چینی صدر کا تاریخی دورہ سعودی عرب

چینی صدر شی جن پھنگ چین عرب ممالک کی پہلی سمٹ اور چین خلیج تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کے سرکاری دورے پر خصوصی طیارے کے ذریعے ریاض پہنچ چکے ہیں۔بدھ کی سہ پہر کو جو نہی چینی صدر شی جن پھنگ کا خصوصی طیارہ سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی عرب کے چار جنگی طیاروں نے انہیں اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا۔ سعودی عرب پہنچنے پر صدر شی جن پھنگ کا انتہائی پرتپاک استقبال کیا گیا۔انہیں سلامی پیش کرنے والے طیاروں نے فضا میں چینی پرچم کے خوبصورت رنگ بھی بکھیرے ۔سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر صدر شی جن پھنگ 7 سے 10 دسمبر تک سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ چین عرب ممالک کی پہلی سمٹ اور چین خلیج تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ یہ امر قابل زکر ہے کہ چینی صدر کی پہلی چین۔ عرب سمٹ میں شرکت عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے عرب دنیا کے لیے چین کا نمایاں ترین اور اعلیٰ سطحیٰ سفارتی اقدام ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ چین۔عرب تعلقات کی تاریخ میں ایک عہد ساز سنگ میل ثابت ہو گا۔دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مشرق وسطیٰ میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک چین کے تعاون پر مبنی اہم شراکت دار ہیں اور چین نے اپنے قیام کے بعد سے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ گزشتہ 41 برسوں کے دوران چین اورخلیج تعاون کونسل ممالک کے تعلقات نے جامع، تیز رفتار اور گہری ترقی کی ہے۔معیشت، تجارت، توانائی، مالیات، سرمایہ کاری، ہائی ٹیک، ایرو اسپیس اور ثقافت کے شعبوں میں نتیجہ خیز تعاون کیا گیا ہے۔

اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا کہ صدر شی جن پھنگ کا سعودی عرب کا سرکاری دورہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس کے کامیاب انعقاد کے بعد رواں سال مشرق وسطیٰ کے کسی بھی ملک کا پہلا دورہ ہے جبکہ صدر شی جن پھنگ چھ سال بعد سعودی عرب کا دوسرا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔اس سے قبل سنہ 2016 میں شی جن پھنگ نے سعودی عرب کادورہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پرسودمند مند تعاون کے بھرپور ثمرات برآمد ہوئے ہیں، 2021 میں فریقین کے مابین دو طرفہ تجارتی حجم 87.31 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جس میں سال بہ سال 30.1 فیصد کا اضافہ ہے۔اسی طرح 2021 میں عرب ریاستوں کے ساتھ چین کی تجارت کا حجم تقریباً 330 بلین ڈالر رہا، جس میں سال بہ سال 37 فیصد کا اضافہ ہے.

یہ امر بھی باعث اطمینان ہے تاحال چین 20 عرب ریاستوں اور عرب لیگ کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے۔ فریقین نے توانائی، بنیادی ڈھانچے اور دیگر شعبوں میں 200 سے زائد بڑے پیمانے پر تعاون کے منصوبوں پر کام کیا ہے، جس سے دونوں اطراف کے تقریباً 2 ارب افراد مستفید ہوئے ہیں۔چین نے عرب ممالک کو کووڈ 19 وبائی صورتحال سے لڑنے میں بھی بھرپور مدد فراہم کی ہے ،چین نے اپنے طبی ماہرین اور ویکسینز بھیجی ہیں اور ان ممالک کے ساتھ کلینیکل تجربات کا تبادلہ کیا ہے۔ چین نے بڑھتی ہوئی مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے مصر، الجیریا اور متحدہ عرب امارات میں مقامی سطح پر ویکسین کی پیداوار میں بھی نمایاں طور پر مدد فراہم کی ہے۔چینی قیادت عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ نمایاں اہمیت دیتی ہے۔ شی جن پھنگ نے ابھی حال ہی میں یکم نومبر کو عرب لیگ کے 31 ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ چین باہمی حمایت بڑھانے اور نئے عہد میں مشترکہ مستقبل کی حامل چین عرب کمیونٹی کی تعمیر کے لیے عرب ممالک کے ساتھ مشترکہ کوششوں کا خواہاں ہے تاکہ چین عرب تعلقات کا روشن مستقبل تشکیل دیا جا سکے اور عالمی امن اور ترقی میں اپنا کردار ادا کیا جا سکے۔

حقائق واضح ہیں کہ برسوں سے چین اور عرب ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ خلوص نیت سے پیش قدمی کی ہے اور جدیدیت کی راہ پر ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ دونوں فریقوں کے نزدیک مستحکم امن اور سلامتی کے لیے ترقی اولین شرط ہے۔آج چین ہر لحاظ سے خود کو ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک میں ڈھالنے کے لئے ایک نئے سفر کا آغاز کر رہا ہے ، لیکن ساتھ ساتھ وہ ترقی ، سلامتی اور استحکام کی اشد ضرورت والے دوسرے ممالک ، بالخصوص عرب ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹنے کے لئے پرعزم ہے۔شی جن پھنگ نے 2016 میں عرب لیگ کے صدر دفتر میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کانٹے دار مسائل سے نمٹنے کی کلید ترقی میں تیزی لانا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ چین اور عرب ممالک کو تعاون کو مضبوط بنانا چاہئے اور مل کر انسانیت کے امن اور ترقی کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔امید کی جا سکتی ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ کے حالیہ دورے سے جہاں چین۔عرب تعلقات کو مزید عروج حاصل ہو گا ، وہاں دیگر دنیا کے مفاد میں بھی اہم فیصلے سامنے آئیں گے اور اسلامی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616492 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More