عقل والوں کیلئے نشانیاں۔۔۔۔ مگرسیاستدان

اے لوگوں اگر تم (قیامت کے روز) دوبارہ زندہ ہونے سے شک (و انکار) میں ہو تو ہم نے (اول) تم کو مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے (جو کہ غذا سے پیدا ہوتا ہے) پھر خون کے لوتھڑے سے پھر بوٹی سے کہ (بعضی) پوری ہوتی ہے اور (بعضی) ادھوری بھی تاکہ ہم تمہارے سامنے (اپنی قدرت) ظاہر کر دیں اور ہم (ماں کے) رحم میں جس (نطفہ) کو چاہتے ہیں ایک مدت معین (یعنی وقت وضع) تک ٹھیرائے رکھتے ہیں پھر ہم تم کو بچہ بنا کر باہر لاتے ہیں پھر تاکہ تم بھری جوانی (کی) عمر تک پہنچ جاؤ اور بعضے تم میں وہ بھی ہیں جو جوانی سے پہلے ہی مر جاتے ہیں اور بعض تم میں وہ ہے جو نکمی عمر (یعنی زیادہ بڑھاپے) تک پہنچا دیا جاتا ہے جس کا اثر یہ ہے کہ ایک چیز سے باخبر ہوجاتا ہے اور (آگے دوسرا استدلال ہے کہ) اے مخاطب تو زمین کو دیکھتا ہے کہ خشک (پڑی) ہے پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی خوشنما نباتات اگاتی ہے۔ یہ (سب) اس سبب سے ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی ہستی کامل ہے اور وہی بے جانوں میں جان ڈالتا ہے اوروہی ہر چیز پر قاد ر ہے۔۔۔(سورة الحج)۔۔۔اللہ عزوجل کا فرما ن عالیشان ہے۔۔۔۔

فَاِن تَنَازَعتم فی شَیءٍ فَردّوہ اِلی اللہِ وَالرَّسولِ ۔۔(سورة النسائ)۔۔۔۔اگر کسی مسئلہ میں تمہارے درمیان اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو(یعنی قرآن وحدیث کی طرف)۔۔اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔۔۔فَلاَ وَرَبِّکَ لایَومِنونَ حَتی یحَکِّموکَ فِیمَا شَجَرَ بَینَاھم ثمَّ لاَ یَجِدوا فِی اَنفسِھِم حَرَجًا مِّمَّا قَضَیتَ وَسَلِّموا تَسلِیما۔۔۔(سورة النسائ)۔۔۔اے محمد ﷺ، تیرے رب کی قسم اس وقت تک لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے جھگڑوں میں آپ کو حاکم تسلیم نہ کرلیں اور پھر آپ کے فیصلہ کو اس طرح دل و جان سے تسلیم نہ کر لیں کہ ان کے دل میں کسی قسم کی تنگی باقی نہ رہے۔۔۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے۔۔۔۔۔۔۔فَلَحذَرِ الَّذِینَ خَالِفونَ عَن امرِہِ اَن تصیبَمھ فِتنَة اَو یصِیبَیھم عَذَاب الِیم۔۔۔(سورة النور)۔۔ان لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو اللہ کے رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں کہ ان پر کوئی بلا نازل نہ ہوجائے یا کوئی درد ناک عذاب انہیں آگھیرے۔

اللہ عزوجل نے فرمایا۔۔۔۔۔ ان کنتم تومنون باللہ والیوم الاخر اور ساتھ ہی اچھے انجام کی امید رکھتا جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا۔۔۔ذلک خیر و احسن تاویلا۔۔۔۔۔اِنَّ فِرعَونَ عَلَا فِ الاَرضِ وَجَعَل اھلھَا شیَعًا یتَستَضعِف طَائِفَةً مِّنھم ذَبِّح اَبنَائھم وَستَحی نِسَاءَھم اِن ھوکَانَ مِنَ المفسِدونَ۔۔۔۔۔سورة القصص) ۔۔۔۔بیشک فرعون زمین میں بہت بڑا متکبر تھا، وہاں کے رہنے والوں کو اس نے مختلف گروہوں میں بانٹ دیا تھا۔۔۔ ان میں ایک گروہ کو اس نے بہت ہی کمزور بنا رکھا تھا، ان کے لڑکوں کو ذبح کر دیتا تھا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا بیشک وہ بہت بڑا فساد برپا کرنے والا تھا۔ وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللہِ جَمعًا وَلَا تَفَرَّقوا ۔۔(سورةآل عمران)۔۔۔۔۔اور اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھامے رہو اور فرقے مت بناؤ۔۔۔۔۔اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اتفاق دراصل اللہ کی رسی یعنی قرآن و سنت کو تھامنا ہے اس آیت میں صرف اتحاد و اتفاق کا حکم نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے بلکہ وہ اتحاد و اتفاق مطلوب ہے جو قرآن و سنت پر مبنی عقیدہ پر ہو۔ اگر عقیدہ ایک نہیں تو اتحاد و اتفاق کوئی معنی نہیں رکھتا۔۔۔۔ وَلَا تَونواکَالَّذِینَ تَفَرَّقوا وَاختَلَفوا مِن بَعدِ مَا جَائھم البَِّنَیات اولَٰئیکَ لھم عَذَاب عَظم ۔۔۔(سورةآل عمران)۔۔۔۔۔۔اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور (آپس میں)اختلاف کیا جبکہ ان کے پاس واضح دلائل آچکے تھے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے۔۔اللہ نے دلائل واضح ہونے کے بعد اختلاف و افتراق سے منع کیا ہے اب اختلاف و افتراق تب ہی ہوگا جب حق کو چھوڑ دیا جائے اور باطل کی کلی یا جزوی اتباع کی جائے اختلاف وافتراق کا صرف یہی سبب ہے(حق رو گردانی اور دلائل سے انحراف)۔۔۔۔ انَّ الَّذِینَ فَرَّقوا دِینَھم وَکانوا شِیَعًا لَّستَ مِنھم فی شَیءاِنَّمَاا َمرھما الی اللہِ۔۔۔(سورة انعام)۔۔۔۔یشک جن لوگوں نے اپنا دین فرقوں میں بانٹ دیا اور گروہ بن گئے آپﷺکا ان سے کوئی تعلق نہیں، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔۔۔۔۔آیت کے مطابق نبی ﷺ ان تمام فرقوں اور جماعتوں سے علیحدہ اور بیزار ہیں جنہوں نے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔۔۔۔۔ ولا تکونوا من المشرکین من الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا ً کل حزب بما لدیھم فرحون۔۔۔۔۔(سورة روم)۔۔۔۔۔اور مشرکوں میں سے مت ہونا وہ(مشرک) جنہوں نے اپنا دین ٹکڑے ٹکڑے کردیا او ر گروہ اور جماعتیں بن گئے، ہر جماعت کے پاس جو کچھ ہے وہ اس پر نازاں و فرحاں ہے۔۔ وَتَقَطَّعوا َمرَھم بَینَھم کل اِلینَا رَاجِعون۔۔۔۔(سورةالانبیائ)۔۔۔۔۔انہوں نے اپنا دین آپس میں کاٹ کر ٹکڑے کردیا۔ ہر ایک نے ہماری طرف لوٹنا ہے۔۔۔۔۔فَتَقَطَّعوا َمرھم بَینھم زبرًا کلّ حِزبٍ بِمَا لَدَیھِم فَرِحونَ۔۔۔۔(سورةالمومنون)۔۔۔۔ان لوگوں نے اپنا دین آپس میں حصوں میں تقسیم کردیا ہر گروہ اپنے حصے پر خوش و نازاں ہے۔۔۔یہاں قرآن پاک کی آیاتوں کو بیان کرنے کا مقصد یہ رہا ہے کہ پاکستان جو کہ مسلم ریاستوں میں ایک گہرا ستون ہے اور یہ واحد مسلم ملک ہے جس نے ایٹمی طاقت کا اظہار کرکے دنیا کو بآور کرادیا کہ اس کی جانب میلی آنکھ نہ اٹھائی جائے ورنہ ایمانی و طاقتی بیناد پر اپنی حفاظت رکھتا ہے ۔ ۔قرآن پاک نے امت محمدی ﷺ کے تمام مسلمانوں کیلئے حکومتی طریقہ کار کو نہایت شفاف اور آسان واضع پیش کیا ہے اگر ان احکامت کی تعمیل میں کسی طور فرق نہ رکھا جائے تو یقینا پاکستان دنیا کی ریاستوں میں مثالی ، کامیاب اور پر امن ریاست کہلائے گی، سورة القصص میں فرعون کی طرز حکومت کا ذکر کیا ہے جس میں اس کے طریقہ کار کو اس زمانے حال میں حکومتی مشنری کے طریقہ کار پر نظر ڈالی جائے تو مکمل فرعون کی نقش قدم پر نظر آتی ہے جس طرح فرعون نے اپنی قوم کو گروہوں میں تقسیم کرکے ان کی جمہوری طاقت کو ضیاع کردیتا تھا آج پاکستان میں لسانی بیناد ہو یا قومی ہر طرح تقسیم در تقسیم کر رکھا ہے اور اس تقسیم میں قوموں کے لیڈرانوں کے ذاتی مفادات شامل ہیں اسی بناءپر حکومت وقت کو عوام کی طاقت کو مٹانے میں کوئی عار نہیں ۔۔۔فرعون اپنی قوم کے کمزور گروہ کے نوجوانوں کو قتل کروادیتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا آج بھی پاکستان میں ایسا عمل ایک کمزور قوم میں نظر آرہا ہے جس کا کوئی صوبہ نہیں اور اس کی شناخت کو مٹانے کیلئے سب یکجا رہتے ہیں ، فرعون بہت بڑا فسادی بادشاہ تھا اور آج بھی فساد عروج پر ہے تو کون ہے اس فساد کااصل ذمہ دار؟ ؟ سورة النساءمیں آپس کے جھگڑے، اختلافات ، رنجش کے متعلق صاف اور واضع بیان کردیا کہ اس حالت میں اللہ اور اس کے حبیب محمد مصطفی ﷺ سے رجوع کریں اور اللہ اور اس کے حبیب کے بتائے گئے احکامات پر عمل کرکے اپنے اوپر جہنم سے آزادی حاصل کرلیں آج کے زمانے میں اللہ کی کتاب قرآن پاک اور اس کے حبیب محمد مصطفی ﷺ کی احادیث رہنمائے حیات ہیں ان سے حالات کے مسائل کا حل حاصل کیا جاسکتا ہے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ سے۔ اس کے ساتھ ساتھ سورة المومنین، سورة روم، سورة الانبیائ، سورة انعام اور سورة البقرہ میں جا بجا قوموں کی تقسیم اور گروہ در گروہ کے نقصانات بیان کیئے ہیں ، اسی لیئے مسلمانوں کو ایک قوم کہا گیا ہے اور انہیں تسبیح کی شبیہ بھی دی گئی ہے کہ مسلمان کسی بھی گروہ، قبیلہ یا رنگ و نسل سے ہو مگر وہ دکھنے میں ایک ہی نظر آئیگا اور اس کا اتحاد کلی طور پر ہوگا تاکہ دیگر قومیں اس کے اس اتحاد سے کسی طور شر انگیزی نہ کرسکیں ۔۔۔۔ آگے چل کر مسلم ریاست کے حکمران اور عوام کو ایمان کی دولت سے مالا مال ہونے کا ذکر کیا ہے اگر کسی بھی اسلامی ریاست کے حکمران ایمان کی دولت سے خالی ہونگے تو یقینا اللہ کی طرف سے اشارہ ہے کہ ان پر کفار و مشرکین کا غلبہ ہمیشہ رہےگا۔ ۔۔۔۔۔۔ہمارے سیاستدان اپنی زندگی کی پناہ کیلئے اللہ اور اس کے رسول کے بجائے کفار و مشرکین سے حاصل کرتے ہیں اسی لیئے یہ مشکین ان کو پناہ دینے کے سبب اسلام دشمنی کیلئے استعمال بھی کرتے ہیں جبکہ اوندھی قوم یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی ان کی پزیرائی میں کوئی کمی نہیں رکھتے ، اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک پاکستان میں ایسے بےشمار سیاسی حکمران ہیں جو اپنی بقاءاور مفادات کیلئے ملک غداری میں کسی طور کم نہیں۔۔۔پاکستان کی سیاسی حکمت عملی اس طرح جنم لے چکی ہے کہ یہ سیاستدان اپنی کامیابی کیلئے ہر اس راستے کو اپنائے بیٹھے ہیں جس کی اللہ اور اس کے حبیب نے سختی سے ممانعت کی ہے لیکن ہمارے حکمران دین سے دور اور ایمان سے خالی نظر آتے ہیں ،تمام ایک قوم اور مسلمان ہونے کے باوجود نہتے عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کرنے میں کسی طور کم نہیں نظر آتے ان کے دل انتہائی سفاک ہوچکے ہیں اور حاکم وقت بے حس ، غیر ذمہ دار اور قوم پرستی میں ڈوبے نظر آتے ہیں جبکہ پاکستان کے سربراہ اعلیٰ تمام قوم کیلئے ایک ہونے چاہیئے موجودہ دور حکومت نے اپنی کامیابی، جارحیت کو قائم کرنے کیلئے ہے جائز و ناجائز ہتھکنڈے استعمال کیئے ہوئے ہے اور اس پر عالم یہ کہ عدلیہ عظمیٰ، افواج پاکستان نے عملی طور پر چپ کی سادھ لی ہے مانا کہ دکھاوے کی جمہوری حکومت ہے لیکن اس کو پابند اخلاق اور عوام الناس کے تحفظات کیلئے پابند کیا جانا چاہیئے اس کیلئے عدلیہ عظمیٰ اور افواج پاکستان کو بھرپور اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے ۔۔۔ حالیہ آپریشن میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ یہ آپریشن صرف اور صرف دہشت گرد، کرمنل گروہ کے خلاف کیا جائے ناکہ عام شہری کو قیس سلاسل اور بلا جواز شوٹ کیا جائے اگر حالات یونہی جاری رہے تو ممکن ہے مظلوم کی آہیں آسمان کو چھو لیں پھر اللہ کا عذاب سب کو لے ڈوبے گا!!!۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائیندہ باد۔۔۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 246093 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.