چین کا تاریخی انسان بردار خلائی مشن

ابھی حال ہی میں چین کا شینزو-15 انسان بردار خلائی مشن کامیابی سے لانچ کیا گیا ہے۔ اس خلائی مشن میں تین چینی خلاباز فی جن لانگ، ڈینگ چنگ منگ اور ژانگ لو شامل ہیں۔یہ بات قابل زکر اور تاریخی اہمیت کی حامل ہے کہ شینزو-15 خلائی مشن کے تینوں خلا بازوں نے پہلے سے خلا میں موجود شینزو-14 مشن کے دیگر تین خلا بازوں سے زیرتعمیر خلائی اسٹیشن میں ملاقات کی۔ یہ ایک تاریخی ملاقات تھی جس میں پہلی مرتبہ خلائی تجربہ گاہ میں چھ خلا باز بیک وقت موجود تھے۔چین کے انسان بردار خلائی ادارے کے مطابق خود کار انضمام اور ڈاکنگ کی تکمیل کے بعد شینزو۔ 15 کا عملہ خلائی جہاز کے "واپسی ماڈیول" سے "مداری ماڈیول" میں داخل ہوا۔ تمام تیاریاں مکمل کرنے کے بعد بدھ کو بیجنگ وقت کے مطابق 7:33 پر، شینزو۔ 14 کے خلابازوں نے اپنے خلائی گھر کا "دروازہ" کھولا اور "تھیان گونگ" میں دور سے آنے والے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس کے بعد، تمام چھ خلابازوں نے چینی "خلائی گھر " میں ایک گروپ فوٹو کھنچوایا جو شاندار انداز میں تاریخ کا حصہ بن چکا ہے ۔

اس کامیابی کے بعد، شینزو۔ 14 اور شینزو۔ 15 کےتمام چھ چینی خلاباز خلائی اسٹیشن پر تقریباً 5 دن تک اکٹھے کام کریں گے اور مختلف تفویض کردہ ذمہ داریوں کو مکمل کرنے اور ذمہ داریاں ایک دوسرے کے حوالے کرنے کا کام کریں گے۔یہ بھی ایک خاص بات یہ ہے کہ شینزو۔ 15 کے ان تینوں خلا بازوں کی اوسط عمر 53 سال ہے۔ اسی باعث وہ چین کے خلائی مشنز پر جانے والے عملے میں سے اب تک کا سب سے "تجربہ کار عملہ" بن چکے ہیں ۔مشن کے کمانڈر فی جن لانگ نے کہا کہ اگرچہ وہ سب عمر رسیدہ ہیں لیکن ہر ایک کا شوقِ پرواز اور مہارت اب بھی جوان ہے۔

جہاں تک اس خلائی ٹیم کی ذمہ داریوں کا تعلق ہے تو شینزو ۔15 مشن چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے آخری مرحلے کو مکمل کرے گا اور اس کے اطلاق اور ترقی کے پہلے مرحلے کا آغاز کرے گا۔ مشن کے دوران شینزو-15 کا عملہ 15 سائنسی تجرباتی کیبنٹس کو بھی غیر مقفل، انسٹال اور ٹیسٹ کرے گا اور خلائی سائنس کی تحقیق اور ایپلی کیشن، خلائی ادویات اور خلائی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 40 سے زائد ٹیسٹ اور تجربات کرے گا۔اس کے علاوہ یہ تینوں خلا باز باقاعدگی سے پلیٹ فارم ٹیسٹنگ، بحالی اور خلائی اسٹیشن کے معاملات کے انتظام کو انجام دیں گے.ساتھ ساتھ شینزو-15 کا عملہ مدار میں صحت کے تحفظ کی مشقیں، تربیت اور دیگر لازمی امور بھی سرانجام دے گا۔

اس تاریخی مشن کی کامیابی سے قبل بھی چین نے ہمیشہ یہ واضح موقف اپنایا ہے کہ خلائی تحقیق ایک لامتناہی سفر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔ چین اس حوالے سے دوسرے ممالک کے ساتھ تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے، مشترکہ طور پر کائنات کے اسرار کو دریافت کرنے، بیرونی خلا کا پرامن استعمال کرنے اور خلائی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے تاکہ دنیا کے تمام ممالک کے لوگوں کو بہتر فائدہ پہنچے۔ چین کے نزدیک خلائی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال سے موسمیاتی تبدیلی،غذائی تحفظ ،نئی توانائی اور صحت عامہ کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال پر مزید توجہ مرکوز کی جا سکتی ہےاور اسپیس ٹیکنالوجی کو انسانوں کے بہتر مستقبل کے لیے خدمات سرانجام دینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ چین نے اس سے پہلے بھی ہمیشہ تمام بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچانے کے جذبے کے تحت خلا کو پرامن طریقے سے استعمال کیا ہے۔ اس سلسلے میں چین کے اپنے خلائی اسٹیشن کی تعمیر سے خلائی شعبے میں چین اور دوسرے ممالک کے درمیان رابطہ اور تعاون مزید فروغ پائے گا جو انسانیت کے وسیع تر مفاد میں ایک اہم پیش رفت ہوگی ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617188 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More