ایشیا بحرالکاہل خطے کی اشتراکی ترقی کا تصور

موجودہ عالمی منظر نامے پر نگاہ دوڑائی جائے تو افراط زر، بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور ایک صدی کی غیر معمولی وبائی صورتحال نے دیگر دنیا کی طرح ایشیا بحر الکاہل خطے کو بھی مختلف معاشی مسائل سے دوچار کر رکھا ہے اور معاشی اشاریوں کے حوالے سے تخمینوں میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خطے کے لئے اپنی ترقی کی پیش گوئیوں کو رواں سال 4 فیصد اور اگلے سال 4.3 فیصد تک کر دیا ہے، جو اپریل کی پیش گوئی سے بالترتیب 0.9 اور 0.8 فیصد پوائنٹس کم ہے.اس کے باوجود مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ خطہ تیزی سے گراوٹ کا شکار ہوتی ہوئی عالمی معیشت میں نسبتاً روشن مقام بنا ہوا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین کے صدر شی جن پھنگ نے حالیہ ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن کے سی ای او سمٹ میں خطے کی اقتصادی قوت پر اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے نمو کے اعتبار سے انتہائی متحرک بیلٹ قرار دیا۔

شی جن پھنگ نے سمٹ سے اپنے تحریری خطاب میں موجودہ مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہوئے "پرامن ترقی"، "کھلا پن اور اشتراکیت" اور "یکجہتی" سمیت ترقی کے تین راستے تجویز کیے۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ امن اور استحکام ہے۔شی جن پھنگ کی جانب سے زور دے کر کہا گیا کہ ایشیا بحر الکاہل کسی کا "بیک یارڈ "نہیں ہے اور نہ ہی اسے طاقت کے بڑے مقابلے کا اکھاڑا بننا چاہئے۔ انہوں نے دور اندیشی کے ساتھ جامع اور کامیاب علاقائی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام یا عہد حاضر کے رجحانات کی جانب سے نئی سرد جنگ شروع کرنے کی کسی بھی کوشش کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ایپک میں دنیا کی 21 معیشتیں شامل ہیں جن کی مشترکہ آبادی 2.9 بلین سے زائد ہے ۔ایپک ممالک کا دنیا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں شیئر 60 فیصد سے زیادہ اور مجموعی عالمی تجارت میں تقریباً نصف شیئر ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایپک ممالک تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی، کاروباری سہولیات کی فراہمی اور اقتصادی اور تکنیکی تعاون جیسے شعبوں پر کام کر رہے ہیں، جن کا مقصد ایشیا بحر الکاہل خطے میں پائیدار ترقی اور خوشحالی حاصل کرنا ہے۔ اس اہم پلیٹ فارم کی اہمیت کے پیش نظر شی جن پھنگ نے پیغام دیا کہ نئی پیشرفتوں کا سامنا کرتے ہوئے، ایپک ارکان کو ماضی کے تجربات اور اسباق سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وقت کے چیلنجوں کا جواب دینے اور ایشیا بحر الکاہل کے علاقائی اقتصادی انضمام کو ثابت قدمی سے آگے بڑھانا چاہیے۔انہوں نے "مستحکم اور بلا رکاوٹ" صنعتی اور سپلائی چینز کی اہمیت کی نشاندہی کی اور خطے میں کئی سالوں کی کوششوں سے تشکیل پانے والی چینز میں رخنہ اندازی کی کوششوں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوششیں ایشیا بحرالکاہل کے اقتصادی تعاون کو صرف ایک "ڈیڈ اینڈ" تک لے جائیں گی۔ چینی صدر نے "کھلے پن" کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دروازے بند کرنے کا مطلب صرف دوسروں کو پیچھے چھوڑنا ہے۔انہوں نے اعلیٰ معیار کی رابطہ سازی کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور دیگر فریقوں کی ترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان ہم آہنگی کو فعال طور پر آگے بڑھائے گا تاکہ مشترکہ طور پر ایک اعلیٰ معیار کا ایشیا بحر الکاہل کنیکٹوٹی نیٹ ورک تعمیر کیا جا سکے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایپک کے رکن کی حیثیت سے چین خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے ترقیاتی فوائد شیئر کرناچاہتا ہے۔شی جن پھنگ نے بھی اسی موقف کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیا پیسفک کمیونٹی کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے، انہوں نے علاقائی استحکام اور خوشحالی کو بڑھانے کے لئے مزید ذمہ داریاں سنبھالنے کا عہد بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے چینی جدیدیت کے حصول میں انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے ایک نئے راستے کا عزم کیا۔ شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ چین ان ممالک میں شامل ہے جہاں توانائی کی منتقلی کی رفتار دنیا میں انتہائی نمایاں ہے۔انہوں نے ایک پرامن دنیا کی امید پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخ کے دائیں جانب مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔ امن، ترقی، تعاون اور باہمی مفاد کے لیے پرعزم رہیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں دنیا کو ایک واضح پیغام دیا کہ چین وسیع تناظر میں عالمی امن اور ترقی کے تحفظ کے لئے کوشاں رہے گا ، چین نہ صرف اپنی ترقی کو آگے بڑھائے گا بلکہ اپنی ترقی کے ذریعے عالمی امن اور ترقی میں بھی زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالے گا۔موجودہ عالمی معاشی چیلنجز کے تناظر میں چینی صدر کا خطاب ایک واضح سمت کا تعین کرتا ہے کہ ایک کھلے کثیر الجہتی تجارتی نظام کی تعمیر کی جائے، مصنوعات کی تجارت ،خدمات اور سرمایہ کاری کے حوالے سے رکاوٹوں کو دور کیا جائے ، تب ہی دنیا کے تمام ممالک کی اشتراکی ممکن ہے بصورت دیگر کسی ملک یا سماج کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ترقی کا سفر غیر حقیقی اور ناپائیدار ہو گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616969 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More