چین، عرب ممالک کا قابل اعتماد اسٹریٹجک پارٹنر

اس وقت عالمی میڈیا میں چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ سعودی عرب کو نمایاں کوریج دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے کئی تجزیے اور تبصرے مسلسل دیکھنے میں آ رہے ہیں۔چینی صدرسعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی چین۔عرب ممالک کی اولین سمٹ اور چین خلیج تعاون کونسل سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں ۔مبصرین کے نزدیک یہ دورہ چین۔عرب تعلقات کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس سے چین عرب اسٹریٹجک شراکت داری کے وسیع تر مواقع کھلیں گے۔ یہ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد فریقین کے درمیان اعلیٰ ترین سفارتی سرگرمی ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور چین سعودی عرب کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ حالیہ برسوں میں ، سعودی عرب نے "مشرق کی جانب دیکھو" کی پالیسی کو فروغ دیا ہے اور ترقی کے نئے مواقع تلاش کیے ہیں۔ سعودی عرب کا ترقیاتی منصوبہ" وژن 2030 "چین کے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو سے ہم آہنگ ہے اور چین نے سعودی عرب میں مکہ۔مدینہ ہائی اسپیڈ ریلوے جیسے متعدد بڑے منصوبوں میں بھی حصہ لیا ہے۔اس کے علاوہ چین، ایران ، قطر اور شام سمیت مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک کے ساتھ مزید قریبی تعاون کو بھی فروغ دے رہا ہے۔
چین اور عرب ممالک کے درمیان ہمیشہ دیرپا ہم آہنگ بقائے باہمی برقرار رہی ہے جس کی ایک اہم وجہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے چین کا موقف ہے۔سال 2016میں شی جن پھنگ نے مشرق وسطیٰ میں مسائل کے حل کے لیے یہ تجاویز پیش کیں کہ اختلافات کو دور کرتے ہوئے بات چیت کو مضبوط بنایا جائے،اپنے اپنے ملکی تقاضوں کے مطابق راستوں کا انتخاب کیا جائے۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ چین تمام عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون پر مبنی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے جو ان ممالک کے درمیان باہمی مفاہمت میں بھی کردار ادا کر سکتا ہے۔عرب ممالک کے عوام بھی چین کے بارے میں مثبت تاثرات رکھتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ چین دنیا میں ایک ایسی بڑی طاقت ہے جس کا عرب ممالک کے ساتھ کبھی کوئی تنازع سامنے نہیں آیا ہے۔

یہاں ان نکات کا جائزہ بھی لازم ہے کہ چین اورمشرق وسطیٰ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی قربتوں اور مضبوط روابط کی بنیاد کیا ہے۔اول، چین اور مشرق وسطیٰ ممالک سیاسی طور پر ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں اوردو طرفہ تعاون کی ایک ٹھوس بنیاد موجود ہے۔ کچھ مغربی طاقتوں کے برعکس، چین کی مشرق وسطیٰ کے خلاف نوآبادیات اور جارحیت کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔ چین نے کبھی بھی دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے، اور آزادانہ طور پر اپنی ترقی کی راہ تلاش کرنے کے لیے ہمیشہ مقامی عرب لوگوں کی حمایت کی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے معاملے پر چین نے ہمیشہ اصولوں کی پاسداری کی ہے، انصاف کو برقرار رکھا ہے، امن اور مذاکرات کو فروغ دیا ہے، اسی لیے چین مشرق وسطی ممالک کے لیے سب سے قابل اعتماد بڑا ملک ہے۔ سفارتی میدان میں مشرق وسطیٰ ممالک نے بھی تائیوان ، سنکیانگ اور انسانی حقوق سے متعلق معاملات پر ہمیشہ چین کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔
دوسرا ، چین اور عرب ممالک کے درمیان 2012کے بعد سے اسٹریٹجک شراکت داری نے نئی پیش رفت جاری رکھی ہے اور چین کا پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو عرب ممالک کے لیے قابل قدر مواقع لے کر آیا ہے۔ آج فریقین کے مابین "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر ایک نئی سطح پر پہنچ چکی ہے. فریقین نے مشترکہ طور پر افریقہ کی بلند ترین عمارت، دنیا کا سب سے بڑا شمسی تھرمل پاور اسٹیشن اور مشرق وسطیٰ میں کوئلے سے چلنے والا پہلا شفاف بجلی گھر تعمیر کیا ہے، جس نے چین اور عرب ممالک کے درمیان عملی تعاون کے ٹھوس ثمرات سامنے لائے ہیں۔بی آر آئی کی مشترکہ تعمیر میں چین اور عرب ممالک کے مابین تعاون میں بہتری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ، اور اس کے ٹھوس نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں ۔ چین اور عرب ممالک نے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور دیگر شعبوں میں 200 سے زائد میگا منصوبوں پر عمل درآمد کیا ہے، جس سے دونوں اطراف کے تقریباً 2 ارب لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے.یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ چین 21 عرب ممالک اور عرب لیگ کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کر چکا ہے جس سے یقیناً عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے عوام کو بھی مزید ثمرات حاصل ہوں گے۔

تیسرا، چین اور مشرق وسطی ممالک کے مابین مضبوط اقتصادی اشتراک اور تعاون کے وسیع امکانات ہیں. معاشی طور پر باہمی انحصار نہ صرف چین اور عرب ممالک کے مفاد میں ہے بلکہ اس پر آشوب دنیا میں مسائل کے حل میں بھی معاون ہے ، اسی طرح ڈی کپلنگ اور محاذ آرائی وقت کے رجحان کے خلاف ہے۔بعض تجزیہ کاروں کے نزدیک مشرق وسطیٰ ممالک، جو ایک طویل عرصے سے بالادستی اور جیو پولیٹیکل گیمز کا شکار رہے ہیں، ان کو خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے فوری طور پر مثبت توانائی کی ضرورت ہے اور چین ہی مشرق وسطیٰ ممالک کا دیرپا قابل اعتماد اسٹریٹجک شراکت دار ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1396 Articles with 682068 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More