سیاسی اور موسمی دھند

 پنجاب میں اس وقت موسمی دھند کے ساتھ ساتھ سیاسی دھندکابھی راج ہے بلکہ یوں کہاجائے کہ دھند اندھا دھند ہے تو بے جا نو ہوگا کیونکہ ایک طرف دھند کے باعث سڑکوں پر حادثات کے باعث قیمتی انسانی جانیں جائع ہو رہی ہیں تو دوسری طرف سیاسی دھند کی وجہ سے پنجاب اور مرکز کا سیاسی موسم بھی شدید خراب ہے اسی خرابی کی وجہ سے سیاسی حادثات میں وزیراعلی پنجاب کو گورنر نے عہدے سے فارغ کردیا جسکے بعد ن لیگ نے چوہدری پرویزالہٰی کیخلاف تحریک عدم اعتمادبھی واپس لے لی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کے 22 دسمبر کے نوٹیفکیشن کے بعد وزیراعلی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے اس لئے ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں رہی جو جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں میں پیش کی جانی تھی یہ تحریک عدم اعتماد ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے 19 دسمبر کو وزیر اعلی، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف جمع کرائی تھی چوہدری پرویز الہی اپنی برطرفی کے نوٹیفیکشن کے ساتھ عدالت میں چلے گئے ہیں جہاں ایک بنچ ٹوٹ گیا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سماعت کے لیے نیا فل بینچ تشکیل دیدیا جس میں جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کیا گیا ہے چوہدری پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ آئین کے مطابق وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ہٹا نے کیلیے 2 طریقے ہیں پہلا طریقہ عدم اعتماد کی تحریک ہے جو آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت جمع کرائی جاتی ہے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں اور آئین کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے تحت گورنر وزیراعلیٰ کو اعتماد کو ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے جس کیلیے گورنر اجلاس سمن کرتا ہے اور گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کیلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے پنجاب میں سیاسی دھند اس قدر شدید ہے کہ کسی کو کچھ دکھائی دیتا ہے اور نہ ہی سجھائی اقتدار کی رسہ کشی میں عوام کو ایسا نکرے لگادیا گیا ہے کہ کسی کو کوئی ہوش ہے نہ ہی خبر سیاسی اور اقتصادی صورت حال اور بحرانوں کا شکارپاکستان ایک تماشا بنا ہوا ہے ٹرائیکا کو حالات کی سنگینی کا اندازہ نہیں تینوں نے مل کر ملک کو بند گلی میں دھکیل دیا مرکز اور صوبوں میں قائم حکومتیں نااہل ہیں جنکی پالیسیوں کی وجہ سے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں لوگوں کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں ضروری ادویات مارکیٹ سے غائب ہیں آٹا 130روپے کلو تک پہنچ گیا ہے تاجرکنگال، کاشتکار پریشان اور پڑھے لکھے نوجوان مستقبل سے مایوس ہوکر بیرون ملک جا رہے ہیں اور حالات کی سنگینی کی وجہ سے ملک کا ہر پانچواں شہری ڈپریشن کا شکار ہے سٹاک مارکیٹ میں مندی اور شرح نمو نیچے جا رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 6.7ارب ڈالر سے نیچے، ترسیلات زر اور برآمدات میں کمی اور مجموعی قومی قرضہ 62ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے سندھ کی صورت حال بدترسے بدتر ہو چکی ہے متاثرین سیلاب کو تاحال ریلیف نہیں ملا کراچی اور اندرون سندھ لوگ مایوسی کا شکار ہیں غربت اور بے روزگاری انتہا کو پہنچ گئی جسکی وجہ سے بچوں کے لیے تعلیم کے دروازے بندہورہے ہیں وڈیرہ راج پروان چڑھ رہا ہے پولیس اور مقامی بیوروکریسی ان کی وفادار بن چکی ہے اور اندرون سندھ کا کاشتکار طبقہ سب سے زیادہ پریشان ہے کیونکہ سیلاب ان کا سب کچھ بہا کر لے گیا سرکاری اور بین الاقوامی امداد حکمرانوں نے اپنے بنگلوں میں رکھی ہوئی ہے تاکہ الیکشن کے دنوں میں اسی سے ووٹ خرید سکیں پوچھ گچھ اب ہو نہیں سکتی کیونکہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے مل کر احتساب کے نظام کو ملیامیٹ کر دیا دنوں نے ملک کر نیب کے دانت نکالنے کے ساتھ ساتھ اس کے پربھی کاٹ دیے اب جس کی مرضی جتنا لوٹ سکتا ہے لوٹ لے طاقتور قانون کا مذاق اڑائے گا اور غریب کی گردن معمولی غلطی پر پھنس جائے گی حکمرانوں کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے مگر ان سے کسی نے جواب طلبی نہیں کی حکمرانوں نے اربوں کے قرضے معاف کرائے مگر کسی سے نہیں پوچھا گیا یہ سب مل کرملک کو لوٹ رہے ہیں اور دہائیوں سے وسائل پر قابض ہیں، ان کی وجہ سے ہی عوام محرومیوں کا شکار ہے لوگوں کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں ایک طرف دوفیصد اشرافیہ دولت کے انبار پر بیٹھی ہے اور دوسری جانب لاکھوں کروڑوں غریب دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں جمہوریت کی بات کرنے والی نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں خود جمہوریت کے تصور سے ناآشنا ہیں ان کے ہاں کبھی شفاف اندرونی الیکشن نہیں ہوئے حکمران جماعتوں پر خاندانوں اور چند افراد کی اجارہ داری ہے اور ان سب نے ملکر قوم کو بحرانوں میں مبتلا کر دیا توانائی بحران ،معاشی بحران ،سیاسی بحران سب ناکام نااہل حکمرانوں کا پیدا کردہ ہیں عوامی کی خدمت کے نام پر خودشاہ خرچیاں اورفضول خرچیاں کر رہے ہیں یہ اب عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں اسی فرسودہ اور گھسے پٹے نظام کے ساتھ رہنا ہے یا اپنے اور آئندہ نسلوں کے لیے اسلامی فلاحی پاکستان چاہییے جہاں سیاسی موسم ابرآلود نہ ہو نہ دھند ہو نہ غربت ہو ،ذہنی اور جسمانی پسماندگی نہ ہو اور آنے والے بچوں کا مستقبل روشن ہو۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 611919 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.