کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں قومی
کانگریس، رواں سال چین کے سیاسی کلینڈر کی اہم ترین سرگرمی ہے ۔چینی صدر شی
جن پھنگ نےقومی کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں 100 سے زائد مرتبہ "ترقی"
کا ذکر کیا ، جو دنیا کو ایک نئے ترقیاتی نمونے کی تشکیل کو تیز کرنے اور
اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لئے چین کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کرتا
ہے۔شی جن پھنگ نے ملک کے نئے ترقیاتی فلسفے کے تمام شعبہ جات پر جامع اور
مخلصانہ اطلاق ، سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی کی ترقی کے لئے اصلاحات جاری رکھنے،
اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے اور ترقی کے ایک نئے پیٹرن کو فروغ
دینے کی کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا جو نہ صرف ملکی معیشت پر مرکوز ہے
بلکہ ملکی اور بین الاقوامی اقتصادی بہاؤ کے درمیان مثبت تعامل کی خصوصیات
کا مظہر ہے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ چین کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) گزشتہ دہائی
میں 54 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 114 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکی ہے اور عالمی
معیشت مین چین کا شیئر 18.5 فیصد ہو چکا ہے ۔ابھی گزشتہ ماہ ہی چین کے قومی
شماریات بیورو سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2021 تک عالمی
اقتصادی نمو میں چین کا حصہ اوسطا 38.6 فیصد تک ہے جو جی سیون ممالک کی
مجموعی شرح سے زیادہ ہے۔کووڈ ۔19 وبا اور بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی اور
عالمگیریت مخالف رجحانات کے تناظر میں ، چین نے اپنے نئے "دوہری گردش" پر
مبنی ترقیاتی نمونے کو آگے بڑھایا ہے۔اس نمونے کی روشنی میں جہاں داخلی اور
بیرونی منڈیاں ایک دوسرے کو تقویت دے سکتی ہیں ،وہاں گھریلو مارکیٹ کی
بنیاد بھی مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔یہ اس بات کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ چین
بیرونی دنیا کے لئے اپنے کھلے پن کی بنیادی قومی پالیسی پر کاربند ہے اور
کھلے پن کی باہمی سودمند حکمت عملی پر مضبوطی سے عمل پیرا ہے۔
کھلے پن کے فروغ کے حوالے سے چین کے عملی اقدامات کا مزید جائزہ لیا جائے
تو 82 روٹس کے ساتھ، چین۔یورپ مال بردار ٹرینیں اس وقت 24 یورپی ممالک کے
200 شہروں تک پہنچ رہی ہیں، یوں یورپ بھر کا احاطہ کرنے والے ٹرانسپورٹ نیٹ
ورک کی تشکیل کی گئی ہے.رواں سال کی ہی بات کریں تو 2022 کے پہلے آٹھ
مہینوں کے دوران ، چین یورپ مال بردار ٹرینوں کے دوروں کی تعداد سال بہ سال
5 فیصد اضافے سے 10 ہزار 575 ہو گئی ہے ، جس میں مجموعی طور پر 1.02 ملین
ٹی ای یو سامان کی نقل و حمل کی گئی ہے ، جس میں ایک سال پہلے کے مقابلے
میں 6 فیصد کا اضافہ ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے ساتھ چین کے زبردست تجارتی
مراسم کو دیکھا جائے تو 2013 سے 2021 تک بی آر آئی روٹس پر چین اور شراکت
دار ممالک کے درمیان مصنوعات کی تجارت کا مجموعی حجم تقریباً 11 ٹریلین
ڈالر رہا جبکہ دو طرفہ سرمایہ کاری 230 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔یہی
وجہ ہے کہ بین الاقوامی برادری نے بی آر آئی کو عوامی بھلائی اور تعاون کے
پلیٹ فارم کے طور پر خوش آمدید کہا ہے۔آج چین 140 سے زائد ممالک اور خطوں
کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے، تجارتی مصنوعات کے مجموعی حجم کے
اعتبار سے دنیا کی قیادت کررہا ہے، عالمی سرمایہ کاری کے لئے ایک اہم ترین
پرکشش منزل اور بیرون ملک سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک اہم ملک ہے.اسی
کانگریس کے دوران چین کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ وہ قواعد و
ضوابط، انتظام اور معیارات کے حوالے سے ادارہ جاتی کھلے پن کو مستقل طور پر
وسعت دے گا ، جس سے یقینی طور پر مشکلات سے دوچار عالمی معیشت کی بحالی اور
بہتری میں نمایاں مدد ملے گی۔
|