پاکستان میں کچھ مہینوں سے سیاست اس طرح گتھم گتھا ہے
جیسے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی ریسلنگ چل رہی ہو،روز انہ سیاسی دنگل دیکھ کر اب
عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہوچکی ہے کہ سیاسی پہلوانوں کے داو پیچ حقیقی ہیں
یا صرف دکھاوے کا میچ ہورہا ہے دوسری جانب آئے روزبڑھتی مہنگائی اوربے
روزگاری نے متوسط طبقہ کو بھی غربت کی لکیر سے نیچے لا کھڑاکیا ہے جس کی
وجہ سے اب عام آدمی کو سیاست کے اتار چڑھاو کی بجائے اس بات کی فکر لگی
رہتی ہے کہ اپنے بیوی بچوں کا پیٹ کیسے پالنا ہے۔گذشتہ چھ ماہ سے جاری
سیاسی جنگ و جدل کے دوران جب نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل شروع ہوا تو
ایک نئے موضوع پر سیاست شروع ہوگئی،سیاست دانوں کے حیرت انگیز
بیانات،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پرتجزیہ کاروں،ماہرین سیاسیات اورعام
لوگوں کی قیاس آرائیوں سے لگ رہا تھا کہ شائد نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے
حوالے سے حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لیکن الحمدو للہ نئے
آرمی چیف کی تعیناتی بڑے پرسکون سیاسی ماحول میں اس طرح تیزی سے انجام پائی
کہ ہر کوئی دیکھتاہی رہ گیا۔اس تعیناتی کے بعدسوشل میڈیا پر جاری قیاس
آرائیوں کا دم ٹوٹ گیا۔ بھارت کی سرکار اور میڈیا بھی دیکھتی رہ گئی کیونکہ
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں بھارت کی سرکار اور میڈیا کوپاکستان
سے زیادہ چنتا لگی ہوئی تھی،آئے روز بھارتی میڈیا پر پاکستان کی سیاست
اورنئے آرمی چیف کے موضوع پر بالی وڈ فلموں کی طرح پروگرام پیش کرکے گمراہ
کن بیانات اور رپورٹس پیش کی جارہی تھیں لیکن جب لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر
کا بطور آرمی چیف تقرر ہوا تو یکدم بھارتی سرکار اور میڈیا کے حواس گم
ہوگئے اوروہاں سوگ کاسا سماں پیدا ہوگیا۔ایک طرف جہاں عالمی میڈیاپر
پاکستان میں فوج کے اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی و تبدیلی کا خیر مقدم کیا جارہا
ہے تووہیں دوسری جانب بھارتی میڈیا پر نئے آرمی چیف عاصم منیر کے فوجی پس
منظر پر مباحثے شروع کردیئے گئے ہیں،بھارتی تجزیہ کار خبردار کررہے ہیں کہ
نئے آرمی چیف اپنے ملک کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور بھارت
کے خلاف کئی کامیابیاں بھی حاصل کرچکے ہیں۔بھارتی میڈیا کا واویلا اس بات
کی نشاندہی کررہا ہے کہ بھارت کی سرکار اورفوج جنرل عاصم منیر کی تعیناتی
پر خوفزدہ ہے اوریقینا بھارت کواس حوالے سے خوفزدہ ہونا بھی چاہیئے۔
اب تک تو قارئین جان چکے ہوں گے کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کئی منفرد
خصوصیات رکھتے ہیں مثلا وہ پاکستان کے واحد آرمی چیف ہیں جو چیف بننے سے
قبل دو مختلف انٹیلی جنس اداروں کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے
مطابق جنرل عاصم منیر 25 اکتوبر 2018 سے 16 جون 2019 تک آئی ایس آئی کے
سربراہ رہے اس کے علاوہ وہ ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بھی سربراہ رہ
چکے ہیں۔ جنرل عاصم منیرشمشیر اعزاز یا سورڈ آف آنر بھی حاصل کرچکے ہیں۔
شمشیر اعزاز وہ اعزازی تلوار ہوتی ہے جو پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹوں میں اول
پوزیشن حاصل کرنے پر دی جاتی ہے اس اعزاز کا حصول ہر کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے
جسے پانے کے لیے ان کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔جنرل عاصم منیر ایک علمی
اور دینی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اورحافظ قرآن بھی ہیں۔ ان کے والد گرامی
راولپنڈی چھاونی طارق آبادسکول کے پرنسپل تھے جنھوں نے اپنی علمی صلاحیتوں،
عاجزی اور انکساری کے باعث بے حد عزت پائی ہے۔جنرل عاصم منیر اپنے والد
گرامی کی طرح ان کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں۔ منفرد خصوصیات کے حامل جنرل
عاصم کی تعیناتی پر ملک کے تمام سیاسی،سماجی،علمی وا دبی،روحانی و دینی
حلقوں اور عوام نے اعتماد، اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔ نیک تمناوں
اور خواہشات کے ساتھ قوم کو نیا سپہ سالار مبارک ہو۔
|