ایک 50سالہ بوڑھا

ایک 50سالہ بوڑھا انگوٹھے پر مرہم پٹی کرانے آیا وہ بار بار جلدی کرنے کا کہہ رہا تھا ...

ڈاکڑ نے وجہ پوچھی!
اس نے کہا،
بیٹا جی! میں آٹھ بجے دوسرے ہسپتال پہنچتا
ہوں.آندھی ہو، سیلاب ہو ،بارش ہو ،سردی ہو
گرمی ہو ،میں کبھی لیٹ نہیں ہوا اور آج بھی نہیں ہونا چاہتا.
ڈاکٹر نے پوچھا
بابا جی!ہسپتال میں آپ کا کون ہے؟

بابا جی بتایا کہ میں روز صبح آٹھ بجے ہسپتال پہنچ کر اپنی بیوی کو اپنے ہاتھ سے ناشتہ کرواتا ہوں وہ 5سال سے بیمار ہے
ڈاکڑ نے پوچھا اسے کیا ہوا؟

بابا جی بولے
اس کی یاداشت کھو گئی ہے وہ سب کچھ بھول گئی ہے اپنا نام تک اسے یاد نہیں, کسی کو بھی نہیں پہچانتی اور بولنا بھی چھوڑ دیا
ہے.
ڈاکٹر نے پوچھا
جب آپ کی بیوی آپ کو نہیں پہچان سکتی وہ آپ میں اور وارڈبوائے میں کوئی فرق نہیں کر سکتی ہے تو آپ روز آٹھ بجے یہ تکلیف کیوں اٹھاتے ہیں.

باباجی بولے
میں اس کا قرض دار ہوں 50برس میں اس نے مجھے روزانہ آٹھ بجے ناشتہ کروایا تھا
ہمارے ہاں نوکروں اور خادموں کی کمی نہیں تھی مگر سردی ،گرمی ،بارش ہو یا آندھی ہو
وہ ساڑھے چھ بجے جاگتی اور اپنے ہاتھوں سے ناشتہ بناتی اور ٹھیک آٹھ بجے میز پر لگا کر میرا انتظار کرتی پھر بولے
جہاں تک یاداشت کا تعلق ہے
تو یاداشت اسکی گئی ہے میری نہیں.....
میں تو اسے پہچانتا ہوں.. .......

وہ آخری سانس تک میری بیوی یے..........محبت کا تعلق یاداشت سے نہیں ہوتا نہ جسم سے نہ دماغ سے ہوتا ہے یہ دل سے پیدا ہوتی ہے اور دل کی آخری دھرکن تک قائم رہتی ہے لہزا اگر آپ کا ساتھی آپ کو نہیں پہچانتا تو آپ کے دل سے اس کی محبت کم نہی ہونی چاہیے.
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ
اگر اس کی جگہ میں ہوتا تو کیا وہ مجھے فراموش کر دیتی؟
نہیں وہ مجھے کبھی فراموش نہ کرتی.
وہ ٹھیک آٹھ بجے ناشتے کی ٹرے لے کر روزانہ میرے سرہانے کھٹرے ہو جاتی....اگر میری یاداشت جانے سے اس کی محبت کم نہیں ہو سکتی تو میری محبت کیسے کم ہو سکتی ہے.....
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 317 Articles with 432721 views I am honest loyal.. View More