سوشل میڈیا کے فوائد و نقصانات

ایک وقت تھاکہ صرف پاکستان ٹیلی ویژن دیکھنے کوملتاتھاپھرپرائیویٹ چینل آئے تونیوز وغیرہ دیکھنے میں تیزیا اآمگرپھرفیسبک نے اآکے تیز رفتار انٹرنیٹ کی آمد سے الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کومتعارف کروایا۔ ہم اپنا پیغام وہ بھی ویڈیومیں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک بآسانی سیکنڈوں میں پہنچا سکتے ہیں گویا کہ دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا کے بہت سے فوائد ہیں مثلاً ہر شخص کو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔ اگر سوشل میڈیا کے فوائد کا ذکر کیا جائے تو اگر اس کا مثبت استعمال کیا جائے تو بہت سے فوائد ہیں جیسے کہ تعلیم حاصل کرنا آج کل کے دور میں بہت آسان ہو گیا ہے مثلاً یوٹیوب کے ذریعے معلوماتی ویڈیوز دیکھ کر ہم اپنی معلومات میں بے پناہ اضافہ کر سکتے ہیں جو شخص بھی جس قسم کی معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے اس تک اس کی پہنچ بہت آسان ہو گئی ہے فیسبک،انسٹاگرام،ٹک ٹاک،سنیک ویڈیو،ٹیوٹر،لائکی،بیگو،سنیپ چیٹ،لنکڈان وغیرہ کے ذریعے ہم اپنی اوراپنے کاروبارسیاسی پارٹیوں،سکولزکالجز،وغیرہ کی باآسانی تشہیرکرسکتے ہیں۔اس حوالے سے گلوبل یوتھ پاور کا پہلا آن لائن اجلاس مورخہ 4 جنوری بروز بدھ منعقد ہوا۔اجلاس میں گلوبل یوتھ پاور کے تمام شعبوں کے انچارج اور دیگر ممبران نے شرکت کی اجلاس میں بانی و چیف ایگزیکٹو عمر اشفاق، لائبہ الیاس مہمان خصوصی اور میزبان طوبہ رشید نیاجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ دورجدیدسے جب سے ہمارا واسطہ پڑا ہے، ہمارا سارا نظام ِ عالم سمٹ کر ایک مٹھی میں آ چکا ہے۔ اس جدید دور کی ایک کڑی انٹرنیٹ ہے جس نے پاس والوں کو تو قریب کیا ہی ہے، اب سات سمندر پار والے بھی قریب ہو چکے ہیں۔ صرف ایک کلک کا فاصلہ ہے جو ہم پلک جھپکتے عبور کر لیتے ہیں۔ سماجی ویب سائٹس نے دنیا کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے ۔ ان ویب سائٹس کا گھیرا اتنا لچکدار ہو گیا ہے کہ اس میں نوجوان تو نوجوان بوڑھے بھی اس کے گرویدہ ہوچکے ہیں۔اور یہ ویب سائٹس سوشل میڈیا، فیس بُک، انسٹاگرام، اور واٹس ایپ تک محدود نہیں رہیں، اس جدیدیت کی ایک نئی کڑی ٹک ٹاک بھی ہے۔ فیس بُک نے ہمیں جس مقام پہ لا کر کھڑا کیا ہے اس سے کوئی بھی نظریں نہیں چرا سکتا ۔ فوائد اتنے نہیں جتنے نقصانات ہیں۔ جسے گنتے ہوئے بھی خوف آتا ہے۔ اس نے گھروں کے گھر اجاڑ کے رکھ دئیے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل کی بربادی کا بیڑا فیس بُک نے اٹھایا ہوا ہے۔ ہماری نوجوان نسل اس نشے میں ایسے دُ ھت ہے کہ سب کچھ برباد ہوتا رہا اور ہم اسے جدت پسندی کہتے رہے اور سلسلہ ایسا چلا کہ اب اسے روکنے کے لیے ہمارے پاس اختیارات ہی نہیں رہے۔ سوائے بیچارگی کے ہم کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ٹک ٹاک نامی اپلیکیشن انگریزوں نے 2016 میں متعارف کروایا۔ اس کے متعارف ہوتے ہی بہت بڑی تعداد میں نو جوان اس کے گرویدہ ہو گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے 150 ممالک میں 500ملین یوزر ہو گئے2022میں پاکستان میں اسے استعمال کرنے والوں کی تعداد18ملین سے بڑھ گئی ہے اوردنیامیں تقریباً900ملین فالوورز ہیں۔ حیرانی اس بات پہ نہیں کہ یہ لانچ کی گئی۔غیرمسلم ہم مسلمانوں کی ساخت کو کمزور رکرنے کی کوشش میں ہیں، ان کی غیرت کو اپنے ہی ہاتھوں سے مسل دیا جائے، ان کے کردار کو داغ دار بنا دیا جائے، ان کے اپنے ہی گھروں میں انہیں برہنہ کر دیا جائے، ان کی عزتوں کو ان کے اپنے ہی ہاتھوں نیلام کر دیا جائے، جو جولوگ ٹک ٹاک پر موجود ہیں انہیں اس بات کا احسا س ہوگا، کہ ٹک ٹوک پر کتنی بے حیائی ہورہی ہے اور اس میں ہمارا کتنا عمل دخل ہے۔ ملک بھر کے 90 فیصد نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اسی چیز میں لگ گئے ہیں کہ وہ دوسرے سے زیادہ اچھی اداکاری اور ناچ گانا کرسکیں اور چند followers کے حصول کے لئے وہ اس طرح کے کام کرنے کے لیے بھی تیار ہیں،جو اسلامی معاشرے میں رہنے کے لئے بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔ ایک اسلامی ملک میں رہنے کے لئے اور ایک مسلم ہونے کی حیثیت سے لڑکے اورلڑکیوں کا کھلے عام اس طرح سے ویڈیوز بنانا، ناچ گانا کرنا ہمارے معاشرے کو زیب نہیں دیتا۔ یہ ایپ آج کی نوجوان نسل کے لیے ایک نشہ سا بن گئی ہے۔اور لوگوں کی تفریح کا سامان بن گئی ہے۔ قرآن پاک کے ارشاد کا مفہوم ہے۔ یقیناً تم پہ نگہبان مقرر ہے، کراماً کاتبین۔میری بہنو، کیا تمہیں معراج کے موقع پہ اﷲ کے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلَّم کا جہنم کا منظر دیکھنا یاد نہیں کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا میں نے جہنم میں ایک عورت کو دیکھا جس کا جسم آگ کی قینچی سے کاٹا جا رہا تھا، یہ اس عورت کی سزا تھی جو اپنا جسم غیر مردوں کو دکھاتی پھرتی تھی۔انسان اپنی عزت نفس کا خود محافظ و نگہبان ہے۔ اگرچہ ہم کسی کو نگاہ نیچی رکھنے کا پابند تو نہیں کر سکتے لیکن ہم خود کو دوسروں کے سامنے آنے سے تو روک سکتے ہیں۔گلوبل یوتھ پاورکے آج کے سیمنیار کا مقصد یہی تھاکہ ہم سوشل میڈیاکے فوائد تودیکھتے ہیں ان کے منفی اثرات کو بھی نظراندازنہیں کرناچاہیے آج کے نوجوان کو سوشل میڈیا کا درست استعمال کرنا چاہیے۔سیمینارکے آخر میں میزبان طوبہ رشید نے تمام حاضر ممبران کا شکریہ ادا کیااور آنے والے وقت میں گلوبل یوتھ پاور کے مشن مضبوط بنانے کاعزم بھی کیااس ویبنیارمیں عمراشفاق سی ای او،طوبہ رشید، لائبہ الیاس،رائقہ بتول،انیل کمار،اورنگزیب یاسین،زین علی،فرخ سیال،حبیب الرحمان،رفعت محمدطاہر،شعیب علی،اصیلہ مظہر،معاذ حفیظ،فہیم علی،اسدممتاز،رخسانہ اسد کے علاوہ نوجوانوں کی کثیرتعداد نے شرکت کی ۔یقیناً گلوبل یوتھ پاور آنے والے وقت میں نوجوانوں کے لیے مزید سیمینار،ویبینار منعقد کروائے گی اورنوجوانوں کیلئے اچھاپلیٹ فارم ثابت ہوگاجس سے نوجوانوں کے چہرے پرمسکان سجی رہے گی۔
 

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 30838 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.