کتاب :تذکرہ سید مودودیؒ(۱)

میرے سامنے تبصرے کے لیے’’ تذکرہ مودودیؒ‘‘کی تین جلدوں میں سے پہلی جلدہے۔ یہ سید ابو الا علی مودودیؒ کے قائم کردہ ایک عملی و تحقیقی ادارے معارف اسلامی کی شاخ منصورہ لاہور کا شائع کردہ ہے۔ جب سید مودودیؒ کو سعودی عرب سے اسلام کی خدمات کیاعتراف میں شاہ فیصل ایوارڈ ملا تو اس پیسے سے ادارہ معارف اسلامی کراچی اور لاہور قائم کیا تھا۔ اس کتاب کی تدوین و ترتیب میں جن جن جماعت اسلامی کے ساتھیوں نے دن رات محنت کی ان میں جناب خلیل احمد حامدی،نعیم صدیقی، جمیل رانا اور سلیم منصور کے نام سامنے آتے ہیں۔ یہ سید مودودیؒ کے حالات زندگی اور ان کے کام کا ایک انساکلوپیڈیا ہے۔اس کتاب تعارف میں نعیم صدیقی لکھتے ہیں کہ یہ نہ پوچھیئے کہ ہم نے کیا سوچا کیا خواب دیکھے پھر عملاً کام میں کیا مشکلات پیش آئیں۔ہمارے شجرہ کاوش پر جو پہلا پھول کھلا یہ پیش خدمت ہے۔خلیل احمد حامدی لکھتے ہیں کہ ہم سید ابو الاعلی مودودیؒ تذکرہ شروع کر رہے ہیں۔یہ تزکرہ کتنا طویل اور کس قدر متنوع ہوگا، اس سلسلے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ تذکرۃ ایک شخص کا نہیں، ایک قائد کا ہے۔ ایک تنظیم کا نہیں ایک عہد کا ہے۔ ایک آواز کا نہیں، ایک انقلاب کا ہے۔جب تک موج انقلاب آشنائے تلاطم ہے یہ تذکرہ لسانِ صدق جانِ قلم رہے گا۔سید مودودیؒ کا آغاز سقوط خلافت عثمانیہ سے شروع ہوتا ہے ۔ سقوط خلافت عثمانیہ پر علامہ شیخ محمد اقبال ؒ فرماتے ہیں:۔
چاک کر دی ترکِ ناداں نے خلافت کی قبا
سادگی مسلم کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ

اس تذکرہ سید مودودیؒ پہلی جلد کے سات ابواب ہیں۔ پہلے باب’’مقالات‘‘ میں چار دانشوروں نے سید مودودی ؒ کے حالات زندگی پیش کیے۔ان میں ایک صاحب نے مولانا مودودیؒ کے اسلاف کے متعلق لکھا۔ دوسرے صاحب نے مولانا مودودیؒ کی ہمہ پہلو شخصیت پر روشنی ڈالی۔تیسرے صاحب نے مولانا مودودیؒ اور معارف(اعظم گڑھ) کے بارے لکھا۔ چوتھے صاحب نے مولانا مودودیؒ کی صحافتی زندگی بارے معلوما ت فراہم کیں۔ دوسرے باب’’ انعکاسات‘‘ دس دانشوروں نے سید مودودیؒ کے حالات اور کام پرپر روشنی ڈالی۔ تیسرے باب ’’تاثرات‘‘ میں چوالیس(۴۴) ساتھیوں نے اپنے تاثرات بیان کیے ۔ ان میں چیدہ چیدہ نام، ثروت صلوت،محمد صلاح الدین، پروفیسر سید محمد سلیم، معروف شاہ شیرازی اور محترمہ مریم جمیلہ شامل ہیں ۔ چوتھے باب ’’احساسات‘‘ میں پچائس (۵۰) ارکان جماعت اسلامی کو مرتبین نے ۲۴نکات پر سوالنامہ بھیج کر مولانا مودودیؒ سے تعارف یعنی نام، سب سے پہلے سید مودودیؒ کی کونسی سی کتاب مطالعہ کیا،کس شخصیت نے متعارف کرایا، مولانا کوکب دیکھا۔ ملاقات کب ہوئی، جماعت اسلامی کی رکنیت کب اختیار کی وغیرہ۔ اس پر پچاس افراد نے جواب دیے جو مفصل طور پر جمع کر لیے گئے۔پانچویں باب’’مکتوبات‘‘ میں ادارہ دالسلام پٹھان کوٹ، ادارہ ترجمان القرآن ، چودھری نیاز علی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے سیکڑوں خطوط اور مولانا کی طرف سے جوابات محفوظ کیے گئے ہیں۔ چھٹے باب’’ یاددا شت‘‘میں جماعت اسلامی سے متعلق خاص خبریں درج کی گئیں ہیں۔کوھستان اخبار کی خبر کہ لاہور کے جماعت اسلامی کے اجتماع میں گولی چل گئی۔ایک شخص ہلاک اور ایک مجروح حملہ آور گرفتار ، حملہ آوروں نے شامیانوں کی طنابیں کاٹ دیں ۔ پہلے تین فائر اور انیٹوں کی بارش پنڈال کے باہر سے ہوئی۔ ہم منظم گندہ گردی کے باوجود اجتماع جاری رکھیں گے مولانا مودودیؒ کا اعلان۔روزنامہ حریت کی خبر کی جماعت اسلامی کو خلاف قانون قرار دے دیا گیا۔جیل کی ڈائری، مکمل روداد،مولانا کے پرسنل سیکرٹیری جناب واصم نعمانی کی غیر مطبوعہ ڈائری سے انتخاب،جناب نعیم صدیقی کی تحریر منظر بہ منظرکی مکمل تفصیل درج کی گئی ہے۔آخر ان تمام واقعات کے حوالہ جات دیے گئے ہیں۔ ساتویں باب’’وادارات‘‘ میں ماہنامہ ترجمان القرآن کے خریدار حضرت کی جوفہرت سید مودودیؒ نے مرتب کی تھی اور اس کا عکس پچاس سے زاہد صفحات پردیا گیا ہے۔ اس میں مولانا نے یکم ستمبر ۱۹۴۰ء سے ۱۶ اپریل ۱۹۴۲ء تک کے اپنی قلم سے آمدنی اور اخراجات کا عکس پیش کیا گیا ہے۔ تعارفِ عکس میں سید مودودیؒ کی ادارت میں ماہنامہ ترجمان کاپہلا شمارہ( جلد ۲ عدد ا)نیز ترجمان القرآن کو وہ شماراہ(جلد ۲ عدد۱)جس سے تفہیم القرآن کا آغاز کیا گیا۔ مولانا کی کشمیر بارے بیان، مولانا کہ پہلی گرفتاری، جماعت اسلامی کا مطالبہ نظام اسلامی اور دستوری جد وجہد،قادیانی مسئلہ لکھنے پر سزائے موت ،دستوری جد وجہد، اسلامیہ کالج میں علوم اسلامیہ کے استاد،پٹھان کوٹ میں ماہنامہ جریدہ ’’دارلاسلام‘‘ ستمبر ۱۹۳۹ء ڈاکٹر ظفرالحسن کے نام مولانا کا ایک تاریخی خط، کل پاکستان جماعت اسلامی اجتماع لاہور پر حملہ،جماعت اسلام پر پابندی کا عکس لایا گیا ہے۔پہلی جلد کے آخر ی صفحات میں سید مودودیؒ کے مکان واقع اورنگ آباد کے مکان کے مختلف فوٹو،جس مسجد میں مولانا بچپن میں نماز ادا کی اس کا فوٹو،مولانا نے جس مسجد میں پہلی آزان دی اس کا فوٹو،مدرسہ فرقانیہ شرقیہ اورنگ آبا جہاں مولانا نے جماعت رُشدیہ میں داخلہ لیاور تعلیم حاصل کی کا فوٹو،مولانا کی رہائش ۵۔ اے ذیل دار پارک لاہور، ۵، اے ذیلدار پارک میں عصری مجلس کی نشت گاہ۔جس کے ایک گوشہ میں مولانا آسودہ خاک ہیں کا فوٹو، جامع مسجد منصور ہ جس کا مولانا نے سنگ تاسیس کی تختی کا فوٹو، جماع مسجد منصورہ کا فوٹو۔ جماعت اسلامی کے دفاتر کا فوٹو اور ادارہ معارف اسلامی منصورہ کے بیرونی منظر کا فوٹو لگا ئے گئے ہیں۔
 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1095041 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More