عوامی مفاد میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی

عہد حاضر میں دنیا کے وہ ممالک جو ٹیکنالوجی کے اعتبار سے ترقی یافتہ ہیں ،وہ معاشی سماجی ترقی میں بھی دیگر دنیا سے کافی آگے ہیں۔ اس کی بہترین مثال چین کی ہے جس نے ملک میں "سائنسی اصولوں" کو پروان چڑھاتے ہوئے انوویشن کے میدان میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سال 2022 کے گلوبل انوویشن انڈیکس کا ہی جائزہ لیا جائے تو چین 11 ویں نمبر پر آ چکا ہے جبکہ گزشتہ سال چین اس فہرست میں 12 ویں نمبر پر تھا۔ گلوبل انوویشن انڈیکس میں سوئٹزرلینڈ، امریکہ، سویڈن، برطانیہ اور نیدرلینڈز ٹاپ پانچ ممالک میں شامل ہیں۔دیکھا جائے تو فہرست میں شامل زیادہ تر ممالک ترقی یافتہ ہیں جبکہ چین کا اس فہرست میں شامل ہونا ، ترقی پزیر ممالک کی ایک بڑی کامیابی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ چین صف اول میں شامل پندرہ ممالک میں متوسط آمدنی کا حامل واحد ملک ہے ، باقی فہرست میں دنیا کے بلند آمدنی والے ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔

آج دنیا میں ٹیکنالوجی کی جس بھی جہت کا زکر کیا جائے ، چین آپ کو ممتاز مقام پر نظر آئے گا۔اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت سائنس و ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں میں خود ذاتی دلچسپی لے رہی ہے اور چین کو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک سرکردہ ملک بنانے اور سائنس ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے ۔اس کی ایک تازہ مثال روبوٹکس کے شعبے میں چین کی بڑھتی ہوئی ترقی بھی ہے۔صنعتی روبوٹکس میں چین کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری نے ملک کو نمایاں مقام پر لا کھڑا کیا ہے اور ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ چین نے اس شعبے میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور صنعتی آٹومیشن کی سطح میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے. انٹرنیشنل فیڈریشن آف روبوٹکس کی جاری کردہ ورلڈ روبوٹکس رپورٹ 2022 کے مطابق چین اس وقت دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی روبوٹ مارکیٹ ہے جہاں سالانہ تنصیبات کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور 2016 کے بعد سے چین کے پاس ہر سال روبوٹس کا سب سے بڑا آپریشنل اسٹاک رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں کارکنوں کی تعداد کے مقابلے میں آپریشنل صنعتی روبوٹس کی تعداد 322 یونٹس فی 10 ہزار ملازمین تک پہنچ گئی، جو دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر ہے۔ چین کی اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں میں سے ایک کے طور پر، روبوٹکس نے حالیہ برسوں میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ملک میں صنعتی روبوٹس کی پیداوار 2021 میں ریکارڈ 366،000 یونٹس تک پہنچ چکی ہے ، جس میں سال بہ سال 68 فیصد کا اضافہ ہے۔ماہرین کے نزدیک چین نے روبوٹکس کی تحقیق اور ترقی، مینوفیکچرنگ اور اطلاق کو عمدگی سے اپنایا ہے اور اس شعبے میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو نئی جہتوں سے متعارف کروایا ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی روبوٹکس انڈسٹری ، مینوفیکچرنگ سیکٹر کی انٹیلی جنٹ تبدیلی کو بھی تیز کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ چائنیز انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے مطابق ملک کی روبوٹکس مارکیٹ 2022 میں 17.4 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ ملک کی صنعتی روبوٹ مارکیٹ کی قدر رواں سال کے آخر تک 8.7 بلین ڈالر رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

چین کا نکتہ نظر ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو عوام کے بہترین مفاد میں احسن انداز سے استعمال کیا جائے اور اس شعبے کو اقتصادی ترقی کا محرک اور ملک کی اہم ضروریات کو پورا کرنے کا آلہ ہونا چاہیے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کی رپورٹ میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ جدت طرازی چین کی جدیدیت کی مہم کا مرکز رہے گی ، اور ملک سائنس اور ٹیکنالوجی میں زیادہ سے زیادہ خود انحصاری اور طاقت حاصل کرنے کے لئے اپنی جدت طرازی پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد کو تیز کرے گا۔چین کو بخوبی ادراک ہے کہ اسے اہم شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجیز میں جدت اور کامیابیاں حاصل کرنی چاہئیں، سائنسی اور تکنیکی اختراعات کو فوری نوعیت کے اور اہم ترین مسائل سے نمٹنے کے لیےاستعمال کیا جائے۔اس ضمن میں ملک کی سٹریٹجک سائنسی اور تکنیکی صلاحیت کو بڑھانے اور انوویشن کے لیے ادارہ جاتی تعاون کے تحت قومی لیبارٹریوں، تحقیقی اداروں، کالجوں اور معروف ٹیک فرموں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔چین کی کوشش ہے کہ ادارہ جاتی اصلاحات کا ایسا بنیادی نظام قائم کیا جائے جو جدت کی حمایت کرتا ہو جبکہ ملک کو عالمی تناظر کے تحت اپنی سائنسی و تکنیکی اختراعات کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے اور عالمی سائنسی اور تکنیکی گورننس میں بھی گہرائی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے چین "قومی انوویشن نظام" میں مسلسل بہتری لا رہا ہے اور ملک کو ایک سائنسی و تکنیکی پاور ہاؤس میں ڈھالنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کر رہا ہے تاکہ سائنس و ٹیکنالوجی کے ثمرات حقیقی معنوں میں عوام تک پہنچ سکیں اور دنیا بھی چین کی کامیابیوں سے مستفید ہو سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616530 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More