عمران خان صاحب نے بہت عرصہ پہلے یہ کہا تھا کہ ان پر ہر
طرح سے حملے کیے جائیں گے۔ ان کی جان اور کردار پر حملہ کیا جائے گا۔
آڈیوز اور ویڈیوز کے حوالے سے انہوں نے بہت پہلے بتا دیا تھا کہ میرے
حوالے سے متنازعہ ویڈیوز تیار کی جا رہی ہیں۔ عمران خان کی تین مبینہ
آڈیوز منظرِ عام پر آئیں۔ اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر بہت زیادہ تہلکہ مچ
گیا۔ قارئین! ایسے بے تحاشا سافٹ وئیرز موجود ہیں جن کے ذریعے آپ کسی کی
آواز میں کچھ بھی کہلوا سکتے ہیں۔ ایک سافٹ وئیر ہے جس کا نام ہے "اسپیچیلو"
جس میں دنیا بھر کے براڈکاسٹرز کی آوازیں موجود ہیں۔ اس میں اگر کوئی بھی
اسکرپٹ ڈالا جائے تو اس آواز میں اس اسکرپٹ کا وائس اوور دستیاب ہو جاتا
ہے۔عمران خان وہ لیڈر ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے بعد
قائدِ اعظم کو کوئی لیڈر ملا تو وہ عمران خان ہیں۔ عمران خان اپنے ہر جلسے
کے بعد اسٹریٹیجی بدلتے ہیں اور ہر مرتبہ جب وہ کوئی اعلان کرنے جاتے ہیں
تو یہ چہ مہ گوئیاں شروع ہو جاتی ہیں کہ اگر عمران خان نے اعلان نہ کیا تو
ان کے لیے عوام نہیں نکلے گی۔ قارئین لیڈر کی یہی نشانی ہوتی ہے کہ وہ جب
انگلی کا اشارہ کرے تو لوگ اس کی اشارے پر لبیک کہیں۔ قائدِ اعظم محمد علی
جناح ایک ایسے عظیم لیڈر تھے کہ خدا کی مدد کے بعد ان کی وجہ سے پاکستان
معرضِ وجود میں آیا۔ پاکستان کا جب قیام عمل میں آ رہا تھا تو اس دوران
بہت ساری قربانیاں دی گئیں اور بہت سے لوگ ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ وہ لوگ
انتہائی مشکل حالات میں پاکستان آئے کہ جس میں ٹرینیں لوٹی گئیں، لوگوں کے
قافلے لوٹے گئے، گردنیں کٹیں اور بہت سے لوگ شہید ہوئے۔ بہت سے لوگ ایسے
تھے جن کی آدھے خاندان پاکستان میں رہ گئے اور ادھے ہندوستان میں رپ گئے۔
قائدِ اعظم جب گورنر جنرل بنے تب کچھ مہاجرین یہ چاہتے تھے کہ وہ اپنے رشتہ
داروں کے پاس جائیں اور کچھ اپنے رشتہ داروں کے پاس جانا چاہ رہے تھے۔ اس
حوالے سے گورنر جنرل پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح نے ہندوستان کی
حکومت کو خط بھی لکھا لیکن شنوائی نہیں ہوئی۔ ایک رات کویت کے امیر پاکستان
تشریف لائے ہوئے تھے جس میں قائدِ اعظم سے ان کی ملاقات بھی ہوئی جس میں
عشائیہ بھی منعقد کیا گیا۔ اس دوران گورنر ہاؤس جہاں ملاقات ہو رہی تھی،
اس کے باہر کچھ لوگ احتجاج کرنے باہر اکٹھے ہو گئے۔ قائدِ اعظم کو جیسے ہی
اس بات کا علم ہوا تو وہ اٹھ کر بالکونی میں تشریف لائے۔ اس موقع پر انہوں
نے احتجاج کرنے والے مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے فرائض سے
غافل نہیں اور پھر انہوں نے ان لوگوں کو جانے کا اشارہ کیا۔ قائدِ اعظم کا
بس اتنا کہنا تھا کہ وہ لوگ وہاں سے واپس چلے گئے۔ یہ ایک سچے لیڈر کی
نشانی ہوتی ہے۔ عمران خان میں وہ تمام اوصاف موجود ہے وہ ایک سچے لیڈر کی
نشانی ہوتی ہے۔فی الوقت جو حکومت موجود ہے وہ جمہوریت کا نام لیتی ہے لیکن
جس طرح آئین کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔ اصل جمہوری
لوگ الیکشن کو ترجیح دیتی ہے اور یہ عمران خان کا مطالبہ ہے لیکن چونکہ یہ
مانگے تانگے کی حکومت ہے جن کو خدشہ ہے کہ ایک سچا لیڈر جس کے پیچھے لوگ
کھڑے ہیں اگر وہ الیکشن جیت گیا تو ان کی چھٹی ہو سکتی ہے۔ عمران خان کی
محض 3 سالہ حکومت کا دور ایک طرف اور دیگر جماعتوں کا 40 سے 50 سالہ دورِ
حکومت ایک طرف ہے جس میں واضح فرق ہمارے سامنے ہے۔ ملک میں 40 سے 50 سال
حکومت کرنے والی یہ جماعتیں اب مافیاز بن چکی ہیں۔قارئین! ایک بات تو ثابت
ہو چکی کہ اس ملک میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی اور کوئی ڈاکو لٹیرا اس ملک میں
نہیں رہتا کیونکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے ان مافیاز کو کلین چِٹ
دی جس کے بارے میں خود ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کی سب سے بڑی غلطی تھی، جس
کا خمیازہ پاکستان کو آج تک بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ اس ملک
میں کوئی چوری نہیں ہوئی لیکن پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ ہمیں یہ
باور کرایا جاتا ہے کہ ان مافیاز پر جو کیسز بنائے گئے وہ غلط تھے اور یہ
بات این آر او دوم میں ثابت ہو گئی کہ یہ بات درست تھی۔ عمران خان کو بھی
چاہیے کہ وہ کرپشن کا راگ الاپنا شروع کر دیں اور سب اچھا ہے کی رپورٹ دینا
شروع کر دیں۔ اس میں مسئلہ یہ ہے کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ اگر یہ لوگ
چور نہیں ہیں تو پھر چور کون ہے۔اس وقت پنجاب میں محاذ گرم ہے۔ یہ دنیا کی
واحد جمہوریت ہے کہ جہاں پنجاب اسمبلی کے پارلیمینٹیریئنز استعفے دینا چاہ
رہے ہیں لیکن ان کے استعفے قبول نہیں کیے جا رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پہلے کی
طرح ایک عدم اعتماد تحریک لائی جا رہی ہے جیسے پہلے ایک عدم اعتماد آئی
تھی۔ ان مافیاز کی جانب سے یہ بھی کہا جاتا رہا کہ عدم اعتماد اسٹیبلشمنٹ
کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتا، جوتے چاٹنا تو ہمیں آتا ہے اور وہ راستہ
ہمیں آتا ہے مگر وہ راستہ "میں نہیں لوں گی۔" لوگ جوتے چاٹنے تک محدود
نہیں رہے بلکہ بات اس سے بھی آگے بڑھ چکی ہے۔پی ٹی آئی اور ن لیگ کے
درمیان پسِ پردہ کچھ معاملات بھی چل رہے ہیں۔ ایک میثاقِ جمہوریت پہلے ہوا
اور ایک میثاقِ جمہوریت کے کاغذات لے کر اسحٰق ڈار عمران خان کے در پر
موجود ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اب کی بار آپ ہمارے ساتھ میثاقِ جمہوریت
کریں لیکن سچے دِل کے ساتھ کریں۔ میرا عمران خان کو یہ مشورہ ہے کہ اگر یہ
لوگ چور نہیں ہیں تو ان سیاسی لوگوں کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کر کے دیکھ لیں۔
اگر اُس طرح نہ سہی تو دوسری طرح بات چلا کر دیکھ لیں۔ پنجاب اسمبلی کے
اسپیکر کو گورنر پنجاب نے جب کہا کہ عدم اعتماد کے لیے اجلاس بلایا جائے تو
انہوں نے کہا کہ پہلے سے ہی یہ اجلاس چل رہا ہے جو کہ غیر آئینی ہے۔ اب
جمعے کو اجلاس بلایا جائے گا جس میں تحریکِ عدم پر بات ہو گی۔ پنجاب اسمبلی
کے 186 پورا کرنا پی ڈی ایم کے لیے مشکل نہیں ہے۔ کل چوہدری مؤنس الٰہی کو
ایک صارف نے ٹویٹ کیا جس میں لکھا گیا تھا کہ کیا چوہدری پرویز الٰہی کو پی
ڈی ایم وزیرِاعلیٰ لانا چاہ رہی ہے جس کے جواب میں انہوں نے لکھا کہ "ایبسولوٹلی
ناٹ" یعنی ہرگز نہیں۔ مؤنس الٰہی کا جھکاؤ اب بھی عمران خان کی جانب
موجود ہے۔ شیخ رشید نے ایک حالیہ بیان دیا کہ ملک خانہ جنگی کی طرف جا رہا
ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ عمران خان کی ایک ہزار آڈیوز نکال دیں لیکن
عمران خان جو طاقت بن چکا ہے، یہ آڈیوز ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ملک کی
معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، مغربی سرحدوں پر دوبارہ جنگ شروع ہو چکی ہے۔
بنوں کا واقعہ ہمارے سامنے ہے۔ ہمارے فوجی جوان شہید ہو رہے ہیں۔ میری
پاکستان کے طاقتور حلقوں سے گزارش ہے کہ آپ کا جو کردار آپ اس کردار کو
نبھائیں کیونکہ آنے والا وقت اس سے زیادہ خوفناک ہو سکتے ہیں۔ تقریبا آٹھ
لاکھ لوگ گذشتہ ایک سال میں پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ دنیا آئی ٹی کی
طرف جا رہی ہے۔ آئی ٹی کی صنعت سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے بہترین لوگ
پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک جا چکے ہیں۔ میری مقتدر حلقوں سے درخواست ہے کہ
خدارا پاکستان کو اس جانب مت دھکیلیں کہ کل کو آپ کی طرف انگلیاں اٹھنی
شروع ہو جائیں۔ خدارا اس گند کے ملک سے صاف کر دیجیے اور تمام پاکستانیوں
کو ان کی امنگوں کے مطابق مستقبل دینے کی کوشش کریں۔ میری دعا ہے کہ اللہ
تعالیٰ پاکستان کو یونہی قائم و دائم رکھے اور اس پر پڑنے والی ہر میلی
آنکھ تباہ و برباد ہو جائے۔
|