تحریر۔۔۔چوہدری فیصل جاوید
ایک کام کے سلسلہ میں حکیم مختار جنرل سیکرٹری پریس کلب رجسٹرڈ عبدالحکیم
اور راقم الحروف کو ڈی پی او آفس خانیوال جانے کا اتفاق ہوا تو داخلی
دروازے پر ہی خلاف توقع پہلی تبدیلی نظر آئی سابقہ ادوار کی نسبت موجودہ
وقت میں داخلی دروازہ بندنظرآیابغیر پوچھ گچھ اندر جانے کی اجازت نہیں تھی
خیر تعارف کرواکر گاڑی اندر داخل کی تو ایک پولیس اہلکار فورا پاس پہنچا
اور انٹری گیٹ سے وزٹر کارڈحاصل کرنے کا کہا ہم نے بھی ہدایات پر عمل کرتے
ہوئے وزٹر کارڈ حاصل کیا آگے بڑھتے ہوئے ڈی پی اوآفس کے احاطے میں جدھر بھی
نظر دوڑائی تو تقریبا ہر مرد و عورت کے گلے میں نیلے ربن کے ساتھ وزٹر کارڈ
نظر آیا چاروں اطراف میں چاک و چوبندپولیس اہلکار اپنے متعین کردہ مقامات
پر ڈیوٹی پر مستعد نظر آئے نعیم عزیز سندھو صاحب کے دفتر کی جانب بڑھتے
ہوئے گیلری کے جس کمرہ میں بھی نظر گئی تو ہر کمرہ میں متعلقہ سٹاف اپنے
کام میں انہماک سے اپنا کام میں مصروف نظر آیاجسے دیکھ کر بہت خوشگوار حیرت
ہوئی ڈی پی او صاحب کے دفتر سے معلوم ہوا کہ وہ سائلین کی درخواستیں خود
سماعت کررہے ہیں تو ہم بھی اسی متعلقہ کمرے میں جاکر سائلین کے ساتھ کرسیوں
پر خاموشی سے بیٹھ گئے اس کمرے میں ایک پروقار دفتری نظام دیکھنے کو مل رہا
تھا جہاں ایک فرض سناش آفیسر روایتی افسروں سے ہٹ کر عوام کی خدمت کے لئے
اپنے فرائض تندہی سے سرانجام دیتا نظر آیاسائلین بڑے نظم و ضبط سے کرسیوں
پر براجمان تھے پولیس اہلکار خود ان سے درخواستیں وصول کر کے ترتیب کیساتھ
ڈی پی او صاحب کو ایک ایک کرکے پیش کررہے تھے اپنی باری پر جب سائل ڈی پی
او کے سامنے پہنچتا تو ڈی پی او صاحب ا سے بڑے شفیق لہجے سے پریشان سائل کو
اپنے سامنے کرسی پر بیٹھنے کا کہتے اور خود ایک ڈائس کی پیچھے کھڑے ہو کر
بڑی انہماک کے ساتھ سائل کی بات سنتے اور ساتھ کھڑے اسسٹنٹ کوسائل کی داد
رسی کے لئے ہدایات جاری کر دیتے سائل تشفی حاصل کرکے اور انصاف کے حصول کی
کرنیں ذہن میں روشن کئے امید کے ساتھ روانہ ہو جاتا تھا ہم بھی چند لمحات
چراتے ہوئے ڈی پی او صاحب کے پاس پہنچے تعارف کے بعد انہوں نے اپنائیت کے
ساتھ ہماری بات سنی اس کا بہترین رد عمل دیا مزید ہم نے بھی عوام کی خدمت
میں کھڑے قابل آفیسر کا وقت ضائع کئے بغیر جلدکمرے سے باہر نکل آئے وزٹر
کارڈ واپس جمع کروائے اور ڈی پی او آفس سے باہر خانیوال کی سڑکوں جاتے ہوئے
گزشتہ چند دنوں کے حالات پر نظر دوڑا رہے تھے کہ جب سے نعیم عزیز سندھو نے
بطور ڈی پی او خانیوال چارج سنبھالاہے اسی دن سے دن رات ایک کرتے ہوئے ضلع
بھر کے تھانوں میں رات گئے اچانک چھاپے مارے فرائض سے غفلت برتنے والے
اہلکاروں اور آفیسرز کو معطلی، نقد جرمانے اور سروس ضبطگی کی سزائیں سنائیں
جبکہ اعلی کارکردگی والے نوجوانوں کو تعریفی سرٹیفیکیٹ اور انعامات دیتے
بھی دیکھاہر تھانہ کے ہر شعبہ کو مکمل جانچ پڑتال کرتے اور ضروری وسائل
فوری فراہم کرتے ہوئے بھی دیکھا جہاں سٹیشنری کی ضرورت محسوس کی وہاں
سٹیشنری فراہم کی جہاں نفری کم محسوس کی وہاں اس کمی کو پورا کیاجہاں جرائم
کی سرکوبی کے لئے گشت کے حوالے سے گاڑی یا پٹرول کی مقدار کی کمی محسوس کی
وہاں ان وسائل کو پورا کیا۔امن کمیٹیوں سے اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے باہمی
روابط بڑھا کر ضلع میں امن و امان کی فضا کو استحکام بخشا ہے جسطرح ضلعی
آفیسر نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریق سے نبھانے کا عزم کیا ہے اسی نقش قدم
پر چلتے ہوئے چوہدری اشرف گجر انچارج تھانہ عبدالحکیم نے بھی اپنے کپتان کی
ہدایات پر عمل پیرا ہوکر اپنے علاقہ میں جرائم کی شرح کو بڑی حد تک کم
کردیا ہے۔ اپنے واپسی کے سفر کے اختتام پر ہمیں پرامن ضلع خانیوال کاآغاز
نظر آرہا تھا
|