ایکشن لینے کا وقت گزر ہی نہ جائے

وطن عزیز کی تشویشناک حالت کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتاہے۔میرے بس میں اس کے سوا ہے بھی کیا کہ قلم ا ٹھا کر ایک دو صفحے سیا ہ کر ڈالوں۔مو جو دہ اندھی اور بہری حکومت سے تو یہ امید نہیں کہ وہ کسی کے بات پر کان دھر لے گی البتہ بعض مقتدر لوگ ایسے بھی ہونگے جو دیگر بے شمار محب وطن لو گو ں کی طر ح بے چین ہونگے اور ان کے دل و دماغ میں لاوہ پک رہا ہوگا۔ان مقتدر لو گوں کی خدمت میں عرض ہے کہ اس وقت اٹھا نوے فی صد عوام حکمرانوں کی لوٹ مار اور نا اہلی سے نالاں ہے۔تمام محب وطن اور دانشور بار بار یہ بات دہرا رہے ہیں کہ مو جودہ حکمران نا اہل ہیں،کر پٹ ہیں، ملکی معا ملات کو سلجھانے کی بجا ئے الجھا رہے ہیں۔

چترال سے لے کر کراچی تک پا کستا نی شہری قتل ہو رہے ہیں،ان کا نا حق خون بہا یا جا رہا ہے۔ملک کے خلاف ایک خطر ناک کھیل کھیلا جا رہا ہے جس میں ملکی اور غیر ملکی دونوںطرح کے کھلاڑی شامل ہیں۔جس نام نہاد جنگ میں ہم امریکہ کے حلیف ہیں،وہی یکطرفہ در اندازی پر تلا ہواہے۔پرائی آگ میں ہم بھسم ہو رہے ہیں اور بچاﺅ کی کو ئی صورت ،کوئی تر کیب نظر نہیں آرہی ہے۔جن لو گو ں کے حاتھ میں ملک کی باگ ڈور ہے،محشر کی اس گھڑی سے انصاف نہیں کر پا رہی ہے۔سر جوڑ کر بیٹھنے کی بجائے ٹامک ٹوئیوں سے کا م چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔عام آدمی کا کو ئی پر سان حال نہیں،شتر بے مہار مہنگا ئی نے متو سط طبقہ ختم کر دیا ہے،غر بت کی شر ح میں خطر ناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔لوگ بھوک کے مارے خود کشیا ں کر رہے ہیں،اپنے بچوں کو مار رہے ہیں۔سارا ملک زخموں سے چور چور ہے،امن و امان  تہہ و بالا ہے۔ اندھیر نگر ی کا سما ں ہے۔سارا حکومتی نظام مفلوج ہو چکا ہے۔جنگل کے قا نو ن کی عملداری ہے۔جن کے ہاتھ میں لا ٹھی ہے وہی ہر بھینس کو ہا نک کر لے جاتا ہے۔قا نون اور انصاف کے سب دعوے محض افسانے ہیں۔معیشت بیٹھ چکی ہے۔افراط زر کا دیو تبا ہی مچا رہا ہے۔مہنگائی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔محدود آ مدنی والے گھرانے بد حال ہو گئے ہیں۔سفید پوشی کا بھرم رکھنا ممکن نہیں رہا۔پیٹ کا ٹتے کا ٹتے بھی پوری نہیں پڑتی۔سرکا ر کو ان کے خیر خواہوں نے ایک ہی نسخہ از بر کرایا ہے کہ نرخ بڑ ھا ئے جاﺅ،سبسیڈی ختم کرو۔رعایا پہ جو گزرتی ہے،اس کی پرواہ نہ کرو،اپنی تجو ریاں بھرتے جاﺅ۔بیرونی قر ضے چڑھتے چڑھتے کو ہ ہما لیہ کا روپ دھار چکے ہیں۔پورا ملک تباہ حال ہے۔مگر حکمرانوں کے شا ہا نہ ٹھاٹ باٹ بد ستور قائم ہیں،اللے تللے وہی ہیں۔ شاہ خر چیوں میں چنداں فرق نہیں پڑا۔

مگر مذ کورہ بالا باتوں کے علاوہ سب سے زیا دہ خطرناک بات یہ ہے کہ ملک کی سلامتی داﺅ پر لگی ہو ئی ہے۔اندرونی اور بیرونی سا ز شیں عروج پر ہیں ۔سندھ کے سا بق وزیر دا خلہ ذ و ا لفقار مر زا کی حا لیہ پر یس کا نفرنس نے لوگوں کی تشویش میں خطرناک حد تک اضافہ کر دیاہے۔یوں محسوس ہو تا ہے کہ ارباب ا ختیار و اقتدار نے اپنی اپنی دکان چمکا نے کے لئے پا کستان کو با ز یچہ اطفال بنا رکھا ہے۔ اگر یہ کھیل اسی طرح جا ری رہا تو(خاک بدہن) پا کستان کا زیادہ دیر تک قا ئم رہنا مشکل ہو جا ئیگا۔

لہذا موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہو ئے مقتدر ، طا قتور اور با اختیا ر حلقہ کو آ گے بڑھ کر فو ری ایکشن لے لینا چا ہئے۔مزید انتظار نہ کریں،ورنہ بعد ا زیں حالات کو قا بو میں رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔جس طر ح 1971 میں مشر قی پا کستان کی علیحدگی کے وقت ہوا تھا۔ قبل اس کے کہ پا نی سر سے گزر جائے، آگے بڑ ھ کر ایکشن لیں اور سارے گند کو صاف کرکے اس مملکت خداداد پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک فلا حی ریا ست بنا ڈالیں۔۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285067 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More