امریکی صدر ابراہم لنکن کی بیان کردہ جمہوریت کی تعریف "
عوام کی حکومت، عوام کے ذریعے حکومت اور عوام کے لیے حکومت ہے"۔اس تعریف کا
اطلاق ریاستی و حکومتی معاملات چلانے تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام
شعبہ جات پر بھی اسکا اطلاق ہوتا ہے، لہذا کسی تنظیم یا گروپ پر اس کے
ارکان کی اکثریت کےکنٹرول کو بھی جمہوریت ہی تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان
جیسی جمہوری مملکت جس نے 75سالوں میں سیاسی حکومتوں سے زائد عرصہ بالواسطہ
یا بالاواسطہ غیر سیاسی و غیر جمہوری طاقتوں کی حکمرانی میں گزارا ہے ۔ایسی
جمہوری مملکت میں زندگی کے مختلف شعبہ جات میں جمہوری نظم و ضبط اور اتحاد
شاید ہی وکلاء برادری کے علاوہ کہیںاور دیکھنے کو ملے۔ پاکستان بار کونس
پاکستان کی سب سے بڑی وکلاءتنظم ہے، چاروں صوبوں کی بار کونسلز ، ہر
ہائیکورٹ کی بار ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر قائم
بار ایسوسی ایشن وکلاء کی فلاح و بہود اور قانون کی سربلندی کے لئے اپنی
خدمات پیش کررہی ہیں۔ صوبہ پنجاب کے قدیمی ضلع شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی
ایشن میں سال 2023کے لئے کلیدی تنظمی عہدیدران کا چناؤ کیا جارہا ہے۔ عہدہ
صدرات کے لئے عمر حیات بھٹی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور عاصم حمید بھنگو
ایڈووکیٹ ہائیکورٹ مدمقابل ہیں اور جنرل سیکرٹری کے لئے عمران خان بھٹی
ایڈووکیٹ ہائیکورٹ ، صہیب اسلم سدھوایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور رانا عرفان حسین
ایڈووکیٹ ہائیکورٹ کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔یاد رہے
الیکشن میں ہارجیت کسی کی نہیں ہوتی بلکہ جیت ہمیشہ بار کی ہوتی ہے۔ کیونکہ
تمام وکلاء برادری ایک ہیں۔ بارالیکشن میں مقابلہ کا بنیادی مقصد صرف بار
کیساتھ منسلک معزز ممبران کی فلاح و بہبود ، بار اور بنچ کے درمیان حائل
خلیج کو کم سے کم کرنا اور حصول انصاف کے سائلین کی ایوان عدل سے دادرسی کے
حصول کو سہل اور یقینی بنانا ہے۔ مذکورہ امیدوران کا تعارف پیش خدمت ہے۔
عمر حیات بھٹی ایڈووکیت:
صدارتی امیدوار عمر حیات بھٹی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نےپنجاب یونیورسٹی سے
قانون کی تعلیم حاصل کی۔ سال 2004 میں جسٹس ریٹائرڈ مظہر اقبال سدھوکی
شاگردی میں وکالت شروع کی۔ 2007 میں ہائیکورٹ میں پریکٹس کا آغاز کردیا۔
عمر حیات بھٹی کاشمار بھی مظہر اقبال سدھو کی طرح فوجداری مقدمات میں چوٹی
کے وکیل کے طور پر کیا جاتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میںتین ہزار سے زائد مقدمات
میں سائلین کے لئے دادرسی حاصل کرچکے ہیں۔ عمرحیات بھٹی کے 20 مشہور مقدمات
"Pakistan Legal Decision" کا حصہ بن چکے ہیں۔ 2019 میں سپریم کورٹ کی
تاریخ کےکم عمر ترین فوجداری وکیل بننے کا موقع ملا۔ قتل کے مقدمات کے جلد
از جلد فیصلہ جات کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس سید شہباز علی رضوی کی
سربراہی میں بنائی گئی رولز میکنگ کمیٹی کے ممبر رہ چکے ہیں۔ برٹش کونسل
میں پاکستان میں موجود قانونی پیچیدگیوں بارے مختلف موضوعات اور پولیس
اکیڈمی میں پراسیکیوشن اور پولیس تفتیش میں بہتری کے لئے لیکچرز اور ورکشاپ
منعقد کرواتے رہے ہیں۔ عمر حیات بھٹی کومنصب صدارت تک پہنچانے کے لئے
شیخوپور ہ بار کے سینئر ترین وکلاءکے ساتھ ساتھ بہت سے نوجوان وکلاءفورمز
کی حمایت حاصل ہے۔ جن میں رانا سیف علی خان،عظمت حسین سدھو،غلام رسول
چوہدری،خرم شہزاد ورک، میاں لیاقت علی، احمد نواز وٹو، عبدالرؤف
چیمبر،طاہر شہزاد کمبوہ،بخاری لا ایسوی ایٹس، نصیر الدین خان نیئر،سید محمد
جاوید رضوی ایسوی ایٹس، میڈیم شازیہ بخاری، یو ایف سی، باہو لاء ایسوی ایٹس
، جناح لائر ز فورم ، قائد اعظم اکیڈمی، سپریر لائرز گروپ، ڈومینٹ لائز
گروپ،پنجابنین لائرز فورم،برحان یوسف لائرز، ،گلیسی لائرز فورم کے علاوہ
کثیر تعداد میں نوجوان وکلاء کی حمایت حاصل ہے۔ عمر حیات بھٹی صدر شیخوپور
ہ بار بننے کے بعد بار اور بینچ کےدرمیان بہترین تعلقات کے لئے بہت سے پلان
رکھتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ نوجوان وکلاء کی فلاح وبہبود کے لئےنئے دفاتر،
جدید لائبریری ، لیکچرز اور سیمنار کا اہتمام کیا جائے گا۔ وکلاء اور وکلاء
کی فیملی کے لئے تعلیم، صحت دیگر سرکاری محکموں میں سہولیات کے لئے خاطر
خواہ انتظامات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
عاصم حمید بھنگو ایڈووکیٹ:
شیخوپورہ بار الیکشن میں عہدہ صدارت کے دوسرے امیدوار عاصم حمید
بھنگوایڈووکیٹ ہیں۔ انکا آبائی علاقہ مڑھ بھنگوان شیخوپورہ ہے۔ قانون کی
ڈگری حاصل کرنے کے بعد وکالت کا باقاعدہ آغاز 2003 میں شیخوپورہ کے سنئیر
ترین قانون دان تقی خان ایڈووکیٹ کی شاگردگی میں کیا۔ 2009 میں ہائیکورٹ
میں پریکٹس کا آغاز کیا۔عاصم بھنگو کا شیخوپورہ بار ایسوسی ایشن کی ہر
دلعزیز شخصیت میں شمار کیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے شیخوپورہ بار سے دو مرتبہ
جنرل سیکرٹری منتخب ہوچکے ہیں۔ شہر شیخوپورہ کے ہر سیاسی لیڈر کے ساتھ
دوستانہ تعلقات ہیں۔ماضی میں جنرل سیکرٹری بننے کے بعد شیخوپورہ بار کے
بنیادی ڈھانچے میں نمایاں تبدیلیاں کیں۔صدارتی انتخابات کی دوڑ میں عاصم
بھنگو کو شیخوپورہ کے مایہ ناز قانون دان محمد تقی خاں، چوہدری زاہد
سعید،لالہ سعید اقبال سلیمی ، خاور سعید سلیمی،افتخار احمد کسانہ،چوہدری
منور حسین،سیٹھ افتخار طیب،چوہدری ولایت علی،ملک نصراللہ خان وٹو،رانا زاہد
محمود،حبیب الرحمن ہاشمی،میڈم مطاہرہ یونس، میڈم شمیم ، میاں پرویز حسین ،چوہدری
ایم بی طاہرسید ساجد الرحمن شا ہ،میاں عبدالسعید،میاں عبد الرشید ،میاں علی
بشیر ،انصار احمد رندھاوااور اس کے ساتھ ساتھ مختلف نوجوان وکلاء کے گروپ
جن میں اسپایر گروپ ، پرو جسٹس گروپ ، وارث شاہ اکیڈمی ڈیموکریٹک گروپ کی
حمایت حاصل ہے۔ عاصم بھنگو انتخاب جیت کر وکلاء برادری کی فلاح و بہبود کے
لئے بہت سے احسن اقدامات کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
محمد عمران خان بھٹی:
شیخوپورہ بارجنرل سیکرٹری کے امیدوار محمد عمران خان بھٹی جن کا آبائی
علاقہ فاروق آباد ہے ۔انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی،
اور عنقریب ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کرلیں گے۔ 2010 میں وکالت آغاز کیا
اور 2014 سے ہائیکورٹ میں سائلین کی دادرسی کے لئے ہائیکورٹ میں پریکٹس
کررہے ہیں۔ فوجداری، فیملی، سول، سروسز سے متعلقہ معاملات میں مہارت رکھتے
ہیں۔ سوئی گیس ، واپڈ ا جیسے بہت سے سرکاری محکموں اور نجی کمپنیوںمیں لیگل
ایڈوائز کے طور پر اپنی خدمات بھی سرانجام دیتے رہے ہیں۔ عمران خان بھٹی کا
کہنا ہے کہ انکا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں ہے،کالا کوٹ ہی انکی سیاسی
جماعت ہے اور انکی برادری ہے، کامیابی عام وکیل کی کامیابی ہوگی۔وکالت ہی
میرا اوڑھنا بچھونا ہے۔عمران خان کو جنرل سیکرٹری بنانے کے لئے بار کے معزز
ممبران جن میں قابل ذکر ڈیموکرٹیک لائرز گروپ، مرزا منصور علی ، منصور
برلاس، میاں عطاءاللہ،میاں لیاقت علی،محمد اشرف کمبوہ، ضیاءالرحمان و دیگر
وکلاء چیمبرز اور گروپ کی حمایت حاصل ہے۔انکا کہنا ہے کہ جنرل سیکرٹری بننے
کے بعد نئے وکلاء کی حوصلہ افزائی کے لئے انکے پاس بہت سے پلان ہیں ۔
صہیب اسلم سدھو ایڈووکیٹ:
جنر ل سیکریٹری کے دوسرے امیدوارصہیب اسلم سدھو ایڈووکیٹ ہیں ۔ایل یل بی
آنرز اور ایل ایل ایم قانون کی ڈگریوں کےحامل ہیں۔ وکالت کا آغاز2013 سے
کیا۔اور ہائیکورٹ میں باقاعدہ پریکٹس 2015 میں شروع کی۔سول، فیملی کورٹس،
فوجداری مقدمات میں حصول انصاف کے لئے سائلین کی دادرسی حاصل کرنے میں
مہارت رکھتے ہیں۔وکالت کے ساتھ ساتھ شعبہ تدریس سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔
پنجاب لاء کالج میں بطور استاد چھ سال تک قانون کے طالب علموں کی رہنمائی
کرتے رہے ہیں۔ بار ممبرز کی کثیر تعداد کی حمایت حاصل ہے، جن میں قابل
ذکرپیر سید کلیم احمد خورشید،چوہدری محمد افتخار کسانہ،غلام رسول چوہدری،
پنجابین گروپ آف لائرز،وارث شاہ لائرز فورم، عبدالرؤف گجر لاء ایسوسی
ایٹس،سرسید لائرز فورم،UFC ( یونائیٹڈ فار چینج )،ڈومینیٹرز وکیل گروپ،شوکت
ورک لا ایسوسی ایٹس،باہو لا گروپ،چوہدری ذوالقرنین ڈوگر ،چوہدری محمد یونس
لاء ایسوسی ایٹس،نوید انور گجر لاء ایسوسی ایٹس،الجنات لاء ایسوسی
ایٹس،رانا شہزاد اکبر خان لاء ایسوسی ایٹس،امیر کلویا لاء ایسوسی ایٹس،نواب
رضوان گرو ,سید شاہ بخت ,بختیار مظفر دیول لاء ایسوسی ایٹس,امجد جاوید
گورایہ ایڈووکیٹ لاء ایسوسی ایٹس,بیرسٹر طیب رشید سندھو،سیٹھ سید زاہد ،اسد
امان اللہ ،چوہدری فہد الفیصل چاہل ،چوہدری منور حسین شاہد ورک لا ایسوسی
ایٹس،چوہدری محمد افضل ورک ،چوہدری جمال ورک۔اپنے منشور میں بطور جنرل
سیکرٹری بار او ربینچ کے درمیان تعلقات کو برابری کی سطح پر لانے کی ہر
ممکن کوشش کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔سینئر اور جونیئر وکلاء کے درمیان عزت و
رفعت کی فضاء کو قائم کرنے کی کوشش کرنا۔ نوجوان وکلاء کی ہر ممکن حوصلہ
افزائی کو یقینی بنانا اور انکو ہر قسم کے استحصال سے محفوظ رکھنے کی کوشش
کرنا۔وکلاء اور انکی فیملی کے لئے سرکاری دفاتر خصوصا نادرا، پاسپورٹ آفس،
ہسپتال، اور تھانوں میں سپیشل ڈیسک کا انتظام کروانے کی کوشش کرنا۔بار
کونسل میں کیفے ٹیریا و دیگر بنیادی سہولیات کا قیام بھی انکے منشور کا حصہ
ہے۔
رانا عرفان حسین:
جنرل سیکرٹری کے تیسرے امیدوار رانا عرفان حسین ایڈووکیٹ ہائیکورٹ ہیں۔
جنکوبار کے سینئرو جونئیر ممبرز کی کثیر تعداد کی حمایت حاصل ہے جن میں
قابل ذکر ملک خالد رشید،عامر شہباز صدیقی چیمبر، لالہ منور چوہان، وائس آف
لائرز گروپ، لیڈرز گروپ آف لائرز، چوہدری صفدر ٹھاکر، نوبلز لائرز فورم
شامل ہیں۔ رانا عرفان حسین بھی الیکشن جیتنے کے لئے پر امید ہیں۔ اور جنرل
سیکرٹری پر عہدہ براجمان ہونے کے بعد بار اور بینچ کے درمیان موجود فاصلوں
کو کم کرنے اور بار ممبران کی فلاح و بہود اورحوصلہ افزائی کے لئے ہر ممکن
اقدامات اُٹھانے کے لئے پرعزم ہیں۔
|