شامی جنگ اور فرزندگان اسلام کی قربانیاں۔ اردغان اور بشار الاسد کی ملاقات کا امکان

یہ تو دنیا کا اصول ہے کہ کبھی دوستی دشمنی میں تو کبھی دشمنی دوستی میں تبدیل ہوتی ہے اور ایسا ہی لگ رہا ہے عنقریب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان اور شامی صدر بشار الاسد کے درمیان ملاقات ہونے جارہی ہے۔ شام کے حالات کتنے سدھر چکے ہیں اس سلسلہ میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۰۰۰ دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں کسی حد تک ماند پڑچکی ہے یا پھرشامی حکومت ان پرکس حد تک قابو پاچکی ہے اس سلسلہ میں بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ترک صدر نے دہشت گروپوں کو مکمل ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔مارچ 2011سے جنگ کا آغاز ہوا ۔ صدر شام بشار الاسد کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے کتنوں نے موت کے گھاٹ اتاردیئے گئے یا پھر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہونگے۔ بہار عرب کے نام پر شروع کی گئی اس جنگ میں مظاہرین کو پُر تشدد کارروائیوں کے ذریعہ دبانے کی کوششیں کی گئیں۔کئی ہزار بے قصور فرزندگان اسلام حکومتی فورسز اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان جنگ میں ہلاک ہوگئے۔ صدر شام بشارالاسد کی تائید و حمایت مسلح افواج اور اس کے ملکی اور بین الاقوامی اتحادی عرب جمہوریہ شام اور بشار الاسد حکومت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ شام کے حالات معمول پر آنے کیلئے ابھی کتنا عرصہ لگے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ اتنا ضرور ہے کہ شام میں صورتحال معمول پر لانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شام ، روس اور ترکیہ کے وزرائے دفاع نے ماسکو میں ملاقات کی جو شام میں جنگ کے آغاز کے بعد پہلی ملاقات تصور کیا جا رہا ہے۔ روس، ترکیہ اور شام کے وزرائے دفاع نے ماسکو میں ملاقات کی ہے جو شام میں جنگ کے آغاز کے بعد اس قسم کی پہلی ملاقات ہے۔واضح رہے کہ فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 2011 میں جنگ شروع ہونے کے بعد بدھ کو ترکیہ اور شام کے وزرائے دفاع کے درمیان بھی یہ پہلی ملاقات بھی تھی۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ماسکو ،شام میں اپنے مخالفین کے خلاف دمشق حکومت کی حمایت کررہا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ترک صدر رجب طیب اردوغان نے شمالی شام میں کرد گروپوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ صدر ترکیہ نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ شام کے (دہشت گرد گروپوں) سے لاحق خطرات کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے نئے اقدامات کریگا۔ انہو ں نے کہا کہ ہم جدوجہد کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونگے جو دہشت گرد گروپوں کے پورے انفراسٹرکچر اور وسائل کو تباہ کردے گا۔ روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور ان کے ترکیہ اور شامی ہم منصبوں حلوسی آکار اور علی محمود عباس نے ’شام کے بحران، پناہ گزینوں کے مسئلے اور شام میں انتہا پسند گروہوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کے حل کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔‘وزارت دفاع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ یہ ملاقات ’تعمیری‘ رہی جس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شام اور خطے میں ’صورتحال کو مزید مستحکم کرنے کے مفاد میں اسے جاری رکھا جائے۔‘ترکیہ کی وزارت دفاع نے بھی ایسا ہی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملاقات ’تعمیری ماحول‘ میں ہوئی۔وزارت نے کہا کہ ’ملاقات میں شام کے بحران، پناہ گزینوں کے مسئلے اور شام میں تمام دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا نے وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ شام کے جاسوسی کے ادارے کے سربراہ بھی موجود تھے اور ملاقات ’مثبت‘ رہی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شام کے وزیر دفاع اور شامی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے ماسکو میں اپنے ترک ہم منصبوں سے ملاقات کی جس میں روسی حکام نے بھی شرکت کی۔ہفتہ کو حلوسی آکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ترکیہ شامی کرد وائی پی جی ملیشیا کے خلاف ممکنہ کارروائی میں شام کی فضائی حدود استعمال کرنے کے بارے میں روس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہم شام میں فضائی حدود کھولنے کے بارے میں روس کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔‘ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ نے 2021 میں علاقائی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک مختصر غیر رسمی ملاقات کی تھی اور انقرہ نے دونوں ممالک کی انٹیلی جنس سروسز کے درمیان رابطوں کا اعتراف کیا تھا۔11 سالہ تنازعے کے دوران دمشق کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے بعد نومبر میں صدر ترکیہ رجب طیب اردغان شامی صدر بشارالاسد سے ملاقات کے امکان کا اظہار کیا تھا۔ماہِ رواں ڈسمبرکے وسط میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے وزرائے دفاع اور خارجہ کی ملاقات کے بعد بشار الاسد سے ملاقات کر سکتے ہیں۔اب دیکھنا ہیکہ کتنا جلد یا دیر ان دو صدور کی ملاقات ہوتی ہے اور شام اور ترکیہ کے درمیان کس قسم کے تعلقات استوار ہوتے ہیں ۰۰۰

ترکیہ بحیرہ اسود میں گیس کے مزید ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب
تیل اور قدرتی گیس کی دریافت میں آئے دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ بحیرہ اسود میں 58 بلین مکعب میٹر اضافی قدرتی گیس دریافت ہوئی ہے۔انقرہ میں صدارتی کمپلیکس میں کابینہ کے اجلاس کے بعد صدر رجب طیب اردغان کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈرل جہاز فاتح نے کیکوما 1 بلاک میں 58 بلین کیوبک میٹر قدرتی گیس کے ذخائر،3 ہزار23 میٹر سمندر کے نیچے دریافت کیے ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بحیرہ اسود میں ترکیہ کے قدرتی گیس کے ذخائر 710 بلین کیوبک میٹر (25 ٹریلین کیوبک فٹ) ہیں جس کی مارکیٹ ویلیو 1 ٹریلین ڈالر ہے، صدر نے کہا کہ ملک کا حتمی ہدف یہ ہے کہ جلد از جلد غیر ملکی تیل اور قدرتی گیس کی خریداری سے آزادی کا اعلان کیا جائے۔رجب طیب اردغان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’ہم جلد از جلد نئی ڈرلنگ شروع کریں گے‘‘۔

اقوام متحدہ کا طالبان سے خواتین کے خلاف پالسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ
افغان طالبان حکمراں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی پالیسیوں کو واپس لیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 27؍ ڈسمبرمنگل کو افغانستان میں ’انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں‘ پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس سے خوفناک نتائج سامنے آئینگے۔15 رکنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ خواتین کی تعلیم پر بڑھتی ہوئی پابندیوں سے ’سخت پریشان‘ ہیں۔انہوں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ ’اسکول دوبارہ کھولیں اور ان پالیسیوں کو فوراً تبدیل کریں جو انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔‘سلامتی کونسل نے این جی اوز کے لئے کام کرنے والی خواتین پر پابندی کی بھی مذمت کی۔ان پابندیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ ’یہ پابندیاں طالبان کی جانب سے افغان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کی توقعات سے بھی متصادم ہیں۔‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خواتین اور لڑکیوں پر حالیہ پابندیوں کو ’غیر منصفانہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں منسوخ کیا جانا چاہیے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ ’خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل تصور پابندیاں نہ صرف تمام افغانوں کے مصائب میں اضافہ کریں گی بلکہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی خطرے کا باعث بنیں گی۔‘انہوں نے کہا کہ پالیسیوں سے افغان معاشرے کو عدم استحکام کا خطرہ ہے۔وولکر ترک نے تنبیہہ کی کہ خواتین کے این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے سے خاندانوں کی اہم آمدنی چھِن جائے گی اور ضروری خدمات کی فراہمی کے لیے تنظیموں کی صلاحیت کو نقصان پہنچے گا۔کئی غیر ملکی امدادی اداروں نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان میں اپنی کارروائیاں معطل کر رہے ہیں۔اب دیکھنا ہے کہ طالبان انتظامیہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطالبہ کو کس حد تک لیتے ہیں اور اس پر کس قسم کے ردّعمل کا اظہار کرتے ہیں۔

تعلیم اور صحت کیلئے یمن او رنائیجریا میں کنگ سلمان امدادی مرکز کی امداد
کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر (KS Relief) کی جانب سے یمن اور نائیجیریا میں ضرورت مندوں کیلئے تعلیمی تربیت اور طبی دیکھ بھال پر توجہ کے ساتھ انسانی ہمدردی کے طور پر امداد جاری کی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق کنگ سلمان امدادی مرکز نے یمن میں محفوظ تعلیمی ماحول تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے سول سوسائٹی کے ایک ادارے کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس اقدام سے 16 ہزار سے زائد طلباء اور تعلیمی نظام کے ساتھ منسلک افراد کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔یہ پروگرام متعدد اسکولوں کو نئے انفراسٹرکچر فراہم کرے گا اور 40 اسکولوں کے نگرانوں اور منتخب اسکولوں میں سماجی کارکنوں کیلئے تربیتی کورسز پیش کرے گا۔کنگ سلمان امدادی مرکز نے یمن کے ساحلی علاقے المکلا میں اندھے پن اور اس کی وجوہات سے نمٹنے کیلئے صحت کے شعبے کے تعاون سے’سعودی نور رضاکارانہ پروگرام‘ کا آغاز کیا ہے۔کنگ سلمان مرکز کی جانب سے اس امدادی مہم میں رضاکارانہ طبی ٹیم نے 729 مریضوں کا معائنہ کیااور40 آپریشن کئے اور92 افراد میں نظر کے چشمے تقسیم کیے۔ایک رپورٹ کے مطابق کنگ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے جاری منصوبے کے تحت متعدد ممالک میں کم آمدنی والے خاندانوں میں آنکھوں کی بیماری میں مبتلا افراد کا علاج کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں کنگ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے نائیجیریا میں8 ہزار892 بے گھر افراد کے لیے 1482 فوڈ باسکٹ تقسیم کی گئی ہیں۔

ایکسپو حج کانفرنس آئندہ سال جنوری میں۔ 56 ممالک کی شرکت متوقع
ایکسپو حج کانفرنس 9 سے 12 جنوری 2023 تک مکہ مکرمہ میں منعقد ہونگی۔ وزارتِ حج و عمرہ ایکسپو حج کانفرنس کا انعقاد عمل میں لائے گی۔گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل کانفرنس اور نمائش کی سرپرستی کریں گے۔بتایا جاتا ہیکہ ایکسپو حج کانفرنس میں دنیا بھر سے 56ممالک کے وفود شرکت کرنے والے ہیں۔ ایکسپو حج کا مقصد حرمین شریفین کی زیارت کو آسان بنانے کے لیے دنیا بھر کے اعلیٰ ذہنوں سے مدد لینا ہے جس سے سعودی ویژن 2030 کے اہداف کی تکمیل ہوگی۔ایکسپو حج زائرین کے لیے دنیا بھر کے ماہرین کے افکار و خیالات سے استفادے کی بدولت آرام و راحت کی نئی راہیں کھولے گی۔وزیرِ حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا کہ اس کانفرنس کی بدولت دنیا کے کامیاب ترین تجربات سے واقفیت حاصل ہوگی۔ 200 مختلف اداروں کے ماہرین کانفرنس سے خطاب کریں گے۔توقع کی جارہی ہے کہ ایکسپو حج کے موقع پر 400 معاہدے ہوں گے۔ عالمی برادری کی جانب سے اس میں بڑی دلچسپی لی جا رہی ہے۔ 56 سے زیادہ ممالک کے وفود کی شمولیت اس کا پتہ دے رہی ہے۔ اس کے 10 بڑے اجلاس ہونگے۔ 13 مباحثے ہونگے۔ حج ٹاک کی میٹنگیں جبکہ 36 ورکشاپس ہوں گی۔ایکسپو حج کی سرپرستی متعدد کمپنیاں اور ادارے کریں گے۔ واضح رہے کہ ایکسپو حج کا پہلا ایڈیشن 2021 میں منعقد ہوا تھا۔ جس میں 115 معاہدوں پر دستخط کے حوالے سے کانفرنس نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔
***
 
Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209907 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.