|
|
ویتنام کا چوتھا بڑا شہر Can Tho میں اس وقت ایک بڑی
کاروباری شخصیت اپنے منفرد گھر کی بدولت توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے- اس گھر
کے اندرونی اور بیرونی دونوں حصے انتہائی اعلیٰ انداز میں سجائے گئے ہیں- |
|
مسٹر Nguyen Van Trung ایک ویتنامی تاجر ہے
جنہوں نے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں اپنی قسمت بنائی۔ انہوں نے دنیا کے بہت
سے ممالک کا دورہ کیا لیکن آخر میں اپنے آبائی شہر واپس آگئے اور یہاں ایک
ایسے شاندار گھر کی تعمیر کا فیصلہ کیا جو حقیقی معنوں میں سیاحوں کو اپنی
جانب متوجہ کر سکے- |
|
اس کے لیے انہوں نے ایک باقاعدہ ایک ایسے ماہر سے ملاقات کی جو گھروں کی
سجاوٹ میں ایک اعلیٰ مقام رکھتے تھے- جس کے بعد انہوں نے گولڈ تھیم کے
مطابق گھر تعمیر کروانے کا فیصلہ کیا- |
|
اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے چمک دمک اور سنہرے رنگ کا حد سے زیادہ ہی
استعمال کردیا ہے تو یہ بھی اس گھر کے لیے ایک چھوٹی سی بات ہوگی- |
|
|
|
یہاں دی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دیواروں سے
لے کر فرنیچر تک اور گھر کی ہر چیز کی سجاوٹ کے لیے سونے کا استعمال یا پھر
کم سے کم سونے کے پانی کا استعمال ہوا محسوس ہوتا ہے- |
|
ویتنام کے کاروباری شخصیت کا کہنا تھا کہ
میرے خواب کو حقیقت میں بدلنے میں 3 سال کا وقت لگا اور جب اس گھر کی تعمیر
اور تزئین و آرائش مکمل ہوئی تو یہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا- |
|
اس انوکھے گھر کے اردگرد سے گزرنے والے افراد کچھ وقت کے
لیے اس کے سامنے ٹھہر جاتے ہیں اور گھر کی تصاویر کھینچنے لگتے ہیں اور
ساتھ ہی منفرد فن تعمیر اور بالکونیوں کو سجانے والے مختلف سنہری مجسموں کے
سحر میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔ اس گھر کو نظر انداز کر کے اس کے آگے سے گزرنا
ناممکن ہے- |
|
اس گھر کی ہر چیز کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ
جیسے وہ سونے سے بنائی گئی ہوں لیکن حقیقت یہ نہیں ہے- دراصل اس گھر کی ہر
چیز کو سونے کے ورق سے ڈھکا گیا ہے- جبکہ زیادہ تر دیکھنے والوں کو یہی
لگتا ہے کہ گھر کے بیرونی اور اندرونی حصوں کو 18 قیراط سونے کی مدد سے
تیار کیا گیا ہے- |
|
|
|
اس گھر سے لوگوں کی دلچسپی دیکھنے کے بعد مسٹر
نگوین وان ٹرنگ نے اسے ایک مناسب سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا-
اب یہاں آںے والوں سیاحوں سے صرف 4 ڈالر وصول کیے جاتے ہیں- اس کے علاوہ
انہوں نے گھر کے ساتھ ہی ایک کیفے بھی کھول رکھا ہے- |
|
ایک خاتون سیاح کا کہنا تھا کہ ’’میں نے کبھی
اتنا سونا جڑا ہوا گھر نہیں دیکھا، مجھے نہیں معلوم کہ یہ اصلی سونا ہے یا
نقلی سونا، لیکن یہ واقعی زبردست ہے۔‘‘ |
|
|