یہ آج جو بھی ہیں اپنے بل بوتے پر ہیں، شوبز سے جڑے کچھ اداکار جو اپنے باپ بھائی کے کاندھوں پر چڑھ کر کامیاب نہیں ہوئے

image
 
حالیہ دنوں میں نعمان اعجاز کی ایک سوشل میڈيا پوسٹ بہت وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ ان کا بیٹا زاویان نعمان، جاوید شیخ ان کا بیٹا شہزاد شیخ بہروز سبزواری اور ان کا بیٹا شہروز سبزواری نظر آئے اور انہوں نے اس پوسٹ کو نیپوٹزم یعنی اقربا پروری قرار دی-
 
شوبز کے شعبے میں اقربا پروری
ویسے تو شوبز کے شعبے میں ٹیلنٹ کی بہت اہمیت ہوتی ہے مگر حالیہ دنوں میں اس شعبے میں اب ٹیلنٹ سے زيادہ اقربا پروری زيادہ چل رہی ہے جس کی وجہ سے باپ کے ڈرامے میں بیٹا یا باپ کی سفارش پر بیٹے کو کام ملتا ہے- اس طرح کے اقدامات سے حق داروں کی حق تلفی ہوتی ہے اور معیاری کام کرنے والے کئی نوجوان اپنے سر پر کسی کا چھتر سایہ نہ ہونے کے سبب جوتیاں چٹخاتے پھرتے ہیں اور اچھا چانس نہ ملنے کے سبب دلبرداشتہ ہو کر اس شعبے کو خدا حافظ کہہ دیتے ہیں- دوسری طرف بغیر کسی ٹیلنٹ والے صرف اور صرف اپنی پی آر کی بنیاد پر نہ صرف کام پاتے رہتے ہیں بلکہ ایک وقت کے بعد کامیاب ترین اداکاروں کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں- ہمارے ملک میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں جاوید شیخ کا بیٹا شہزاد شیخ، بہروز سبزواری کا بیٹا شہروز سبزواری اور اب نعمان اعجاز کا بیٹا بھی اسی صف میں شامل ہوتا نظر آرہا ہے-
 
شوبز میں اپنے بل بوتے پر کامیاب ہونے والے باصلاحیت لوگ
مگر یہ حقیقت ہے کہ ٹیلنٹ کو دبایا نہیں جا سکتا ہے اور کبھی نہ کبھی موقع ملنے پر وہ نہ صرف اپنی شناخت کروا لیتا ہے بلکہ ایسے سفارشیوں کی چھٹی بھی کروا دیتا ہے- ایسے ہی کچھ اداکاروں کے بارے میں ہم آپ کو بتائیں گے مگر یاد رہے کہ ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے-
 
1: احمد علی اکبر
احمد علی اکبر کا تعلق راولپنڈی سے ہے انہوں نے چائلڈ اسٹار کے طور پر اداکاری کا آغاز اپنے بچپن میں ہی کر دیا تھا- اداکار ہونے سے قبل وہ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی کے طور پر تھے مگر کرکٹ کے شعبے میں اقربا پروری کے سبب موقع نہ ملنے کے سبب دلبرداشتہ ہو کر انہوں نے اداکاری کے شعبے میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا- طویل جدوجہد کے بعد اس باصلاحیت اداکار کو ڈرامہ پری زاد میں کام کرنے کا موقع ملا اور اپنی بہترین صلاحیت سے انہوں نے صف اول کے اداکاروں میں جگہ بنا لی اور اس میں ان کے کسی رشتے دار کا کوئی ہاتھ نہ تھا-
image
 
2: عمران اشرف
عمران اشرف کا تعلق پشاور سے ہے جن کی ابتدائی زندگی شدید معاشی مسائل کا سامنا کرتے گزری مگر اداکاری کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے انہوں نے سخت جدوجہد کی اور چھوٹے چھوٹے کرداروں کو کرتے کرتے ڈرامہ رانجھا رانجھا کردی میں بھولے کے کردار سے کامیابی کی منازل ایک جست میں طے کر گئے- جس کے بعد الف اللہ اور انسان میں ایک خواجہ سرا کے کردار میں انہوں نے تاریخ رقم کر دی اداکاری کے ساتھ ساتھ انہوں نے ڈرامہ تعبیر تحریر کر کے ڈرامہ رائٹر کے طور پر بھی اپنا نام لکھوا دیا- ان کی کامیابی بھی سراسر ان کی صلاحیتوں کے سبب ہے اور ان کو اس حوالے سے کسی باپ یا بھائی کا ساتھ نہیں ملا-
image
 
3: وہاج علی
نیشنل کالج آف آرٹ میں ملٹی میڈیا کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری کے حامل وہاج علی اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے ہیں ان کے والد ایک سرکاری ملازم جبکہ والدہ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں- اسسٹنٹ پروڈيوسر کے طور پر پہلے سما ٹی وی میں اور اس کے بعد بطور پروڈيوسر جیو ٹی وی میں کام کرنے والے وہاج علی نے اداکاری کے شعبے میں اپنے کیرئیر کا آغاز 2017 میں کیا- ڈرامہ بکھرے موتی میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا یہاں تک کہ عہد وقا جیسے اہم ترین ڈرامہ میں بھی نظر آئے۔ آج کل ہر دوسرے ڈرامے میں نظر آنے والے وہاج علی کا مکمل کیرئير ان کی اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر قائم ہے-
image
 
4: زاہد احمد
اداکار زاہد احمد جو اپنی منفرد آواز کے سبب اور اداکاری کی وجہ سے بہت پسند کیے جاتے ہیں ان کی اس کامیابی کے پیچھے بھی ایک طویل جدوجہد شامل ہے جس میں بطور میزبان، بطور وائس اوور آرٹسٹ کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسٹیج پر بھی کافی کام کیا- زاہد احمد کی زندگی تغیر اور تلاطم سے بھر پور ہے انور مقصود نے جب انہیں اپنے اسٹیج ڈرامے ساڑھے چودہ اگست میں قائد اعظم کے رول کی آفر کی تو اس کے لیے انہوں نے اپنا وزن 48 کلو تک کم کیا- جس کے بعد ہم ٹی وی کے ڈرامے محرم میں عائشہ خان کے مقابل کام کرنے سے ان کی شناخت بنی اور اب ان کے نام پر جہت سارے کامیاب ڈرامے ہیں جو انہوں نے اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر حاصل کیے اور اس میں اپنی اداکاری سے اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا-
image
 
5: عفان وحید
عفان وحید کی پیدائش کراچی میں ہوئی ان کے والد کا تعلق پاکستان ائير فورس کے شعبے سے تھا اس وجہ سے انہوں نے ملک کے مختلف شہروں میں اپنا بچپن گزارا اور نیشنل کالج آف آرٹس سے گریجوئشن کرنے کے بعد پینٹنگ کے شعبے میں طبع آزمائی کی اس کے بعد اپنی طالب علمی کے زمانے میں ہی ریڈيو پر بھی کام کیا اس کے علاوہ بطور شاعر بھی شاعری کی- مگر اس کے بعد بطور اداکار جب کیرئير کا آغاز کیا تو ان کو اس شعبے میں متعارف کروانے والا کوئی نہ تھا جس کی وجہ سے انہیں ایک طویل جدوجہد کرنی پڑی مگر ڈرامہ دو بول کے بعد حرا مانی کے مقابل ان کے کامیاب ترین ڈرامے نے ان کی کامیابی کی راہ ہموار کر دی-
image
 
یہ تمام وہ اداکار ہیں جن کی شہرت اور کامیابی سراسر ان کی اپنی صلاحیتوں پر منحصر ہیں اور ایسے اداکاروں کے حوالے سے امید کی جاتی ہے کہ ماضی کے اداکار عابد علی، فردوس جمال جیسے اداکاروں کی طرح کامیاب ترین ہوں گے-
YOU MAY ALSO LIKE: