عید الفطر اور دل کی حکومت

امام جلال الدین رومی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ادہم ایک دریا کے کنارے بیٹھے گدڑی سی رہے تھے وہاں سے ایک امیر کا گزرہوا اس نے ابراہیم ادہم کو پہچان لیا کہ وہ بادشاہ تھے اور سلطنت اور تاج وتخت کے خیرباد کہہ کر درویشی اختیارکرچکے تھے اس امیر نے سوچا کہ ابراہیم کو کیا سوجھی کہ عالی شان زندگی ترک کرکے فقیری اختیار کرلی حضرت ابراہیم ادہم نے اس امیرکے دل کی بات جان لی اور آپ نے ایک سوئی دریا میں پھینک دی اور دریا سے سوئی طلب کی تو سینکڑوں مچھلیاں سونے کی سوئیاں منہ میں دبائے سطح سمندر پر ظاہر ہوگئیں حضرت ابراہیم نے کہا کہ اے اللہ میں تو اپنی سوئی طلب کررہا ہوں اتنے میں ایک مچھلی آپ کی سوئی منہ میں دبائے آگئی اس امیر نے یہ دیکھا تو آپ نے دریافت کیا کہ اے سردار یہ بتاﺅ کہ دل کی بادشاہی اچھی ہے یا وہ حقیر سلطنت ۔۔۔؟

قارئین عید الفطر آگئی اور زخم زخم ،لہو لہو وطن اور یہاں کے باسی اس سوچ میں گم ہیں کہ کسی کی بادشاہی کی قیمت ہم کتنی دے چکے ہیں اور امتحان کی کتنی منزلیں ابھی باقی ہیں ؟ اہل وطن یہ بات تو جان ہی چکے ہیں کہ ان کے حکمرانوں کی دنیا ان کی دنیا سے بالکل مختلف ہے اور سیاست دان چاہے کسی بھی دھڑے بندی سے تعلق رکھتا ہومفادپرستی اورمطلق العنانیت میں وہ ایک مشترک سوچ کے حامل ہیں اور اپنے مفادات کی خاطر یہ سیاسی گروہ کسی بھی قومی مفادکو کسی بھی وقت قربان کرسکتا ہے ہاں اس بے غیرتی کو مختلف عنوانات ضرورد یئے جاتے ہیں ملک کو امریکہ ،نیٹو اور صیہونی لابی کے حوالے کرنے سے پہلے سابق ڈکٹیٹر جنرل مشرف نے قوم کے سامنے جھوٹ بولتے ہوئے یہ نعرہ لگایا تھا کہ ”سب سے پہلے پاکستان “او ردیکھنے میں یہی آیا کہ دنیاکا ہر بڑا ظلم سب سے پہلے پاکستان میں ہوا لال مسجد سانحہ پیش آیا ،قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے شروع ہوئے ،پاکستان کے سرحدی قبائلی علاقوں میں اپنے ہی ہم وطنوں پر فوج کشی کی گئی ،بلوچستان میں سینکڑوں لوگوں کو سیکیورٹی کے نام پر اُٹھالیا گیا ،ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت سینکڑوں پاکستانیوں کو ڈالروں کے عوض آج کے دور کے دجال امریکہ کو فروخت کیا گیا ۔۔۔علیٰ ہذالقیاس ۔۔۔

قارئین آج یہ واحد اور پہلی عید الفطر ہے کہ پورا ملک شدید ترین دکھ ،غم اور ذہنی انتشار کا شکار ہے اگر کوئی امید سامنے دکھائی دے رہی ہے تو انسان پھر بھی مطمئن ہوجاتا ہے کہ تکلیف کی یہ گھڑیاں گز رجائیں گی اور بہتر وقت آئے گا لیکن یہاں موجودہ قیادت اور اس قیادت کا بظاہر ہ دکھائی دینے والا نعم البدل دونوں ”قابل بھروسہ “دکھائی نہیں دیتے ان میں ہمیں کوئی ابراہیم ادہم جیسا دل کی حکومت کو اس ظاہری شان وشوکت اور جھوٹی سلطنت پر ترجیح دینے والا دکھائی نہیں دیتا اور یہی وجہ ہے کہ بقول غالب
پھر کچھ دل کو بے قراری ہے
سینہ جویائے زخم کاری ہے
پھر جگر کھودنے لگا ناخن
آمد فصل ِ لالہ کاری ہے
پھر اُسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
بے خودی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

قارئین اس وقت پوری قوم کیلئے چند انقلابی فیصلے کرنے کا وقت ہے کشمیر ،ایٹمی پروگرام ،ملکی غیرت اور خودداری ،قومی مفاد سمیت ہمیں اپنا ملک عزیز ہے یا انکل سام اور صیہونی لابی کے اشاروں پر ناچنے والے نیٹو ممالک کے علاقائی مفادات ۔۔۔؟

اگر ہمیں اپنے قومی مفادات درکار ہیں تو اس کے لیے فیصلہ کرنا ہوگا کہ ایک ”حرف ِانکار “ اور اس کے بعد غیرت والی زندگی یا عزت کی موت ۔۔۔۔یہی اس دنیا میں جواں مردوں کے جینے کا طریقہ اور ڈھنگ ہے۔

سرراہ یہاں بات کچھ کراچی کی بھی ہوجائے کہ غیر ملکی اخبارات کے حوالے سے کچھ خبریں ملکی میڈیا میں بھی آئی ہیں جس میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے کچھ انکشافات کیے گئے ہیں ان خبروں کے آنے کی ٹائمنگ بھی لاجواب رکھی گئی ہے ایک طرف ڈاکٹر ذوالفقارمرزا نے پاکستان پیپلزپارٹی کے عہدے ،وزارت اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کراچی پریس کلب میں وہ آتش نوائی کی کہ ابھی تک پورا پاکستانی میڈیا اس کے اثرات سے نہیں نکل پارہا ڈاکٹر مرزا نے واضح طور پرایم کیوایم کو امریکہ کے اشاروں پر پاکستان توڑنے کی سازش کرنے والی جماعت قراردیتے ہوئے قرآن کو سر پر رکھ کرگواہ بنا لیا اب اس کا نتیجہ کیا ہوگا اور لہر در لہر آنے والا ردعمل مزید کتنے پاکستانیوں کی جانیں لے گا یہ تو وقت ہی بتائے گا ہماری جانب سے اہل وطن کو در د ،غم ،الم ،اندیشوں اور خدشات میں ڈوبی عید مبارک ہو ۔۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک فکر مند ماں نے ایک خاتون سے بچوں کے متعلق گفتگوکرتے ہوئے کہا ”آج کل ہمارے بچے بہت بولتے ہیں مجھے تو بڑی فکر رہتی ہے “دوسری خاتون نے کہا ”بہن بہت بولنا بھی چلو گوارہ ہے اصلی مسئلہ تو یہ ہے کہ یہ بچے غلط وقت پر سچ بول دیتے ہیں “۔۔

قارئین سمجھ نہیں آرہا کہ غلط وقت پر سچ بولا جارہا ہے یا صحیح وقت پر جھوٹ بولا جارہا ہے۔۔۔؟ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت کرے ۔۔۔عیدمبارک ۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374326 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More