ہماری منزل صرف الیکشن

عمران خان نے پاکستان میں نئے عام انتخابات کا مطالبہ کر دیا مارچ شروع کر کے خان نے بالآخر ان قیاس آرائیوں کو ختم کر دیا، خاص طور پر حریف سیاسی رہنماؤں کے ان دعوؤں کو کہ لانگ مارچ بالکل نہیں ہوگا۔

شریف حکومت کے ساتھ 'بیک چینل ڈائیلاگ' کے امکانات کے بارے میں پوچھے جانے پر، خان نے بات چیت کے نتائج پر بہت کم امید ظاہر کی اور کہا: "اگرچہ سیاسی جماعتیں بیک ڈور مذاکرات کرتی ہیں، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ جاری مذاکرات کا کوئی بامعنی نتیجہ نکلے گا۔ " انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی اہمیت صرف اس صورت میں ہے جب موجودہ حکومت قبل از وقت انتخابات کرانے پر راضی ہو جائے لیکن ایسا لگتا نہیں ہے ۔عمران خان نے کہا کہ مارچ پرامن ہو گا، لوگ اس سے لطف اندوز ہوں گے، کیونکہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کا حصہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا۔ "میں اپنی منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھ رہا ہوں،" انہوں نے کہا اور اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ مارچ میں تاخیر ہوئی ہے یا اس نے اپنا ارادہ بدل لیا ہے۔ لانگ مارچ ہو گا چاہے مجھے گرفتار کر لیا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ان کے منظم اور پرامن لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی تو افراتفری پھیلے گی۔

پی ٹی آئی لانگ مارچ: عمران خان کہتے ہیں مارچ ذاتی مفادات کے لیے نہیں۔

عمران خان نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26 سال کے سیاسی سفر میں اہم ترین سفر شروع کر رہا ہوں، وقت آگیا ہے کہ ہم اس ملک کی حقیقی آزادی کا سفر شروع کریں۔

’’میرا مارچ سیاست کے لیے نہیں، انتخابات یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں، بلکہ صرف اس مقصد کے لیے ہے کہ قوم حقیقی معنوں میں آزاد ہو، ہمارے فیصلے واشنگٹن یا برطانیہ میں نہ ہوں، بلکہ پاکستان کے فیصلے پاکستان اور عوام کے لیے ہوں۔ عمران خان کے ساتھ پارٹی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، علی زیدی، شفقت محمود، فیصل جاوید خان، شیخ رشید، میاں محمود الرشید، مسرت چیمہ اور دیگر رہنما کنٹینر پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ایک بیان میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’حقیقی آزادی‘ مارچ جمعہ کو لبرٹی چوک سے شروع ہو رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ لانگ مارچ کسی ذاتی مفاد کے لیے نہیں اور نہ ہی کسی کی حکومت گرانے کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا مارچ انگریزوں سے ملنے والی آزادی کے بعد حقیقی آزادی کے لیے ہے کیونکہ ہم ایک ایسا ملک چاہتے ہیں جس میں فیصلے پاکستانی کریں نہ کہ بیرونی کٹھ پتلیوں کے ذریعے۔

عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تحریک انصاف اس وقت تک حقیقی آزادی کی جنگ لڑتی رہے گی جب تک اقتدار حاصل کرنے کی غیر ملکی سازشوں کے دروازے بند نہیں ہوتے۔ ادھروزیراعظم نے لانگ مارچ سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دیاورکہا کہ ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں،

، وزیراعظم شہباز شریف نے لانگ مارچ سے متعلق بات چیت کرنے کیلئے وفاقی کابینہ کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔

اور کہا ہے کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے، وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگرلانگ مارچ سے متعلق کسی نے بات کرنی ہے تو کمیٹی سے کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی سربراہی میں بنائی جانے والی کمیٹی میں 9 ارکان شامل ہیں، کمیٹی میں ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، قمر زمان کائرہ، خالد مقبول صدیقی، میاں افتخار، مولانا اسعد اور مریم اورنگزیب بھی شامل ہیں جب کہ کمیٹی لانگ مارچ سے متعلق امن وامان قائم رکھنے اور سیاسی بات چیت کے لیے قائم کی گئی ہے۔چلیں جو بھی ہو پر امن ہو اور ملک کی سالمیت قائم دائیم رہے۔



 

Tasawar Abbas
About the Author: Tasawar Abbas Read More Articles by Tasawar Abbas: 66 Articles with 37663 views کالم نگار.. View More