آج میں اپنے ٹوٹے دل اور ٹوٹے موبائل کے ساتھ بہت خوش ہوں ۔ جب خدا کی رحمت
اترتی ہے اور زمین پر اتر کر خدا کے فضل کی کوئ صورت بنتی ہے جو دل کا
اطمینان امید یا خوشی کا احساس بھی ہو سکتا ہے ۔ جو دنیاوی نعمت کے ملنے یا
بظاہر کچھ نا ملنے پر بھی ہو سکتا ہے۔ یہ کسی چھوٹی سی نیکی یا تھوڑی سی
مسکراہٹ یا معمولی پیسے خرچ کرنے جو کسی دوسرے کے لیے کئے ہوں اور وہ بھی
قدرت نے رحم کر کر کے کاروائ ہو ، کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے ۔ یہ کسی
پریشانی کے دوران بھی نازل ہو جایا کرتی ہے ۔
بات ٹوٹے ہوے موبائل سے شروع ہوئی تھی ۔ گاڑی سے انار لینے اترا اور موبائل
جس کو آ ج کل دو سیکنڈ کے لیے بھی نا جانے کیوں جدا نا کیا جا سکتا ہو ،
پرس اور چابی بھی اسی ہاتھ میں ہو ، کسی کا خیال بھی ساتھ میں ہو تو پھر تو
ہونا ہی تھا جو اس طرح کے کاموں میں ہوتا ہے کہ پھسل گیا سڑک کے کنارے کی
مٹی پر اور اٹھایا اسے تو مضبوط نازک شیشے پر ایک ستارہ سا بن گیا اسکرین
پر ، تارے زمین پر ۔
گھر آ کر اس پر ٹیپ لگا دیا ۔ حیرت انگیز طور پر پورا کام کر رہا تھا نوکیا
نا ہونے کے باوجود
میرا انوکیا !!
دل تو پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا تھا اور اس پر موٹیویشنل لیکچر کی ٹیپ لگا لگا
کر جوڑا ہوا تھا ۔
کہتے ہیں ٹوٹے دلوں میں خدا رہتا ہے
غزل کی آ واز آرہی تھی
تو بچا بچا کے نا رکھ اسے تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں
|