تحصیل کلرسیداں کو پچھلے کچھ عرصہ سے سیا سی مفادات کی
خاطر ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا چند یوسیز گوجر خان کے ساتھ اور کچھ
کہوٹہ کے ساتھ اٹیچ کر دی گئی تھیں جس وجہ سے یہاں کے عوام سخت زہنی کوفت
میں مبتلا ہو کر رہ گے تھے تحصیل تقسیم ہونے سے جہاں دیگر نقصانات کا سامنا
تھا وہاں پر سب سے بڑا نقصان یہ تھا کہ اس تحصیل کے عوام سیاسی طور پر بہت
کمزور ہو گئے تھے اور وہ گوجر خان و کہوٹہ کے سیاستدانوں کے محتاج بن گئے
تھے لیگی رہنماء راجہ طلال خلیل نے اس غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف الیکشن
کمیشن سے رجوع کیا تھا کہ اس حلقہ کو یک جا کر کے واپس کلرسیداں اور کہوٹہ
کے ساتھ منسلک کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جو
کل سنا دیا گیا ہے اس فیصلے کے مطابققانون گو حلقہ چوہا خالصہ کی تما م
یوسیزسموٹ، منیاندہ، نلہ مسلماناں،دوبیرن کلاں، چوہا خالصہ اور کنوہا کو
قومی اسمبلی کے حلقہ گوجر خان سے مر ی یعنی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے
52میں شامل کر دیا گیا ہے اس طرح اب این اے 51تحصیل مری، کوٹلی ستیاں ،کہوٹہ
اور کلرسیداں پر مشتمعل ہو گیا ہے جبکہ کہ راولپنڈی کے قانون گو حلقہ ساگری
کی یوسیز مغل۔لوہدرہ،ساگری ،تخت پڑی اور بگا شیخاں کو مری سے الگ کر کے
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 52میں شامل کر دیا گیا ہے لیکن یہاں پر مسئلہ
مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے بلکہ اس میں مزید پیچدگیاں پیدا ہو گئی ہیں
کیوں کہ یہ تقسیم تو قومی اسمبلی کی حد تک تھی اگر صوبائی انتخابی حلقوں کا
جائزہ لیا جائے تو بات اب بھی وہاں پر ہی کھڑی ہے صوبائی سطح پر حلقہ قانون
گو چوہا خالصہ جس کے سات پٹوار سرکل کو کلرسیداں۔کہوٹہ سے الگ کر کے پی پی
8گوجرخان اور اور 5پٹوار سرکل کو پی پی 7کہوٹہ میں شامل کر دیا گیا ہے نہ
رہے ادھر کے اور نہ رہے ادھر کے گوجرکان میں شامل کیئے گے پٹوار
سرکلزسموٹ۔پندوڑہ ہردو ،منیاندہ ،ٹکال،چوہا خالصہ،کنوہا اور دھمالی شامل
ہیں جبکہ پٹوار سرکل بناہل،ممیام،دوبیرن کلاں،نلہ مسلماناں کو کہوٹہ میں
شامل کر دیا گیا ہے اس طرح قانون گو حلقہ چوہا خالصہ کو نہ صرف صوبائی
اسمبلی کے دو حلقوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے بلکہ یوسیز بھلاکھر اور
منیاندہ کو بھی پی پی 7,8میں تقسیم کر کے ایسی صورتحال پیدا کر دی گئی ہے
جو پہلے سے بھی زیادہ پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے تحصیل کلرسیداں کے عوام ان
حلقہ بندیوں کی وجہ سے بہت سے ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہو گئے ہیں اور
ان حلقہ بندیوں نے ان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے تحصیل کلرسیداں قومی اسمبلی
کے حلقہ این اے 51میں جبکہ صوبائی سطح پر آدھی تحصیل گوجر خان کا حصہ بن
گئی ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ فیصلے کے مطابق قومی
سطح پر ایک جبکہ صوبائی اسمبلی میں آدھی تحصیل کو پی پی 7 کہوٹہ اور آدھی
کو پی پی 8گوجر خان کے ساتھ شامل کر دیا گیا ہے جس سے واضح طور پر یہ کہا
جا سکتا ہے کہ تحصیل کلرسیداں کو اس طرح تقسیم کر کے تحصیل کہوٹہ اور تحصیل
گوجر خان کے انتخابی حلقوں میں محض ایک اقلیتی حصہ بنا دیا گیا ہے جس کے
عوام کبھی بھی ایسی صورتحال میں اپنے حقوق حاسل نہیں کر سکیں گئے اور کسی
بھی صورت اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کر سکیں گئے کیوں کہ اقلیت کو کوئی
بھی تسلیم نہیں کرے گا اور ہمارے عوام احساس کمتری کا شکار ہو جائیں گئے
اور اس کے ساتھ ساتھ ہم دوسروں کے محتاج ہو کر رہ جائیں گئے ان حلقہ بندیوں
کی وجہ سے تحصیل کلرسیداں سے تعلق رکھنے والے تمام سیاسی جماعتوں کے
امیدوار بلکل بے بس ہو کر رہ گئے ہیں یہ کیا بات ہوئی کہ ایم این اے پوری
تحصیل کا ایک ہوگا جبکہ ایم پی اے دو ہوں گے اور ان کو کہیں بھی کوئی امید
کی کرن نظر اص رہی ہے کو ان کو کامیابی کا راستہ ددکھائے جس وجہ وہ سے اب
اپنے حلقوں کے بجائے دوسرے انتخابی حلقوں سے الیکشن لڑنے کی منصوبہ بندی کر
نے پر مجبور ہو جائیں گے اور وہ ایسا بھی نہیں کر سکیں گئے کیوں کہ دوسرے
حلقوں کے عوام بھی باہر کے امیدواروں کو کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں
ہوں گئے یہ تو صرف کلرسیداں کا علاقہ ہی ایسا ہے جس میں سے پورے پاکستان
بھر میں سے کہیں بھی کوئی امیدوار کھڑا کر دیا جائے ہم اس پر آنکھیں بند کر
کے اعتماد کر لیتے ہیں اور اس کو بھاری اکثریت سے کامیاب بھی کروا دیتے ہیں
اب ہم پر ایسا وقت آ گیا ہے کہ ہمارے سیاسی امیدوار اپنے حلقے میں سے تو
الیکشن لڑنے سے بہت دور چلے گئے ہیں اور دوسرے حلقوں میں ان کو الیکشن لڑنے
نہیں دیئے جائیں گئے کلرسیدان کے معتبر سیاسی رہنماؤں کو تمام سیاسی
اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی سخت ضرورت ہے اور الیکشن
کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کر کے اس معاملہ کو حل کروانے میں
اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر وہ دوسروں کے محتاج ہی رہیں گے
|