سیاست اور معیشت کا فائنل راؤنڈ

ملک کی سیاست اور معیشت کا فائنل راؤنڈ شروع ہوچکا ہے ایک طرف احتجاج اور دھرنوں کی سیاست ہے تو دوسری طرف معیشت کی تباہ حالی اور دیوالیہ پن کا خطرہ ہے اور تو اور ہمیں بخار کے لیے پینا ڈول نہیں مل رہی جبکہ غربت کا لیول اس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے عوام کے پاس سوائے تسلی کے اور کچھ بچا ہی نہیں اور اوپر سے وزیر خزانہ نئے ٹیکس لگانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ہماری بدترین معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان پر واجب الادا قرضوں کا حجم بھی 49ہزار 200ارب سے تجاوز کرچکا ہے جون کے اختتام پریہی غیر ملکی قرضہ 18ہزار 160ارب روپے تھا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملکی معیشت کو درپیش خطرات سے محفوظ بنانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اتحادی حکومت کے پاس کوئی معاشی ایجنڈا ہی نہیں ہے جسکی وجہ سے مہنگائی تمام اگلے پچھلے ریکارڈ توٹ رہے ہیں قرضوں میں ہوشربا اضافے کے بعد ہر پاکستانی پونے دولاکھ روپے کامقروض ہوچکا ہے آئی ایم ایف کی جانب سے 600ارب روپے کے مزید ٹیکس لگانے کا حکم صادر ہوچکا ہے قوم کو خود داری اور خود انحصاری کا بھاشن دینے والوں نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے پورے کا پورا معاشی نظام ہی آئی ایم ایف کے کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ رواں سال 25فیصد افراط زر کی وجہ سے جی ڈی پی کا تناسب طے شدہ سطح سے نیچے رہنے کی پیش گوئی کی جارہی ہے جس کے بعد اداروں کے لیے متعین اہداف کا حصول بھی مشکل ہوچکا ہے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر عملاً زیرو ہو چکے ہیں ا سٹیٹ بنک میں پڑے سوا سات ارب ڈالر بیرونی ممالک اور آئی ایم ایف کی دی ہوئی رقوم ہیں اور سودی قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ملک ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا حکمرانوں کی کرپٹ نواز پالیسیوں کی وجہ سے22کروڑ پاکستانیوں کو یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں حکمران جماعتوں کی ذاتی مفادات پر مبنی سیاست سے سوسائٹی بدترین پولرائزیشن کا شکار، معیشت اور معاشرہ زوال کا شکارہوچکا ہے پی ڈی ایم نے گزشتہ سات ماہ کے دوران تباہی کی بنیاد یں رکھیں جن کے اثرات اب تیزی سے آنا شروع ہوچکے ہیں غریب طبقہ جو پہلے ہی پسا ہوا تھا مزید غربت کی دلدل میں دھنس چکا ہے اور وہ تب تک دھنستا رہے جب تک اس فرسودہ اور کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہدنہیں کرتا نوجوان مایوس ہونے کی بجائے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے نکلیں کیونکہ اس گھسے پٹے نظام سے سوائے اشرافیہ کے اور کسی کی حالت نہیں بدل سکتی نوجوان ہی ملک کو جاگیرداروں، وڈیروں اور مافیاز کے چنگل سے آزاد کرا سکتے ہیں رہی بات ہماری معیشت کی وہ خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کا مسلسل بحران ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ،برآمدات میں بنگلہ دیش پاکستان سے دوگنا آگے بڑھ گیا معیشت کی ترقی برآمدات کی سطح سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے بدقسمتی سے صنعتی پیداوار کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی کوششیں اتنی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں کیونکہ صنعت کو مسلسل کم پیداوار، تنوع اور مسابقت کے مسائل کا سامنا ہے ہم کم مسابقت جیسے متعدد عوامل کی وجہ سے صنعت کاری کی مطلوبہ سطح حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں ناقص انفراسٹرکچر، مصنوعات کی جدت کا فقدان اور پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پر غیر موثر مارکیٹنگ بھی اہم مسائل ہیں حکومت کی غیر معقول پالیسیوں اور صنعت کو پیش کی جانے والی پیچیدہ مراعات کی وجہ سے بھی برآمدات میں رکاوٹ ہے اور ہم صنعت کی جدت اور ترقی کے لحاظ سے جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے بھی بہت پیچھے ہے پاکستان نے عالمی برآمدات میں اپنا حصہ بہت حد تک کھو دیا ہے پاکستان کی صنعتی پالیسی میں انجینئرنگ کی ترقی پر خصوصی زور دیا جانا چاہیے کیونکہ ملک کو مشینری، آٹو پارٹس، لوہا اور سٹیل درآمد کرنا پڑتا ہے ہمیں اپنی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو سخت ریگولیٹری ماحول کی وجہ سے رکاوٹ ہے جس کے نتیجے میں اس شعبے میں کم سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ پاکستان بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور بار بار آنے والے بیرونی کھاتوں کے بحران پر قابو پانا چاہتا ہے تو اسے معیشت کی بہتری کے لیے بنیادی اصلاحات کرنا ہوں گی ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ گزشتہ 75 سال میں ہم نے کیا کھویااور کیا پایا جبکہ ہمارے ساتھ چین نے 70 سال میں ارب ھا انسانوں کو غربت سے نکال کر دنیا میں مثال قائم کی جس کی وجہ مضبوط نظام، پالیسیاں اور معاشی منصوبہ بندی ہے ہم 75 سال سے مضبوط سیاسی نظام، انتظامی ڈھانچہ اور معاشی و دفاعی پالیساں نہیں بنا سکے جس کی وجہ سے غربت اور ناانصافی نے معاشرے اور ملک کو تقسیم کر دیا اب کچھ باتیں لانگ مارچ کی کیونکہ اسکی ابتدا بھی آج جمعہ سے ہورہی ہے اور 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے مشیر داخلہ پنجاب عمر چیمہ اس لانگ مارچ کی سیکیورٹی کے انچارج ہیں جنکا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ پرامن ریلیاں اور لانگ مارچ کیے ہیں 126 دن کا پرامن دھرنا دیا اب ایک بار پھر لوگ اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں گے بطورِ حکومت ہمارا فرض ہے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کریں جبکہ 25 مئی کو پنجاب حکومت نے بدترین ریاستی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا خواتین کو گھسیٹا اور ان پرتشدد کیا گیا پی ٹی آئی ورکرز پر امن احتجاج کرتے ہیں لیکن اس وقت کی حکومت نے جان بوجھ کر ایسا کیا اور اب بھی مرکز میں بیٹھے ہوئے کچھ شر پسند افراد اس لانگ مارچ کو خونی بنانا چاہتے ہیں جو اپنے مقصد میں بری طرح ناکام ہونگے کیونکہ اس لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی وہ سب اقتدار سے باہر نکل چکے ہونگے آخر میں صوبائی وزیر راجہ بشارت کی طرف سے پنجاب کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کی گئی کوششیں بھی رنگ لے آئی ہیں جسکے نتیجہ میں نیا بلدیاتی قانون باقاعدہ لاگو کر دیا گیا نوٹیفیکیشن میں بلدیاتی اداروں کے نئے ایڈمنسٹریٹرز بھی تعینات کر دیئے گئے ہیں ، مری اپ گریڈ ہوکر دوبارہ میونسپل کارپوریشن بن گئی پنجاب بھر کی 25 ضلع کونسلوں کے ایڈمنسٹریٹرز ڈپٹی کمشنر تعینات کر دیئے گئے میٹروپولیٹن کارپوریشن راولپنڈی کے نئے ایڈمنسٹریٹر کمشنر ثاقب منان ،میونسپل کارپوریشن سیالکوٹ کے ایڈمنسٹریٹر ایڈیشنل کمشنر ریونیو ، میونسپل کارپوریشن مری کے ایڈمنسٹریٹر ایڈیشنل کمشنر ریونیو اور میونسپل کمیٹیوں کے ایڈمنسٹریٹر اسسٹنٹ کمشنرز مقرر کر دیئے گئے اسی طرح پنجاب بھر کی تمام 6 ہزار یونین کونسلوں کے ایڈمنسٹریٹر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل بلدیات مقرر کر دیئے گئے ہیں پنجاب میں اب عوامی مسائل عوام سطح پر حل ہونے کی امید پیدا ہوچکی ہے ملکی سیاست کس کروٹ بیٹھے گی اسکے لیے نومبر کا مہینہ اہم ثابت ہوگا۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 611519 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.