رکھتی ہے مگر حکمرانوں کے اللے تللے پر گرفت نہیں کرتی۔ملک کا متفقہ اسلامی آئین قوم نے بڑی جد و جہد کے بعد منظور کرایا تھا۔ عوام اور ملک کی معزز عدلیہ اس کی محافظ ہے۔ اس لیے نئے ریماکس سے عوام میں مایوسی کی لہر دھوڑ گئی ہے۔ اس کو ختم کرنا ضروری ہے۔

اگر کسی حکمران کی سزا ختم کرنے کی مجبوری ہے اور عدلیہ قومی مفادمیں ضروری سمجھتی ہے تو اس کو اس کام کا حق حاصل ہے۔مگر عام عوام پاکستان کے اسلامی آئین کے شق ۶۲ ون ایف جس اسلام کا تشخص برقرار ہے اسے کسی کو نہ چھڑانے دیا جائے۔اگر عدلیہ نے حکمرانوں کو ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو پھر اسلامی آئین کی دوسرے اسلامی دفعات کو بھی ختم کرنے کا دروازہ کھل جائے گا۔ سات دھائیوں سے قائد اعظم محمد علی جناحؒ بانی پاکستان کے اسلامی وژن اور اساس کو حکمرانوں نے پس پشت ڈال کر ملک کو سیکولر پر چلایا جا رہا ہے۔ ساری دنیا ہمارے اسلامی آئین کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے۔ امریکاکوخوش کرنے کے لیے پہلے ٹرانس جینڈرر بل پاس کیا گیا۔ پاکستان کے اسلامی آئین کی محافظ صرف اورصرف پاکستان کی سپریم کورٹ ہے۔ سیاست دان کو بیرونی دنیا کو خوش کر نے اور پاکستان کے روشن چہرے کا نام پر ان کی فرمائش پر پہلے کئی بار اسلامی آئین میں چھڑ چھاڑ کر چکی ہے عوام پاکستان سے سپریم کورٹ سے ہاتھ باندھ کر گزارش کرتی ہے کہ پاکستان کے اسلامی آئین کے لیے ڈٹ جائے عوام اس کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ انشاء اﷲ۔

 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 952603 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More