عورتیں ۔ ۔ ۔ سستی مہنگی دھاتیں

پڑوسی ملک کے ایک نامور بزرگ شاعر ہیں انہوں نے ہجرت نہیں کی ان کے بیشتر ننھیالی اور دودھیالی رشتہ داروں نے پاکستان ہجرت کی ۔ مگر ان کے والد کو اپنے آبائی وطن سے بہت محبت تھی انہوں نے وہیں رہنے کو ترجیح دی شاعر مذکورہ وہیں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے ۔ پھر انہوں نے اپنے رشتہ داروں کی مہاجرت کے کرب کو محسوس کرتے ہوئے بہت سا کلام کہا خود کو ان کی جگہ رکھ کر ان کے جذبات کو اپنے الفاظ کی زبان دی ۔ ان کا ایک بہت عجیب دلآزار سا شعر ہے
ہماری اہلیہ تو آ گئی ماں چُھٹ گئی آخر
کہ ہم پیتل اٹھا لائے ہیں سونا چھوڑ آئے ہیں

یعنی اپنی ماں تو سونا اور اپنے بچوں کی ماں پیتل؟ اور ماں کے چھٹ جانے میں ان کی اہلیہ کا کیا قصور تھا؟ ماں کو بھی ساتھ لے آتے کس نے روکا تھا اور اگر وہ نہیں آ سکی تو اس تکلیف کا اظہار اپنی کوتاہی یا بدقسمتی کا اعتراف کر کے کرتے نا کہ بیوی کی تذلیل کر کے ۔ اس سے تو لاکھ درجے بہتر تھا کہ اسے ساتھ ہی نہ لاتے چھوڑ آتے اپنی ماں کے پاس ۔ ویسے بھی برصغیری سماج میں آج بھی ایسی ماؤں کی کمی نہیں ہے جو خود تو اپنے میاں کے ساتھ رہ رہی ہوتی ہیں بیٹی کو داماد کے ساتھ دیکھ کر نہال ہوتی ہیں مگر بہو کے لئے چاہتی ہیں کہ وہ ان کے بیٹے کے ساتھ نہ رہے ۔

سنجیدہ حلقے میں ایک عام شکایت پائی جاتی ہے کہ لوگ حرام محبوبہ پر تو شاعری کرتے ہیں اور حلال بیوی پر لطیفے بناتے ہیں ۔ تو بات یہیں تک محدود نہیں ہے حلال بیوی پر شاعری بھی کی جاتی ہے طنز و مزاح کی آڑ میں تحقیر آمیز اور تمسخرانہ ۔ مگر شعر متذکرہ میں تو معزز شاعر نے حد ہی کر دی ہے شاید انہیں معلوم نہیں ہے کہ ہمارے ہاں کے دیہاتوں میں جب کسی عورت کو پیتل کہا جاتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اور کیسی عورتوں کو لوہے سے بنی ہوئی کہا جاتا ہے یہ تو خیر سبھی کو معلوم ہے ۔

ماں سے محبت ہونے کا کہیں بھی یہ مطلب نہیں ہوتا کہ اس کا بات بات میں بیوی سے تقابل کیا جائے دونوں کا اپنا اپنا ایک مقام ہے ان کا آپس میں موازنہ کسی بھی طرح درست نہیں ۔ اور آج کل کی نئی نسل میں تو اسی وجہ سے ان کے گھر بھی خراب ہو رہے ہیں ۔ نوجوان اپنی پچیس سالہ بیوی سے اپنی پچاس سالہ تجربے کار ماں والی خصوصیات و محاسن کی توقع رکھ رہے ہوتے ہیں ۔ درج بالا شعر میں جس طرح بیوی کی تذلیل کی گئی ہے وہ حیران کن ہے ۔ چاہے شاعری ہو یا لطائف اپنی منکوحہ کے ایک حق کو طنزیہ یا مزاحیہ پیرائے میں بیان کرنے کی روش دینی احکامات سے بےخبری کا بھی نتیجہ معلوم ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیوی کو صاحبہ فرمایا ہے یعنی اپنے شوہر کے ساتھ رہنے والی اور جہاں وہ جائے گا یہ اس کے ساتھ جائےگی ۔ تو اپنے ایک فرض کی تکمیل پر اتنا قلق؟ آپ نے اسے ساتھ لا کر اس پر کون سا احسان کیا حکم الٰہی کی تعمیل ہی تو کی ہے ۔
 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 235 Articles with 1875585 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.