|
|
اداکارہ زينت امان کا شمار بھارتی فلمی صنعت کی ایسی
ادکاراؤں میں ہوتا ہے جس کی کامیابی رہتی دنیا تک ایک مثال بن گئی- بھارتی
فلمی صنعت میں زینت امان کا شمار ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جس نے صرف 19
سال کی عمر میں ہی مس ایشیا کا ایوارڈ جیتا- |
|
زينت امان کے والد امان اللہ خان ایک بہترین
جانے مانے اسکرین رائٹر تھے اس وجہ سے زينت امان نے صرف بیس سال کی عمر میں
ہی پہلی فلم ہرے رام ہرے کرشنا میں اس وقت کے مقبول ہیرو دیو آنند کے مقابل
کام کر کے مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے اور اس کے بعد ان کے نہ رکنے والی
کامیابی کے سفر کا آغاز ہو گیا، فلم ٹوپل ایس، قربانی، ڈون، لاوارث، روٹی
کپڑا اور مکان اور یادوں کی بارات جیسی فلموں میں مقبول ترین ہیروز کے ساتھ
کام کرکے وہ بھارتی فلم انڈسٹری کی سب سے زيادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں
میں شامل ہو گئيں- |
|
سکرین پر کامیاب مگر حقیقی زندگی میں ناکام
اداکارہ |
اداکار زينت امان کا شمار اگرچہ سکرین کی کامیاب ترین اداکارہ میں ہوتا ہے
مگر حقیقی زندگی میں ان کی بدقسمتی کا شمار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اپنی
مقبولیت کے دور ہی میں اداکارہ زينت امان فلمساز سنجے خان کی محبت کا شکار
ہو گئيں جو کہ پہلے ہی سے زرین کارتک سے شادی شدہ تھے- |
|
مگر زینت امان سے بھی انہوں نے 1978 میں شادی کر لی لیکن یہ ان کی زندگی کا
ایک بدترین فیصلہ ثابت ہوا اور سنجے خان کے بدترین رویے کے سبب ان کی یہ
شادی صرف ایک سال تک ہی چل سکی
شادی کے بعد کا ایک واقعہ جس نے زندگی بھر کا دکھ دے ڈالا- |
|
|
|
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کہ زينت امان اپنی ایک فلم
کی شوٹنگ کے سلسلے میں لوناوالہ میں موجود تھیں اس وقت میں ان کو سنجے خان
کی کال وصول ہوئی جنہوں نے زينت امان کو فوری طور پر بمبئی آنے کا کہا-
جہاں پر سنجے خان اپنی ایک فلم عبداللہ کا ایک گانا پکچرائز کروانا چاہتے
تھے جس میں زينت امان کام کر رہی تھیں- |
|
اس موقع پر شروع میں تو زينت امان نے ان کو
بتایا کہ وہ شوٹنگ میں مصروف ہیں اس وجہ سے ابھی نہیں آسکتی ہیں مگر شوہر
سے بے انتہا محبت کے سبب زينت امان نے اپنے نقصان کی پرواہ نہ کرتے ہوۓ
فوری واپسی کا پلان کیا اور بمبئی پہنچ گئيں- |
|
گھر واپسی پر شوہر سے
ملاقات |
زينت امان جب اپنی شوٹنگ پیک اپ کر کے بمبئي پہنچیں اور
سنجے خان کے گھر پہنچیں تو ان کو خبر ملی کہ سنجے خان اپنی پہلی بیوی زرین
کے ساتھ ہوٹل تاج میں ایک پارٹی میں ہیں- تو اس موقع پر زينت امان ہوٹل تاج
جا پہنچیں تاکہ سنجے خان کے ساتھ شوٹنگ کی ڈيٹس فائنل کر سکیں مگر وہاں
زينت امان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس نے وہاں موجود تمام افراد کو خوفزدہ کر
ڈالا- |
|
تھپڑ مکوں اور لاتوں سے
استقبال |
اس موقع پر جب زينت امان اس جگہ پہنچیں جہاں
پارٹی چل رہی تھی تو سنجے خان اپنی پہلی بیوی زرین کے ساتھ موجود تھے مگر
وہ زينت امان کو دیکھ کر آپے سے باہر ہو گئے وہ سب کے سامنے بالوں سے پکڑ
کر ان کو گھسیٹتے ہوئے ہوٹل کے کمرے میں لے کر گئے- |
|
کمرے میں لے جا کر انہوں نے زينت امان پر
تھپڑوں مکوں اور لاتوں کی برسات کر دی اس وقت میں پارٹی میں موجود مہمانوں،
ملازمین یا کسی اور فرد نے زينت امان کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی یہاں
تک کہ اس وقت میں سنجے خان کی پہلی بیوی زرین کمرے میں داخل ہوئيں- |
|
مگر انہوں نے زينت امان کو بچانے کے بجائے سنجے
خان کو مزید بھڑکانا شروع کر دیا کہ اس کو اچھی طرح سبق سکھاؤ اور اس کے
ساتھ ساتھ انہوں نے بھی زینت امان کو زبانی برا بھلا کہنا شروع کر دیا
تشدد نے ایک آنکھ ہی ضائع کر دی- |
|
سنجے خان کا یہ تشدد کوئی پہلی بار نہ تھا مگر
اس دن تو وہ اپنے آپے سے ہی باہر ہو گئے تھے اور انہوں نے کئي بار زينت
امان کے سر کو زمین سے اس بری طرح ٹکریں لگوائیں کہ اس کی وجہ سے ان کی
دائيں آنکھ کی بینائی بری طرح متاثر ہوئی- |
|
زينت امان کی یہ آنکھ ان کے بچپن ہی سے ایک
بیماری کے سبب کمزور تھی مگر اس بری طرح سے تشدد کے سبب وہ مکمل طور پر
ناکارہ ہو گئی- |
|
زینت امان کا
ردعمل |
اس موقع پر جب کہ اکثر افراد کا یہ خیال تھا کہ
زينت امان کو اپنے شوہر سنجے خان کے خلاف کیس فائل کرنا چاہیے تھا اور ان
کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دینا چاہیے تھا مگر زينت امان کا ردعمل اس سے
یکسر مختلف تھا- |
|
وہ سنجے خان سے حقیقت میں بہت محبت کرتی تھیں
اس وجہ سے انہوں نے خاموشی سے اس واقعے کے بعد سنجے خان سے علیحدگی اختیار
کر لی مگر ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانونی کاروائی نہ کی- |
|
تاہم اس کے بعد زينت امان نے ہمیشہ کے لیے سنجے
خان کو چھوڑ دیا اور ان کے اور اپنے تعلق پر خاموشی اختیار کر لی -تاہم اس
کے بعد 1985 میں ادکار مظہر خان سے شادی کر لی جس سے ان کے دو بیٹے بھی
ہوئے مگر یہ شادی بھی مظہر خان کی 1998 میں موت سے کچھ عرصے قبل ختم ہوگئی- |
|
|
|
اس طرح سے بھارتی صنعت کی سکرین کی سب سے زيادہ
چاہے جانے والی زينت امان کی زندگی کے ازدواجی سفر کا اختتام بدترین یادوں
کے ساتھ ہوا- |