چین پر دنیا کا اعتماد ،اسباب اور حقائق
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کے صدر شی جن پھنگ نے دیرینہ روایت کو جاری رکھتے
ہوئے ابھی حال ہی میں اپنے نئے سال کے خطاب میں چینی عوام سمیت دنیا بھر کے
لوگوں کو مبارکباد پیش کی اور عالمی سطح پر امن ،استحکام اور خوشحالی کی
خواہش ظاہر کی۔اُن کے خطاب کا بغور جائزہ لیا جائے تو شی جن پھنگ نے کہا کہ
"آج کا چین ایک ایسا ملک ہے جو دنیا کے ساتھ قریبی طور پر جڑا ہوا ہے"۔ یوں
انہوں نے دنیا کو ایک واضح پیغام دیا کہ آج کا چین ایک ایسا ملک ہے جو طاقت
اور توانائی سے بھرا ہوا ہے اور دنیا میں مزید استحکام اور اعتماد پیدا کرے
گا۔
شی جن پھنگ کے اس عزم کے پیچھے دنیا کا چین پر بڑھتا ہوا اعتماد اور چین سے
وابستہ امیدیں ہیں۔ایک حالیہ سروے کے مطابق، دنیا بھر میں 78.34 فیصد لوگوں
کا خیال ہے کہ چینی معیشت عالمی معیشت کا ایک اہم انجن بن چکی ہے، اور توقع
ہے کہ چینی معیشت 2023 میں بھی ایک نیا اور بڑا کردار ادا کرے گی.اس عالمی
سروے میں 41 ممالک اور خطوں کے لوگوں کا احاطہ کیا گیا ہے ، جو دنیا کی
مجموعی آبادی کے 65.2 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی غیر یقینی
عالمی صورتحال اور کساد بازاری کے پس منظر میں ،سروے میں شامل 76.23 فیصد
رائےدہندگان نے خیال ظاہر کیا کہ چینی معیشت "عالمی معیشت کی ترقی کو فروغ
دینے" میں اہم کردار ادا کرے گی ، جبکہ دیگر 71.1 فیصد نوجوان جواب دہندگان
چین کی مسلسل معاشی نمو کے بارے میں پرامید نظر آئے۔
عالمی سطح پر چین کی اس قدر پزیرائی کے اسباب بہت واضح اور سادہ ہیں۔ گزشتہ
سال چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت رہا جس کی جی ڈی پی کا تخمینہ 120
ٹریلین یوآن (17.23 ٹریلین ڈالر) سے متجاوز رہا ، ملک نے عالمی غذائی بحران
کے باوجود ایک اور بمپر فصل حاصل کی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اقتصادی سماجی
امور میں عوام پر مبنی نکتہ نظر اور پالیسیوں کو نمایاں ترجیح حاصل
رہی۔"عوام" چینی قیادت کے نزدیک پالیسی سازی کا بنیادی محور ہے اور اس کا
اظہار ہمیں شی جن پھنگ کے خطاب میں بھی نظر آیا جب انہوں نے "عوام" کی
اصطلاح متعدد مرتبہ استعمال کی ، جو ملک کے عوام پر مرکوز فلسفے کی نشاندہی
کرتی ہے۔اپنے خطابات میں شی جن پھنگ اکثر ڈیلیوری مین سے لے کر ٹیکسی
ڈرائیوروں اور طبی کارکنوں تک کا ذکر کر چکے ہیں،اُن کی جانب سے ماضی میں
بھی لاکھوں غریب دیہی لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا
اور گمنام ہیروز کی لگن اور عام لوگوں کی غیر معمولی کامیابیوں کی تعریف کی
گئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اُن کے عوام کے لیے فکرمندی کے نظریے کو دنیا بھی
سراہتی ہے۔اسی سروے کی ہی بات کی جائے تو 91.2 فیصد جواب دہندگان نے چین کے
"عوام پر مبنی" ترقیاتی فلسفے کی تعریف کی، جبکہ ترقی پذیر ممالک میں اس سے
بھی زیادہ یعنیٰ 95.4 فیصد لوگوں نے چین کو کھل کر سراہا۔یہ امر بھی قابل
زکر ہے کہ سروے میں شامل 84.2 فیصد چینی نوجوانوں کا خیال ہے کہ گزشتہ
دہائی کے دوران چینی لوگوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے ، ترقی
پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والے 61.4 فیصد نوجوانوں کے نزدیک چینی حکومت نے
چینی عوام کے اہم مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا ہے۔مجموعی طور پر 80.1
فیصد نوجوانوں کا خیال ہے کہ چین واقعی اس اصول پر کاربند ہے کہ ترقی عوام
کی خدمت کے لیے ہونی چاہئے ، عوام پر انحصار کرنا چاہئے ، اور عوام کو
حقیقی معنوں میں ترقیاتی ثمرات سے مستفید ہونا چاہیے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ 2022 میں ، دنیا کو سنگین ترین مسائل درپیش رہے ہیں ۔
ایک صدی کی غیر معمولی وبائی صورتحال سے گزرتے ہوئے ، انسانی معاشرے کو
جغرافیائی سیاسی تنازعات کے طوفانوں ، گروہی محاذ آرائی کے بھنوروں ، بڑھتی
ہوئی افراط زر کی لہروں اور توانائی کی قلت کی سرد لہروں کا سامنا کرنا پڑا
ہے۔شی جن پھنگ نے دنیا کو بتایا کہ چین تاریخ کی درست سمت اور انسانی تہذیب
اور ترقی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے، انہوں نے کہا کہ چین تمام انسانیت کے
لئے امن اور ترقی کے مقصد کی خاطر چینی دانش اور چینی حل فراہم کرنے کا
خواہاں ہے۔چین کی اس عالمی سوچ کو سروے میں شامل افراد نے بھی خوب سراہا
اور 85 فیصد جواب دہندگان نے چین کے پیش کردہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب
سماج کی تعمیر کے تصور سے اتفاق کیا۔اسی طرح مجموعی طور پر 94.2 فیصد عالمی
جواب دہندگان نے چین کے امن، ترقی، شفافیت، انصاف، جمہوریت اور آزادی کی
مشترکہ انسانی اقدار سے متعلق نظریات سے اتفاق کیا اور ممالک پر زور دیا کہ
وہ بات چیت کے ذریعے اختلافات کو حل کریں اور تہذیبوں کے مابین تبادلے اور
باہمی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دنیا کے نزدیک چین ایک بڑا اور ذمہ دار ملک ہے
جس کا عالمی و علاقائی امور میں نمایاں کردار ہے ،ساتھ ساتھ دنیا یہ توقع
بھی کرتی ہے کہ چین عالمی گورننس کے عمل میں زیادہ سے زیادہ تعمیری کردار
ادا کرے گا اور دنیا کو استحکام اور خوشحالی کی جانب لے جانے میں معاونت
کرے گا ۔
|
|