استحکام پاکستان کانفرنس

تحریر:۔سیدمحمداکرم شاہ ترمذی
استحکام پاکستان کانفرنس داسوکوہستان مورخہ 27نومبرمنعقدہوئی۔اس کاانتظام جمعیت علماء اسلام کوہستان کے تینوں اضلاع کی جماعتی تنظیموں نے کیاتھا۔جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیرنے خاص طورپرشرکت کی وہ چونکہ موجودہ حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے صدرہیں اس لیئے منصب کے حوالے سے خاصی مصروف شخصیت ہیں اس کے باوجوداس کانفرنس میں ان کی شرکت اہمیت رکھتی ہے ۔جمعیت علماء اسلام گزشتہ پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے دن سے اس کے وفاقی حکومت سے رخصت ہونے تک مسلسل احتجاج پررہی اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے نظریات مذہب اورریاست کے ساتھ ساتھ اس ملک کی مذہبی ثقافت سے بھی متصادم ہیں یہ لوگ مذہبی مقدسات کے مقابلے میں ایک ایسے شخص کے ذاتی خیالات اورتخمینوں پرعمل پیراہیں

جومادرپدرآزادمعاشرے کوزندگی گزارنے کیلئے موزوں قراردیگراخروی حساب اورمرنے کے بعداٹھائے جانے پریقین نہیں رکھتاہے ان نظریات کووہ مغرب کے کفریہ نظام سے اخذکرکے یہاں پرلے آئے اوریہاں کے مفادپرست عناصرنے اس کوتجربے کیلئے مناسب قراردیاخاص کران طبقات نے جنہوں نے عقائداورشرعی احکام کومتازع بنانے کیلئے بہت پہلے منفی سرگرمیاں جاری رکھی تھی یہ سرگرمیاں نوجوان طبقے کوفحاشی اوربے راہ روی پرلانے کیلئے مغربی اداروں کی طرف سے مسلمان ممالک میں اب بہت تیزی کے ساتھ جاری ہیں اورہرملک میں کوئی نہ کوئی عمران خان کفارممالک کی طرف سے اس کارسوکیلئے مصروف عمل ہے لیکن مغرب کی بدقسمتی ہے کہ وہ جس بھونڈی ثقافت کوترویج دینے کیلئے کوشاں ہے۔ اسلام اوردین متین بذات خودسراپاخیراوربرکت ہے ،اس کوکوئی فتنہ داغ دارنہیں کرسکتاہے اورقرآن کریم جوآخری آسمانی کتاب ہے یہ قیامت تک قابل عمل ہے اوراس کے جملہ احکامات واجب التعمیل ہیں عمران خان جوعملی طورپرکرکٹ نام کے ایک کھیل کابرانتیجہ ہے اس نے اپنی تمام زندگی عیاشیوں میں گزاری اورمغربی ممالک میں تربیت پاکربدسے بدترکردارکی طرف ترقی کررہے ہیں۔جب برسراقتدارآئے توسب سے پہلے اس نے مغربی ممالک اوران کے مالیاتی اداروں سے ملنی والی امدادی رقوم کے بدلے ان اداروں اورمتعلقہ ممالک کے پروگرام کوپاکستان میں نافذکرنے کی جرأت دکھائی اوراسلامی عقائدمیں تشکیک کاعمل شروع کیاایسی تمام تنظیموں کی طرف داری شروع کی جوپاکستانی عوام کے دینی عقائدکومتنازع بناتی آرہی ہیں اوران کے ذریعے مغربی ممالک نے ہمارے معاشرے کوفرقہ واریت میں مبتلاکیاہے ۔دوسراکام عمران خان نے یہ شروع کیانوجوانوں کے نعرے مارمارکرنوجوانوں کی تعلیم ان کی تربیت اوران کیلئے مناسب ماحول کی فراہمی کی بجائے ا ن کونشئی بنانے اورفحاشی کے راستے پرڈالنے کیلئے کھلے طورپربداخلاقی کاماحول بنایااب کیامردکیاعورت مخلوط اجتماعات دھرنوں،جلوسوں اورجلسوں کی فضاء میں بے پردگی کوعروج پرپہنچایاعمران خان کے حوالے سے مولانافضل الرحمن کے تجربات خاصے پرانے اورٹھوس حقائق پرمبنی ہیں اس لئے توببانگ دھل کہتے چلے آرہے ہیں کہ یہ شخص عالمی اسٹیبلشمنٹ کاپالتوہرکارہ ہے ۔واقعی ان کاہمارے مذہب ہمارے ملک اورہماری قوم سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اس نے ہماری روایات ،خاندانی نظام تہذیب واخلاق اورخاص کرملکی آئین سب کادیوالیہ کرناہے تین صوبوں میں پی ٹی آئی حکومت ہے اوران تمام بیہودہ حرکتوں کابازارگرم ہے جن کااوپرذکرہوچکاہے ۔
مولانافضل الرحمن نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے واضح طورپرپی ٹی آئی کے سربراہ جناب عمران خان کی طرزسیاست کوتنقیدکانشانہ بناتے ہوئے فرمایاکہ وہ اسلام اورملک دشمن قوتوں کوتقدیت پہنچارہاہے ملکی معیشت کوتباہ کرکے وہ ہماری دفاعی قوتوں کوبھی تقسیم کررہاہے ۔نیب کے ادارے کوغلط استعمال کرکے انہوں نے سیاستدانوں کوانتقام کانشانہ بنایاآزادی کے نام پرآوارگی کوترویج دے رہے ہیں خاندانی نظام جوحیاء اورشرافت باہمی احترام اوربزرگوں کی قدردانی سے عبارت ہے اس کادیوالیہ کرکے ہمارے مذہبی اقتدارکویکسرختم کرناچاہتے ہیں انہوں نے اسرائیل کوتسلیم کرنے کیلئے راستہ ہموارکرنے کی کوشش کی اورقادیانیوں کوملک میں سہولت دینے کیلئے بھونڈھے طریقے اورنازیباحرکات عمل میں لائے۔ حالانکہ یہ آئین پاکستان سے کھلی غداری ہے ۔اگرآئین نہیں بچے گا توملک کی بقاء کی کوئی ضمانت نہیں ہے ۔تحفظ ناموس رسالت ﷺکے قانون کوختم کرنے کی کوشش کی اب استعفوں کی دھمکیاں دیکرمقصدنکال رہے ہیں حالانکہ استعفوں کی صورت میں خس کم جہاں پاک والامعاملہ ہوگا۔اب عالمی اداروں نے ہمارے ملک کووائٹ لسٹ میں ڈالااورمعیشت کی بہتری کیلئے دوست ممالک نے کارکردگی کاباقاعدہ آغازکیاملک پرمالیاتی اداروں کااعتمادبحال ہورہاہے ۔انہوں نے اس اعتمادکوخراب کرنے کیلئے فائرنگ کاواقعہ استعمال کرناچاہاایک گولی کاحوالہ دیکرخودکوغیرمحفوظ قراردیااگرچہ ہم پرحملے ہوئے ہیں ہرقسم کے حربے استعمال ہوئے لیکن ہم اب بھی میدان میں کھڑے ہیں عوام کے سامنے موجودہیں میں کوہستان کے غیورعوام کی اتنی بڑی تعدادمیں جمع ہونے پران کاشکرگزارہوں

بندہ صحرائی یامردکوہستانی کے مصداق آپ لوگوں کواتنی بڑی حاضری پر خراج تحسین پیش کرتاہوں ۔جلسے میں عوام نے بڑی تعدادمیں شرکت کی میلوں مسافت پراستقبالی جلوس نے اس جلسہ کوہمیشہ کیلئے یادگاربنایاپی ڈی ایم کے دیگرشریک جماعتوں کے قائدین بھی اسٹیج پرموجودتھے اورانہوں نے جلسے کی کامیابی پرتینوں اضلاع کی جماعتی قیادت اورکارکنوں کومبارکباددی جلسہ عام گورنمنٹ ہائی سکول کے میدان میں منعقدہوااورجلسے نے کامیاب پاورشوگی حیثیت پائی۔مولاناعبدالغفورحیدری مرکزی جنرل سیکرٹری جے یوآئی، مولاناعطاء الرحمن صوبائی امیر،مولاناعطاء الحق درویش صوبائی جنرل سیکرٹری،وفاقی وزیرسیفران سنیٹرطلحہ محمود ،حاجی جلیل جان اورایم این اے ملک آفرین نے جلسے سے خطاب کیا،جلسہ عام کے دوران مختلف سیاسی راہنماؤں نے اپنی پارٹیوں سے مستعفی ہوکرجمعیت علماء اسلام میں شمولیت اختیارکی جوآئندہ کیلئے جماعت کی کامیابی کی ضمانت ہے۔جلسے عام کے دیگرقائدین جن میں سابق اُمیدوارقومی اسمبلی کوہستان حکیم حافظ دوست محمدشاکر،ملک جہاندادخان رفیق وخادم مفکراسلام مفتی محمودؒ،جمعیت علماء اسلام ضلع اٹک کے امیرمولانامفتی تاج الدین ربانی ،جمعیت علماء اسلام اپرکوہستان کے امیرقاری گل امان،جنرل سیکرٹری محبوب الرحمن ،جمعیت علماء اسلام لوئرکوہستان کے امیرمولانامعصوم خان ،جمعیت علماء اسلام لوئرکوہستان کے جنرل سیکرٹری مولاناہمایون ،جمعیت علماء اسلام کولئی پالس کوہستان کے امیرمفتی شاولی اﷲ ،جمعیت علماء اسلام کولئی پالس کوہستان کے جنرل سیکرٹری مولاناحمایت الحق ،جمعیت علماء اسلام ضلع جنوبی کراچی کے امیرشیخ الحدیث مولاناانوارالحق ،مفتی رحیم داد،مولاناخیرالناس،مولاناعبدالودود،مولانادلداراحمد،مولاناکریم داد،مولاناعبدالحکیم اباسندی ،مولاناحفیظ اﷲ دوبیر،مولانامحمدمصطفی رانولیاء،قاری زین اﷲ امیرشانگلہ ،مولاناشیرمحمددندئی ،مسلم لیگ کے رہنماگل شاجی ،پیرسیدقوی اﷲ شاہ ،قاری صفی اﷲ ترناوہ خانپور۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

WAQAS AHMED SWATI
About the Author: WAQAS AHMED SWATI Read More Articles by WAQAS AHMED SWATI: 4 Articles with 2361 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.