کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں قومی
کانگریس کو دنیا میں نمایاں توجہ حاصل رہی ہے۔ دنیا اس تاریخی سیاسی سرگرمی
کے دوران چین کی جانب سے وضع کی جانے والی پالیسیوں اور عملی اقدامات کے
سلسلے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔سی پی سی کانگریس میں ایک اہم رپورٹ پیش
کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اپنی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ عالمی امن
کو برقرار رکھنے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم رہا ہے۔اسی اہم
سرگرمی کے دوران چین کی جانب سے ایک مرتبہ پھر بنی نوع انسان کے ہم نصیب
سماج کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے ملک کے عزم کا اعادہ کیا گیای. یہ ایک
حقیقت ہے کہ معاشی عالمگیریت میں ناکامیوں، کووڈ۔ 19 وبائی صورتحال اور
علاقائی تنازعات کے بھڑکنے کے تناظر میں ، امن ، ترقی ، اعتماد اور حکمرانی
میں بڑھتے ہوئے خسارے کو دور کرنے کے لئے عالمی اجتماعی کوششوں کی اشد
ضرورت ہے۔ ایسے پس منظر میں شی جن پھنگ نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو (جی
ڈی آئی) اور گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) پیش کیے ہیں۔مختلف
تنازعات اور مسائل سے گھری دنیا نے ان اقدامات کو چینی دانش سے تعبیر کیا
ہے اور مختلف پلیٹ فارمز پر ان کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ترقی گورننس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے اور انسانی
معاشرے کا ایک دائمی موضوع ہے۔شی جن پھنگ کے عالمی وژن اور عوام پر مبنی
فلسفے کی عکاسی کرتے ہوئے جی ڈی آئی کا مقصد ترقی پر عالمی توجہ مرکوز
کرنا، عالمی ترقیاتی شراکت داری کو فروغ دینا اور مضبوط، سرسبز اور زیادہ
متوازن عالمی ترقی حاصل کرنا ہے۔ ترقیاتی خسارے کو ہدف بناتے ہوئے ، اس کا
مقصد وبائی صورتحال کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجوں پر قابو پانا اور
پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کرنا
ہے۔یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے بھی اسے
سراہتے ہوئے کہا کہ یہ جامع عالمی ترقیاتی اقدام مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے
اور مزید پائیدار اور جامع مستقبل کی جانب منتقلی کو تیز کرنے میں ایک قابل
قدر شراکت ہے۔ عوام کو اولین اور مرکزی حیثیت دیتے ہوئے اس اقدام کا ایک
بنیادی مقصد بہتر زندگی کے لئے دنیا بھر کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنا
اور انسانیت کی مشترکہ اقدار کا احساس کرنا ہے۔
جنوری میں چین نے اقوام متحدہ میں جی ڈی آئی کا "گروپ آف فرینڈز"لانچ کیا
اور اب تک 60 سے زائد ممالک اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ اُسی ماہ ، چین نے ایف
اے او (فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن) ۔ چین ساؤتھ ساؤتھ کوآپریشن ٹرسٹ
فنڈ کے تیسرے مرحلے کا آغاز کیا جس کی مجموعی مالیت 50 ملین امریکی ڈالر ہے
، یہ فنڈ تخفیف غربت اور غذائی تحفظ میں بین الاقوامی تعاون کے لئے نمایاں
وسائل فراہم کرتا ہے۔ فروری میں چین۔ بحرالکاہل جزائر ممالک کے موسمیاتی
ایکشن کوآپریشن سینٹر کا افتتاح کیا گیا تاکہ متعلقہ ممالک کو موسمیاتی
تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت میں مدد مل سکے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ جی ڈی آئی
"عالمی ترقیاتی تعاون کی "ریموبلائزیشن" اور عوام پر مبنی تصور کی "توثیق"
ہے۔
اسی طرح ترقی اور امن آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ آج کی دنیا میں امن کے
حوالے سے مختلف مسائل درپیش ہیں۔دنیا کو اتحاد یا تقسیم ، تعاون یا محاذ
آرائی جیسے پالیسی انتخاب کرنے ہیں۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ انسانیت ایک ناقابل
تقسیم سلامتی کا حامل معاشرہ ہے، شی جن پھنگ نے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو
(جی ایس آئی)کی تجویز پیش کی تاکہ سلامتی کے لئے ایک نیا راستہ تشکیل دیا
جاسکے جس میں محاذ آرائی کا بات چیت ، اتحاد کا شراکت داری اور زیرو سم
ذہنیت کا سودمند تعاون سے مقابلہ کیا جا سکے۔ جی ایس آئی، مشترکہ، جامع،
تعاون اور پائیدار سلامتی کی ضرورت پر زور دیتا ہے، عالمی امن اور سلامتی
کو یقینی بنانے کے لئے درست رہنما فلسفہ فراہم کرتا ہے۔
چین کا مجوزہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ ایک ایسے
نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا متعدد بحرانوں سے دوچار ہے۔عالمی امن کے
معمار، عالمی ترقی میں شراکت دار، بین الاقوامی نظام کے محافظ اور دنیا کی
فلاح و بہبود کے لیے اہم "پبلک پروڈکٹس" فراہم کرنے والے کی حیثیت سے، چین
وسیع پیمانے پر اپنی اور پوری دنیا کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے پرعزم رہا
ہے۔یہی وجہ ہے کہ کانگریس کے دوران بھی شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ چین ،
چینی قوم کے احیاء کے حصول کے لئے جدیدیت کے چینی راستے پر عمل پیرا رہے گا
، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا فروغ جاری رکھے گا۔
|