ابو لائے موٹر کار یا بلبل کا بچہ، اردو کی پہلی کتاب جب بچوں کو شروع ہی سے اچھے برے کی تمیز سکھائی جاتی تھی

image
 
ماں کی گود کے بعد جو سب سے پہلی درسگاہ ہوتی ہے وہ مدرسہ ہوتا ہے جہاں پر انسان تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی منازل بھی حاصل کرتا ہے۔ بہترین تعلیم کے حصول کے لیے ایک جانب تو استاد یا معلم کی اہمیت بہت زيادہ ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ نصاب کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے- یہی وجہ ہےکہ ماہرین تعلیم ہر درجے کے نصاب کو اس وقت کی ضرورت اور معاشرے کی مثبت اقدار کو رائج کرنے کے لیے ڈيزائن کیا جاتا ہے جو بدلتے وقت کے ساتھ تبدیل ہونا ضروری ہوتا ہے- مگر وقت جتنا بھی بدل جائے اقدار تبدیل نہیں ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ بچوں کو سب سے بنیادی تعلیم دینے کے وقت مثبت اقدار کی تعلیم سب سے پہلے دی جاتی ہے-
 
ماضی کی پہلی جماعت کی اردو کی کتاب
ویسے تو وقت جتنا بدل جائے ہمارے اسکولوں کا نصاب سالوں سے ایک جیسا ہے اور کچھ چیزوں کی تبدیلی کے ساتھ زيادہ تر نصاب سالوں تک ایک جیسا تھا یعنی جو کتابیں ہمارے باپ دادا نے پڑھیں ان میں معمولی تبدیلی کے ساتھ وہی کتابیں ہم اسی کی دہائی کے لوگوں نے بھی پڑھیں- مگر اب ان میں سے بہت ساری چیزوں کو وقت نے تبدیل کر دیا جس کی وجہ سے پہلی جماعت کے نصاب میں اقدار کی تعلیم کے بجائے بے بی شارک جیسی چیزيں شامل ہو گئی ہیں-
 
1: جانوروں سے محبت کا درس
اردو کی کتاب میں عام طور پر بہت ساری ایسی نظمیں ہوتی تھیں جو مختلف جانوروں اور پرندوں کے متعلق ہوتی تھیں جس سے ایک جانب تو بچوں میں ان کے حوالے سے آگاہی ہوتی تھی اور دوسری طرف ان سے محبت کا جزبہ پیدا ہوتا تھا جیسے کہ بلبل کا بجہ جیسی نظمیں-
 
image
 
2: ہمت نہ ہارنے کا سبق
ایسی کہانیاں بھی اس کتاب میں شامل تھیں جن میں بچوں کو ہمت حوصلے اور کوشش کا سبق دیا جاتا تھا۔ اس کے لیے سادہ زبان میں مختلف مثالوں کے ذریعے جیسے کہ پیاسا کوا جیسی کہانیوں سے یہ سبق دیا جاتا تھا کہ ہمت اور کوشش سے ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے-
 
3: بزرگوں کا احترام
اکثر چھوٹے چھوٹے واقعات کے ذریعے بچوں کو معاشرے میں رہنے کے بنیادی اصول سمجھائے جاتے تھے اور ان کو اپنے سے جڑے لوگوں اور بڑوں کی عزت اور چھوٹوں کی محبت کی تلقین کی جاتی تھی-
 
4: دین کی بنیادی معلومات
اسکول وہ جگہ ہوتی ہے جہاں پر بچے کی بنیاد تیار کی جا رہی ہوتی ہے جس کے لیے اس کو مذہب کی بنیادی تعلیم دینا بھی سب سے اہم ہوتا ہے اس وجہ سے بچے کو توحید اور رسالت کا بنیادی سبق پہلی جماعت سے ہی شروع کروا دیا جاتا تھا-
 
image
 
5: اچھی عادات
یہ وقت بچے کے کردار کی تعمیر کا وقت ہوتا ہے اس وقت میں اگر بچوں کو اچھی عادات جیسے سحر خیزی، صفائی ، سچائی دیانت کی تعلیم دے دی جائے تو اس سے بچے کا ایسا کردار بن سکتا ہے جو کہ معاشرے کا مفید شہری بنانے میں اہم کردار ادا کرتا تھا-
 
حالیہ دور کی کتب
یہ تمام اقدار ماضی کی کتابوں میں موجود نظر آتی تھیں مگر اب انگلش میڈيم اسکول کے شوق میں جب بچوں کو بڑے بڑے اسکولوں میں داخل کروایا جاتا ہے تو ان کا نصاب پاکستان کے بجائے بیرون ملک سے ڈیزائن ہو کر آتا ہے جو ہمارے معاشرے کے بجائے ان کے معاشرے کی اقدار کے مطابق ہوتا ہے-
 
یہاں تک کہ اردو کی کتب بھی بیرون ملک کی کتابوں کو ترجمہ ہوتا ہے جو کہ نہ تو اثرات کھو بیٹھتی ہیں بلکہ بچے کی کردار سازی میں بھی کوئي کردار ادا نہیں کر سکتی ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: