کفارہ کون ادا کرے گا

 پچھلے چند دنوں سے جوکچھ ہمارے ساتھ میرا مطلب پاکستان سے ہو رہا ہے مذاق ہے نہیں بلکہ سنگین مذاق ہے اور ہماری بے حسی کا مظاہرہ بھی قابل دیدہے پچھلی باتوں کو چھوڑیں ہمیں تو ویسے بھی بھول جانے کی پرانی عادت ہے ابھی چند دن پہلے کی باتیں ہمیں یاد ہیں وقت گذرنے کے ساتھ وہ بھی بھول جائیں گے اور پھر نئی کہانیاں ہونگی کچھ اہم واقعات تحریر کیے دیتا ہوں تاکہ ہمیں بھی یاد رہیں لاہور کی سپیشل سینٹرل کورٹ نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں سابق وزیر اعلی حمزہ شہباز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ سپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے وزیر اعظم شہبازشریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی گزشتہ سماعت کا دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کمر درد کے باعث عدالت پیش نہیں ہوئے اور وکیل نے انکی حاضری معافی کی درخواست دائر کی ایف آئی اے نے شہباز شریف حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کا چالان پیش کر رکھا ہے دوسری خبر یہ ہے کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر قانون بناتے وقت مذہبی جماعتوں کو اندھیرے میں رکھا گیا جمعیت علما اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سید حاجی عبدالستارشاہ چشتی نے کہا کہ شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس اور جے یو آئی(ف) کے وکیل نے خودبل ٹرانس جینڈر بل پر مولانا فضل الرحمن کے حمایت کو عیاں کر کے ان کی دوغلاپن سے پردہ ہٹایا ایک طرف سے ٹرانس جینڈر بل کی حمایت اور دوسری طرف عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے وفاعی شرعی عدالت میں چیلنج اورسینٹ میں پہلے حمایت اب ترمیمی بل پیش کر ناصرف عوام قوم کوٹرخانے کی سواکچھ نہیں لیکن شرعی عدالت میں ان کے وکیل نے خود اعتراف کرکے حقیقت سے پردہ ہٹایا گیا ٹرانس جینڈر وفاقی شرعی عدالت میں کاروائی خودانکے گلے پڑ گئی 2018 میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کی منظوری میں شامل رہے جبکہ احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردئیے انکے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی تو عدالت نے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اب اس عظیم باپ کی بیٹی داستان غم اسی کے الفاظ میں تحریر کررہا ہوں جسکی شاعری کے بغیر وزیر اعظم شہباز شریف کی تقریر مکمل نہیں ہوتی اور کسی انقلابی کا سینہ چوڑا نہیں ہوسکتا میری مراد حبیب جالب کی بیٹی طاہرہ جالب سے ہے جو خود بھی خوبصورت شاعری کرتی ہیں وہ لکھتی ہیں کہ حالات حاضرہ بہت تباہ کاریوں کی طرف لے جا چکے ہیں اتنی مہنگائی میں جینا حرام ہے بلکہ شاید یہ کہنا کم ہی ہوگا پچھلے کئی ماہ سے باقی لوگوں کے ساتھ ساتھ میں بھی پِس رہی ہوں روزمرہ کے اخراجات ہی جان نکال لیتے ہیں پھر اس یوٹیلیٹی بلز بچی کھچی کسر نکال لیتے ہیں بجلی کے بلز آفت یا موت کا فرشتہ ہیں اور لیسکو اہلکاروں کا رویے انتہائی افسوسناک میرے ساتھ پچھلے دو ماہ سے یہ ہاتھ ہو رہا ہے مجھے پچھلے ماہ اکسٹھ ہزار کا بل آیا جب ایس ڈی او سے شکایت کی تو کچھ تعاون کیا گیا باون ہزار ہو گیا پھر کہا تو انتالیس ہزار جب میری چکر لگا لگا کر ہمت ختم ہو گئی اور غصے کا اظہار کیا تو انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کی کہ اڑھائی سو یونٹ زیادہ ڈال دئیے گئے تھے معذرت خواہ ہیں پھر بھی کچھ بیچنا پڑا اور بل ادا کیا مگر اب پھر اکتالیس ہزار کا بل ٹھوک دیا ہے آج فون کیا تو کہتے ہیں کہ یہ بل آپ کو ادا کرنا پڑے گا قسطیں کروا لیں بدتمیزی الگ ایسا رویہ ہوتا ہے کہ بندہ کہاں جائے مرنے کو دل کرتا ہے ایس ڈی او اور ایکس سی این ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں پھر بچاتے بھی ہیں ایک دوسرے کو پتہ نہیں کون سا گناہ ہے جس کی سزا ہے یہ سب اے سی تو کب سے بند کر دئیے جب سے بجلی نے آنکھیں دکھائی ہیں میں خود شوگر،بلڈ پریشر، تھائیرائیڈز کی مریضہ ہوں دن رات دوائیں کھاتی ہوں ان کی تکلیف الگ ہے میں بھی عام سی بندی ہوں محنت مزدوری ہی کرتی ہوں گاڑی کی انسٹالمنٹ بھی ادا کرتی ہوں ان حاکموں نے تو مہنگائی اس طرح کی ہوئی ہے جیسے کوئی ثواب کا کام ہے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں سوچتی ہوں کہ ان لوگوں کا کیا ہوگا جن کے وسائل بالکل ہی نہیں ہیں لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں اس کا کفارہ کون ادا کرے گا کون ذمہ دار ہے اس کا اور وہ کہاں ہیں جو اس عوام کے درد میں مر رہے تھے گھل رہے تھے اپنی موت بھول گئے ہیں کیا؟ جو بھی کہوں کم ہے عوام بولتی نہیں ہے کچھ بھی بس سہہ رہے ہیں یا مر رہے ہیں آخر میں ترجمان پنجاب حکومت عمر سرفراز چیمہ کی چند باتیں کہ اقتدارمیں بیٹھا ڈاکوں کا ٹولہ ملک کیلئے خطرناک ہے امپورٹڈ حکومت نے عوام کو بار بار دھوکا دیا ہے حکومت پرامن احتجاج کا راستہ روک رہی ہے پی ڈی ایم کے پاس اب ووٹ کی طاقت نہیں رہی احتجاج کرنا ہر شہری کاجمہوری حق ہے مگر اب اسلام آباد کے راستے بند کیے جارہے ہیں کیا وہ ملک کا حصہ نہیں؟ قانون کو تبدیل کر کے عدالتوں سے ریلیف لے رہے ہیں حکومت نے 4 ماہ میں کیا کیا عوام میں آکر بتائیں ان کے دور میں گروتھ منفی ہو گئی ہے اور یہ 11کا ٹولہ اور انکے حواری سرکاری وسائل پر مراعات لے رہے ہیں ان کے حواری ٹی وی پر بیٹھ کر گمراہ کن حقائق بیان کرتے ہیں یہ 10سال کی ڈیل کرکے جوتے چاٹ کر بھاگے تھے این آر او ون میں ان کے بزرگوں کے کیسز معاف کیے گئے پہلے دن سے جو ہم نے کہا وہ ثابت ہورہا ہے اب عوام ان سے اپنے ووٹ کا حساب لیں گے۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612439 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.