ایک کپ چاٸےکا لیں۔اور اگر سردیوں کا موسم ہے تو اکیلے
اپنے کمرے میں بیٹھ جاٸیں۔دسمبر کی کوٸی اندھیری رات ہو تو کیا ہی بات ہے
اور اگر گرمیوں کا موسم ہے تو ٹیرس پہ چلے جاٸیں۔چاند کی تٸیس چوبیس تاریخ
ہو تو جواب نہی۔
دونوں صورتوں میں آپ کی تنہاٸی یعنی اس محفل میں آپ کے سِوإ کسی دوسرےکا
نا ہونا لازم ہے۔
کیا آپ اس کیفیت میں پہنچ چُکے ہیں؟
اگر جواب ہے ہاں ۔۔۔تو معزز قارٸین چلیٸیے ہم آگے بڑھتےہیں۔
محبت ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ بلکہ محبت توہماری زندگی کا وہ اہم
جُز ہے جِسے اگر زندگی میں مِلا کر اچھی طرح مکس نا کیا جاٸے تو زندگی بے
معانی لگتی ہے۔
ہمیں محبت کٸی طرح کے رشتوں سے ہوتی ہے۔جیسےماں باپ سے محبت ، بہن بھاٸی سے
محبت اولاد سے محبت یا دوستوں سے محبت وغیرہ وغیرہ۔
اور ہر طرح کی محبت کے اپنے الگ الگ حقوق ہوتے ہیں۔
لیکن میں جس محبت کی طرف اشعارہ کررہا ہوں۔آپ یقینًا سمجھ چُکےہیں۔
قارٸین۔ آپ میں سے کسی کی عمر بیس سال کسی کی تیس کسی کی چالیس،پچاس،ساٹھ
یا کسی ایک آدھ کی ستر سال بھی ہو سکتی ہے۔
ایک لمبی سانس لیں اور چلیٸے ماضی کی وادیوں میں چلتے ہیں۔
ہر ایک کو اپنے سفر کی مدت کا تعین خود کرنا ہے۔
خُدا جانے کس کا سفر کتنا لمبا ہو۔
آپ کو پہلی دفعہ محبت کب ہُوٸی؟ بلکہ آپ کو پاک محبت کب ہُوٸی۔
سوچیٸے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب آپ جوان تھے۔اپنی تعلیم مکمل کرنےکے بعد آپ نے باقاعدہ جاب کا آغاز
کیا۔اور ایک دن آپ نے آفس کی کینٹین میں دوران ٕ لنچ اُسے پہلی مرتبہ
دیکھا۔ اور آپ کو اُس سے محبت ہو گٸی۔ (پہلی نظر کا پیار)
کیا کیا۔۔۔۔ ابھی محبت نہی ہُوٸی۔کیا محبت بھی مختلف مراحل میں ہوتی ہے۔؟
عجیب بات ہے۔
اچھا پھر کیا ہُوا۔
سب سے پہلے آپ نے سر سے پاٶں تک اُس کے جسم کو گُھورا۔
پھر آپ نے اُس کا کپڑا جُوتا دیکھا۔ اور آخر کٸی دن کے غورو فکر یعنی اُس
کا گھر بار،ذات پات،چال چلن دیکھنے کے باد آپ کو لگا کہ یہ آپ کی محبت ہے۔
یہ (پہلی نظر کاپیار ) تو نہیں تھا۔یہ تو تقریباًایک مہینے کا سرچ اپریشن
پیار تھا۔
کیا یہ آپ کی پاک محبت تھی؟
مجھے یہ پاک محبت کیا صرف محبت بھی نہیں لگتی۔
بلکہ یہ تو حوس تھی۔
چھوڑیٸے۔کتناوقت ضاٸع کردیا۔
خیر آج معاملہ ختم کرتے ہیں۔تھوڑا اور پیچھے چلتے ہیں۔
چلیٸے چلیٸے سوچیٸے۔۔۔۔۔۔
یونیورسٹی یا کالج کے دنوں کو یاد کیجیٸے ۔
کیا یہاں بھی پہلی دفعہ کینٹین میں ہی دیکھا تھا ؟
یا شاید یونیورسٹی کے باہر گول گپے کھاتے ہُوٸے۔
اور ایک دم سے محبت ہو گٸی ۔ اُس کی جھیل جیسی آنکھیں سیدھے لمبے بال اور
اور دل کو چھُو لینے والی اداٸیں۔
ہاۓ ۔۔ یہی تو ہے محبت۔ پہلی نظر کا پیار۔
اُس کے بارے میں اور کچھ بھی بتاٸیے ۔ آپ کو سب سے خاص بات کیا لگی تھی ۔
ہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔
اُس کی لال رنگ کی بڑی سی گاڑی ۔جس میں بیٹھ کر وہ یونیورسٹی آتی تھی۔
ارے آپ تو محبت کی توہین کیے جا رہے ہیں۔
آپ ہر بار اپنی حوس کو محبت کا نام دے رہے ہیں ۔
اس سارے عرصے میں آپ نے محبت تو کی ہی نہیں۔
یہ تو حوس تھی ۔ہر بار بس حوس
اس کے خوبصوت لمبے اور گھنے بالوں کی حوس۔ اُس کی جھیل جیسی آنکھوں کی حوس۔
اُس کے مہنگے لباس کی حوس۔ اُس کے پیسے کی حوس۔ اُس کی مہنگی گاڑی کی حوس۔
اُس کی گاڑی میں اُسی کے ساتھ اور اُسی کے خرچے پہ گُھومنے کی حوس۔ اور
معزرت کے ساتھ اتنا سب ہو نے کے بعد آپ کے اور اُس کے جسم کی حوس۔
اور بس محبت ختم۔ سوری حوس ختم۔
آپ مرد ہیں یا عورت اپنے اپنے حساب سے اپنا ماضی یاد کر لیجیٸے ۔
اسی لیے تو ہمارے معاشرے میں محبت سے نفرت کی جاتی ہے۔
محبت کرنا گناہ اور اظہار ٕٕ محبت جرم لگتا ہے۔
جی ہاں بلکل ۔ شاید آپ میں سے کچھ ایسے بھی ہوں جنہوں نے محبت کی شادی یعنی
لو میرج کی ہو۔ اور آج وہ ایک دوسرے کی شکل دیکھنا گوارہ نہیں کرتے ہوں گے۔
یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو حوس کو محبت سمجھ بیٹھتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں
ایسے لوگوں کا ایک ہجوم ہے جنہیں محبت کا مطلب بھی نہیں پتا۔ آپ بھی ہو
سکتا ہے ایسے لوگوں میں سے ہی ہوں ۔اور آپ کو شاید اِس بات کا اندازہ تک
نہیں۔
ابھی کہانی ختم نہیں ہُوٸی۔ آپ تو بتا ہی نہیں پارہے اپنی محبت کے بارے
میں۔حالانکہ آپ سب کو پتا ہے۔اور پتا اس لیے ہے کہ خدا نے آپ کے شعور میں
پاک محبت کو رکھا ہُوا ہے۔ لیکن آپ اِس لیے نہیں بتا پارہے۔کیوں کہ ہمارا
معاشرا ہماری تربیت اِس انداز میں کرتا کہ ہم حوس کو ہی محبت سمجھتے ہیں ۔
بیٹھ جاٸیں۔آپ کومیں یاد کرواتا ہوں ۔
آپ کی محبت ۔
آپ کی پاک محبت ۔
کھولیں پھر سے اپنی زندگی کی کتاب ۔ماضی کی مزید گہراٸیوں میں چلتے ہیں
چلیں چلیں مزید پیچھے جوانی سے پیچھے۔لڑکپن سے بھی پیچھے۔
بیس سال کی عمر اس سے بھی پیچھے پندرہ سال کی عمر تھوڑا اور پیچھے بارہ سال
کی عمر ۔
جی ہاں رُک جاٸیں۔
یاد کریں جب آپ جماعت پنجم میں یا ششم میں یا شاید ساتویں جماعت میں تھے۔
سوچیۓ ۔۔
کیا تب بھی محبت ہُوٸی تھی ؟
ہاں آپ کو محبت ہُوٸی تھی۔میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ۔
آپ نے غور نہیں کیا اُس کا رنگ دھوپ سے کالا تھا ۔مگر آپ کو اُس سے محبت
تھی
اُس کی پرانی سکول کی وردی تھی ۔مگر آپ کو اُس سے محبت تھی۔
اُس کے بال دُھوپ میں کھیلنے کی وجہ سے بھُورے بھدے ہو چُکے تھے۔ جن بالوں
کو اُس کی والدہ سرسوں کا تیل لگا کر چوٹی کر دیتی۔ مگر آپ کو اُس سے محبت
تھی۔
اُس کے کالے رنگ کے ٹُوٹےہُوٸے سینڈلز تھے۔جنہیں وہ موچی سے مرمت کروا کر
مسلسل پہنتی تھی۔مگر آپ کو اُس سے محبت تھی۔
بس اُسے دیکھتے رہنا اچھا لگتا۔اُسے کھیلتے دیکھنا اچھا لگتا۔حالانکہ اُس
کے ساتھ کبھی زیادہ بات نہیں بُوٸی ۔مگر اُسے اوروں کے ساتھ بات کرتے ہُوۓ
سُننا اچھا لگتا۔
کیا وہ سکول میں آپ کی ہم جماعت تھی۔
یا صبح صبح اُس ہی مدرسے میں سپارہ پڑھنے آتی جہاں آپ جایا کرتے تھے۔
ناہی اُس کے خوبصورت بال نا ہی جھیل جیسی آنکھیں نا ہی گورا رنگ۔مگر پھر
بھی آپ کو اُس سے مُحبت کیوں تھی۔
کیوں کہ آپ کی روح پاک تھی۔ اور آپ کو اُس کی رُوح سے مُحبت تھی۔
بتاٸیے آج اُسے دیکھے بھی کتنے ہی سال گُزر گۓ ۔
دس،پندرہ،بیس،تیس۔۔۔۔۔۔۔
مگر وہ یاد ہے بس آپ کو بتانا نہیں آتا۔ کیوں کہ وہ آپ کی محبت تھی آپ کی
پاک محبت۔ بلکہ آپ کی قدیم محبت۔
آپ میں سے بہت سے دوستوں کی شادی آپ کے والدین کی مرضی سے ہُوٸی ہو گی۔
اور آپ میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے لاٸف پارٹنر کو شادی سے
پہلے جان پہچان تو دُور کی بات دیکھا تک نہیں ہو گا۔
مگر آج آپ زندگی میں ان رشتوں کے ساتھ خوش ہیں۔
تو آپ مان لیجیے یہ آپ کی پاک محبت یعنی آپ کی
قدیم محبت ہی ہے۔مگر کسی اور شکل میں۔
اور اگر آپ زندگ میں خوش نہیں ہیں ۔ تو یقیناً آپ ابھی تک حوس کا شکار
ہیں۔ایسے میں آپ کو دوسروں کی بجاۓ سب سے پہلے اپنی شخصیت کو نکھارنے کی
ضرورت ہے۔
ختم شدہ
مصنف: طلحہ احمد |