ندااسلام
شاہدرہ
حمزہ:(پبلک سیکرٹریٹ میں)السلام علیکم بھائی، کیا بنا اس پیٹیشن کا جو آپ
نے ہم سے سائن کروائی۔
مشتاق: وعلیکم السلام بھائی،مشن براہیم کی تلاش اور' ہدف' صنم کدے کی
ویرانی میں ان شاءاللہ ہماری کوششیں بار آور ثابت ہوں گی۔
حمزہ:مگر کہا جا رہا ہے کہ اسمبلی نے اسے 'مخنثوں' کے حقوق اور تحفظ کی
خاطر منظور کیا ہے۔
مشتاق:(رسان سے )دراصل یہ بل 2018 میں لفظوں کی ہیرا پھیری اور قانونی
پیچیدگیوں سے لا علمی کی بدولت منظور ہوا مگر اب جب کہ پس پردہ عزائم کو
ایک مجاہد نے عیاں کر دیا ہے تو بھی اپنی بات پر ڈٹے رہنا اراکین کے خبث
باطن کا ترجمان ہے۔
حمزہ:لیکن بھائی ،عام انسان تو تذبذب کا شکار ہے کیونکہ یہ بھی کہا جا رہا
ہے کہ ایکٹ کو خوامخوہ متنازع یا سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مشتاق: میرے بھائی خواجہ سراؤں کی تعلیم،روزگار،صحت ،وراثت کے معاملے میں
دیگر شہریوں سے امتیاز نہ برتنا اور انہیں کمتر نہ سمجھنا بلاشبہ ایک اچھا
فیصلہ ہے مگر نادرا میں جا کر اپنی مرضی سے جنس تبدیل کروا لینا قابل فکر
پہلو نہیں!!!
حمزہ:لیکن کہنے والے کہتے ہیں کہ مرد اور عورت نادرا میں طبی معائنہ کروائے
بغیر شناختی کارڈ حاصل کرتے ہیں تو ٹرانس جینڈر کیوں نہیں؟
مشتاق:(جذبات سے بوجھل آواز میں) بھائی،بمطابق نادرا ریکارڑ تین سالوں میں
28170 افراد کی جنس میں تبدیلی کی درخواستیں تشویشناک نہیں۔کہنے والوں سے
اس بارے بھی پوچھا کیجئے۔
حمزہ:ہوں ں۔۔۔تو گویا ٹرانس جینڈر کی تعریف میں ابہام ہے جو عام آدمی کی
نظر سے اوجھل ہے؟
مشتاق:جی بالکل، مخنث تو ہمارے معاشرے میں گنے چنے ہوتے ہیں مگر جو اپنے آپ
کو پاگل یا درندہ کہنا شروع کر دے تو اس کا نفسیاتی علاج ہونا چاہیئے۔
حدیث میں ہے "مجھے تم پر قومِ لوط والے عمل کا سب سے زیادہ خوف ہے"۔ (ابن
ماجہ)
حمزہ:کیا یہ خدشہ نہیں کہ مافیا کی زیر نگرانی 'ترامیم' محض کاسمٹک ہوں
گی!!!
مشتاق:(عالم جذب میں)
اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لاالہ الااللہ
حمزہ:(موبائل کی بپ سے چونکتے ہوئے) اچھا اب اجازت دیجئے، آپ نے بہت جامع
انداز میں ایکٹ کی اصلیت سے پردہ اٹھایا۔جزاک اللہ۔میں ہر ممکن ذریعہ آگاہی
کے لئے استعمال کروں گا۔ان شاءاللہ
مشتاق:(شگفتہ لہجے میں)اجازت ہے بھائی،اللہ حافظ
|