اگر عوام کو سستا آٹا نہیں ملا تو میں اپنے کپڑے بیچ کر
عوام کو آٹا مہیا کروں گا۔وزیراعظم شہباز شریف کا بیان۔ جی ہاں یہ فیک
نیوز نہیں ہے بلکہ وزارت عظمیٰ کی مسند سنبھالنے کے بعد مئی 2022 خیبر
پختونخواکے شہر بشام میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئےمیاں شہباز شریف نے اعلان
کیا تھا۔ اسی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے ملک میں آٹے کی بڑھتی
ہوئی قیمت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ آٹے کی جتنی قیمت آئندہ 2
دنوں میں پنجاب میں ہوگی اتنی ہی خیبر پختون خوا میں بھی ہوگی۔انہوں نے
مزید کہا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا سے یہ درخواست کروں گا کہ صوبے
میں عوام کو اتنی ہی قیمت میں آٹا مہیا کریں جتنی پنجاب میں ہے، اگر ایسا
نہیں کرتے تو میں اپنے کپڑے بیچوں گا اور عوام کو آٹا مہیا کروں گا۔ ان کا
کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا نے میری آٹا سستا کرنے کی اپیل
نہیں مانی تو مجھے اس صوبے کی ہر دکان پر سستا آٹا مہیا کرنے کا طریقہ
آتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس قوم کی جو چیز ہے وہ آپ کی ہے، وہ چاہے جس
صوبے کی ہے، وہ میں بیچوں گا اور سستا آٹا دوں گا۔جلسہ سے خطاب میں
وزیراعظم شہباز شریف نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو دھوکے باز،
جھوٹا اور عوام کو ورغلانے والا شخص قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان
کے پلے کچھ نہیں، اپنی کارکردگی کے بارے میں کیا بتائیں گے کہ ان کے دور
میں آٹا چینی مہنگے ہوگئے۔بطور اپوزیشن لیڈر اور بعدمیں ہنی مون پریڈ میں
بطور وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے سیاسی حریف عمران خان کے خلاف کھل کر
باتیں کیں، انکی کارکردگی پر تنقید کے نشتر برسائے۔افسوس وزیر اعظم شہباز
شریف صاحب آپکے اقتدار کے تقریبا9 ماہ بعد پاکستانی عوام یہ بھول چکی ہے
کہ عمران خان نے اپنے کس کس وعدے اور اعلانات سے یوٹرن لیا۔میاں صاحب سال
2022 کا اختتام ہونے کو ہے اور عوام الناس کی بنیادی غذائی ضرورت گندم آٹا
عوام کی پہنچ سے مسلسل دور ہوتا جارہا ہے۔ گندم میں خودکفیل صوبہ پنجاب میں
آٹا چکی 120روپے فی کلوگرام تک پہنچ چکا ہے اور باقی صوبوں میں آٹا کی
قیمت کا تعین بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔پاکستانی عوام کو اس بات سے ہرگز کوئی
دلچسپی نہیں ہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے کیا لیا اور کیا نہیں
لیا۔عوام کو اس بات سے اب کوئی سروکار نہیں رہا کہ عمران خان کی آڈیوز
اصلی ہیں یا نقلی ہیں۔ کیونکہ میاں صاحب آپکے 9 ماہ کے اقتدار نے عوام
الناس کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ آٹا، چینی ، گھی، سبزیاں دالیں عوام الناس
کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں
آسمان کو ہاتھ لگاتی دیکھائی دیتی ہیں۔ اک عا م شہری کے لئے اپنے گھر کا
بجٹ چلانا انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔ میاں صاحب آپکی وزرات میں اگر کسی چیز
کی ترقی ہورہی ہے تو وہ صرف آپکی کابینہ ہے ۔حد تو یہ ہے کہ آپکی کابینہ
کے اکثر وزراء کے پاس کسی محکمہ کی وزرات کا قلمندان بھی موجود نہیں ہےیعنی
بغیر کسی محکمہ کی خدمت کئے پروٹوکول اورمرعات کی مد میں کروڑوں روپے کا
چونا پاکستانی عوام کو لگ رہا ہے۔ ایک طرف موجودہ حکومتی ارکان خزانہ خالی
ہونے کا رونا رورہے ہیں ، جب کہ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف آئے روز
ترقیاتی منصوبوںکی تختیوں کی نقاب کشائی کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔اللہ کے
بندوں پاکستانی عوام کے پاس آٹا خریدنے کے لئے رقم کا بندوبست کرنا دن بدن
مشکل سے مشکل ہوتا جارہا ہے مگر حکومت کی ڈرامہ بازیہ ختم ہونے کا نام ہی
نہیں لے رہیں۔آپکی حکومتی پالیسیوں کی بدولت پاکستانی صنعت کا بیڑہ غرق
ہوتا جارہا ہے۔ ٹیکسٹائل اور گاڑیاں بنانے والی انڈسٹریز بند ہورہی ہیں۔
ملکی معیشت ٹائی ٹینک جہاز کی طرح ڈوبتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہے۔پاکستان
اسٹاک ایکسچینج بدترین مندی کا شکار ہوچکی ہے۔ عوام اپنا سرمایہ اسٹاک
ایکسچینج سے نکال رہی ہے۔ میاں صاحب آپکی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے کی
اشد ضرورت ہے۔ بندہ ناچیز نے22 مئی 2022 میں اپنے کالم "میاں صاحب ڈالر
کنٹرول کریں یا اقتدار چھوڑ دیں" میں آپ سے گزارش کی تھی کہ عمران خان
حکومت کا معاشی گند میاں صاحب کے گلے کا ہار بن چکا ہےاور یہ بھی عرض کیا
تھا کہ میاں صاحب اس وقت حکومت آپکے پاس ہے اور ڈالر کنٹرول کرنا آپکی
ذمہ داری ہے کیونکہ ڈالر کنٹرول تو ملکی معیشت کنٹرول۔ پی ڈی ایم جماعتوں
پر مشتمل وفاقی حکومت کی کارکردگی نے عمران خان کی اپنی حکومت کے تمام گناہ
مٹا دئیے ہیں۔ اس وقت عمران خان اپنی مقبولیت کے عروج پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ
عمران خان صاحب ہر روز پی ڈی ایم کو الیکشن کے لئے للکار رہے ہیں۔ میاں
صاحب آپ اپنی حکومت کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ
عمران خان جیسا بندہ جو وزرات عظمی کے دور میں یہ کہا کرتا تھا کہ وہ آلو
ٹماٹر کی قیمت جاننے کے لیے سیاست میں نہیں آیا، آج ایسا سیاسی لیڈر بھی
آپکی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔میاں صاحب ، اب بہت ہوگیا
، اگر آپ اور آپکی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن دوبارہ اقتدار میں آنے کا
خواب دیکھ رہی ہے تو پھر حکومت کو ڈالر کو نتھ ڈالنا پڑے گی،پریشان حال
عوام اور زبوں حالی کا شکار صنعتوں کی طرف فی الفور توجہ دینی ہوگی ، ہر
قسم کے ترقیاتی کاموں پر پیسہ لگانے کی بجائے عوام الناس کو دو وقت کی روٹی
کمانے کے لئے سازگار حالات دینا ہونگے۔کیونکہ حالات اس نہج پر پہنچ چکے
ہیںکہ آپکو اپنے ہی وعدے کے مطابق اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو آٹا دینا پڑے
گا۔ |