کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی حال ہی میں اختتام
پزیر ہونے والی 20 ویں قومی کانگریس میں ملک کی مستقبل کی ترقی کے لیے ایک
بلیو پرنٹ تشکیل دیا گیا ہے۔یہ بلیو پرنٹ اس عزم کا اعادہ ہے کہ چین، جو
گزشتہ دہائی کے دوران عالمی معیشت کی ایک بڑی محرک قوت رہا ہے، اپنی ترقی
سے دنیا کو فائدہ پہنچانا جاری رکھے گا۔عالمی بینک کے اعداد و شمار سے پتہ
چلتا ہے کہ 2013تا 2021 کی مدت کے دوران، عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی
شراکت اوسطاً 38.6 فیصد رہی، جو جی سیون ممالک کی مجموعی شراکت سے بھی
زیادہ ہے.چین کے مستقبل کے بلیو پرنٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد عالمی مبصرین
نے پیش گوئی کی ہے کہ چین اپنی معیشت کی مضبوط رفتار کو برقرار رکھے گا۔
عالمی برادری کے نزدیک چینی معیشت کی وسیع پیمانے پر مسلمہ لچک اور صلاحیت،
اہم چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے دنیا کے اعتماد کو فروغ دے گی.
تازہ ترین اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو چین کی مجموعی قومی پیداوار
(جی ڈی پی) رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں سال بہ سال 3.9 فیصد اضافے کے
ساتھ 30.76 ٹریلین یوآن (تقریباً 4.32 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے،
جو دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 3.5 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔عالمی جریدے وال
اسٹریٹ جرنل نے اس حوالے سے کہا کہ چین کی معیشت تیسری سہ ماہی میں توقع سے
کہیں زیادہ مضبوطی سے بڑھی ہے۔اسی طرح چین کی فی کس مجموعی قومی آمدنی
گزشتہ سال 11,890 ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو 2012 میں ریکارڈ کردہ اعداد و
شمار سے دوگنا ہے۔
دریں اثنا، چین نے سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی میں نمایاں پیش رفت کی ہے،
جس میں خلائی اسٹیشن کے قیام کے لیے جاری تیاریاں ، چھانگ عہ چاند کی
تحقیقات، تھیان وین۔ 1 مریخ کی تحقیقات، ملکی ساختہ نئی تیز رفتار میگلیو
ٹرین اور کمرشل پروازوں کے لئے سی 919 مسافر بردار جہاز کی تیاری شامل ہے.
چین گزشتہ ایک دہائی کے دوران ایک کھلے قومی انوویشن نظام کے مخصوص راستے
پر گامزن ہے ، جس نے ملک کی معاشی ترقی کو ایک نئی تحریک دی ہے اور دوسرے
ممالک کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔پہلے سے ہی مضبوط چینی معیشت کی بنیاد
پر، 20 ویں سی پی سی قومی کانگریس میں متعارف کروایا گیا چین کا دوررس بلیو
پرنٹ دنیا کو بھی معاشی بحالی کا اعتماد اور امید دیتا ہے.یہ بلیو پرنٹ
تمام شعبہ جات میں نئے ترقیاتی فلسفے کے جامع اور مخلصانہ نفاز کی حمایت
کرتا ہے ،اس کے تحت سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی کو فروغ دینے کے لئے اصلاحات
جاری رکھی جائیں گی ، اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دیا جائے گا ، اور
ترقی کے ایک نئے نمونے کو فروغ دینے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گی جو
ملکی اور بین الاقوامی معاشی بہاؤ کے مابین مثبت تعامل کی عکاسی کرتا ہے۔
وسیع تناظر میں کووڈ۔ 19 وبائی صورتحال کے اثرات ، جغرافیائی سیاسی تنازعات
، بڑھتی ہوئی افراط زر نے عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ایسے میں
چین کی حالیہ معاشی کارکردگی نے نہ صرف اپنی معیشت کی لچک کو ثابت کیا ہے ،
بلکہ عالمی معیشت کو بھی یقین کی طاقت دی ہے۔اوپننگ اپ پالیسی کے لیے پرعزم
چین نے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں اور باقی دنیا کے ساتھ اپنے ترقی کے
مواقع بھی بانٹ رہا ہے. آج چین 140 سے زائد ممالک اور خطوں کے لئے ایک اہم
تجارتی شراکت دار بن چکا ہے، تجارتی مصنوعات کے مجموعی حجم کے اعتبار سے
دنیا کی قیادت کر رہا ہے. بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت 200
سے زیادہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور چین یورپ مال بردار
ٹرینیں درجنوں یورپی مقامات تک پہنچ رہی ہیں ، چین نے عالمی صنعتی اور
سپلائی چینز کو رواں رکھنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے ، اور وبائی
صورتحال کے دوران عالمی معاشی بحالی کے لئے ایک انجن کے طور پر کام کیا ہے۔
ایک کھلی عالمی معیشت کے لئے چین کی کوششوں کو مزید تقویت بین الاقوامی
ادائیگی میں چینی یوآن کی مضبوط حیثیت سے بھی ملی ہے. 2016 میں، بین
الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی ایس ڈی آر باسکٹ میں یوآن کو پانچویں کرنسی
کے طور پر شامل کیا تھا، جس سے عالمی اقتصادی محرک کے طور پر چین کے کردار
میں مزید اضافہ ہوا.یوں جدت طراز ، ہم آہنگ ، سبز ، کھلے اور اشتراک پر
مبنی ایک نئے ترقیاتی فلسفے کی رہنمائی میں چینی معیشت تیز رفتار ترقی سے
اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب منتقل ہو چکی ہے ، جس سے دنیا کی امیدیں بڑھی
ہیں کہ کھلی، متحرک اور بہت بڑی چینی مارکیٹ وسیع پیمانے پر چین اور دنیا
کے لئے زیادہ سے زیادہ سودمند تعاون اور نت نئے معاشی ثمرات لائے گی ۔
|