پاکستان ایک حقیقت ہے اور یہ ہمیشہ قائم رہے گا انشاءاللہ

معین اللہ خان کراچی کا نوجوان صحافی ہے سلیکٹیڈکالم اور تحریریں اپنے ساتھیوں اور سینئر صحافیوں کو ای میل کے ذریعے بھیجنا اس کا مشغلہ ہے لگتا ہے کہ وہ ایسا کرکے ”باخبردوستوں “ کو اپ ڈیٹ رکھنا چاہتا ہے ،کوئی ہو نہ ہو میں ان کی ای میل کے باعث اپ ڈیٹ ہوجاتا ہوں ان کی میل سے بعض اوقات تاریخی تقاریر اور واقعات کی یادیں بھی تازہ ہوجاتی ہیں۔

حال ہی میں معین نے مجھے قائد اعظم محمد علی جناح کی یادگار تقریر کی ایک ویڈیوکلپ بھیجی اس ویڈیو میں بانی پاکستان کہہ رہے تھے کہ ” پاکستان ایک حقیقت ہے اور یہ ہمیشہ قائم رہے گا انشاءاللہ، آئیے پاکستان اور قوم کی ترقی کے لیئے قربانی میں اپنا حصہ ڈالیں“۔

محمد علی جناح کے ان الفاظ پر غور کریں اور آج کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو رونے کو دل چاہتا ہے قائد اعظم نے ہمیشہ ملک اور قوم کی ترقی کی بات کی اور اپنی زبان سے ملک کے ہمیشہ قائم رہنے کی نوید سنائی یقینا یہ ہی ان کی دعا بھی ہوگی لیکن ہمارے آج کے سیاست دان ملک توڑنے کی باتیں کرتے ہیں اور ان کے خلاف کوئی بھی ایکشن نہیں لیتا!۔

مستعفی صوبائی وزیر اور رکن سندھ اسمبلی ذوالفقار مرزا کا حالیہ پریس کانفرنس میںواضع الفاظ میں یہ الزام لگاناکہ لندن میں ہونے والی ایک ملاقات میں الطاف حسین نے پیر مظہر الحق کی موجودگی میں ہم سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ” امریکہ نے پاکستان توڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے میں اور میری جماعت اس فیصلے میں امریکہ کے ساتھ ہے“۔

یہ الزام انتہائی سنگین ہے لیکن قرآن پر ہاتھ رکھ کر اگر کوئی ایسی بات کہے تو کم از کم مجھ میں اس بات کو تسلیم نہ کرنے کی ہمت نہیں ہے بلکہ میری طرح لاکھوں افراد اس بات کو سچی ہی تسلیم کرچکے ہونگے،سوال یہ ہے کہ ذوالفقار مرزا اور پیر مظہرالحق نے یہ بات سنکرفوری طور پر کیا ردعمل کیا تھا؟

خاموش ہوگئے ؟ ملک کی اہم اور ذمہ دار شخصیات کو آگاہ کیا؟ اور اگر انہوںنے اس بات سے پہلے ہی کیا انہوں نے ملک کے صدر جو ان کے دوست بھی ہیں کو اس بات سے آگاہ کردیا تھا ؟توپھر صدر نے کسی قسم کا ایکشن کیوں نہیں لیاتھا ؟

سب سے اہم بات یہ کہ اتنی اہم بات پر خود ذوالفقار مرزا طویل عرصے تک کیوں خاموش رہے؟ اوراب انہوں نے کن حالات اور وجوہات کی بناءپر یہ انکشافات کرنے پر مجبور ہوئے؟

چونکہ ذوالفقار مرزا طویل عرصے سے متنازعہ شخصیت بنے ہوئے ہیں اس لیئے لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ خود کسی کے” آلہ کار “ بنے ہوئے ہیں اور کسی کا اسکرپٹ پڑھ رہے ہیں!

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس بات کا نوٹس ہی نہیں لیا جائے اور اسے ایک بیوقوف کی بات کہہ کر نظر انداز کردیا جائے، یہ سچ ہے کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت میں بڑے بڑے فنکار اور بڑے بڑے بیوقوف شامل ہیں جس کی وجہ اس حکومت کی ڈور جس شخصیت کے پاس ہے وہ ماضی میں نہ صرف فنکار تھا بلکہ ڈکلیئرڈ پاگل بھی تھا،آصف زرادری کے وکلاءنے خود ان کی لندن میں موجودگی کے دوران عدالت میں یہ سرٹیفیکٹ پیش کیا تھا کے وہ ابھی ذہنی طور پر صحیح نہیں ہیں۔

ذوالفیقار مرزا کے بیان کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب افتخار ملک کو ازخود نوٹس لینا چاہیئے جبکہ آرمی چیف جنرل کیانی کو بھی فوجی بنیادوں پر کاروائی کرنی چاہیئے کیونکہ اب معاملہ کسی سیاسی جماعت کی ناراضگی یا سیاسی مداخلت کا نہیں پاکستان کی سالمیت کا ہے۔

ذوالفقار مرزا تو سابق وزیر داخلہ ہیں اور حکومتی جماعت کے اہم ترین عنصر بھی ہیں،ان کی باتوں کو ہر صورت میں اہمیت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ انہوں نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر یہ باتیں کہی ہیں بہرحال ہم سب کو یہ بات بھی مدِنظر رکھنی چاہیے کہ اگر آئندہ کوئی بھی قرآن ہاتھ میں لیکر آتا ہے تو اسے چیک کیا جائے کہ وہ باوضو بھی ہے یا نہیں اور جذدان میں بند کتاب واقعی قرآن پاک ہے ؟کیونکہ ہمارے ملک کے بعض سیاست دان قوم کی سادگی اور ان پر یقین سے بھر پور فائدہ اٹھارہے ہیں۔

ہم سب کو قرآن پاک کے تقدس کا لازمی اور ہر صورت خیال رکھنا چاہئے ،ملک کے خلاف سازش اور اسے توڑنے کے منصوبے کو افشاءکرنے کے لیئے قرآن کو درمیان میں لانا یقینا کوئی بری بات نہیں لیکن کیا اس انکشاف پر اس طرح کی خاموشی محب وطن جرنیل اور آزاد عدلیہ کو زیب دیتی ہے؟ تاحال حکومت اور پیپلز پارٹی نے اس بیان پر کوئی خاص ردعمل کا اظہار نہیں کیا البتہ یہ خبر آئی ہے کہ ذوالفقار مرزا کو پیپلز پارٹی سے اس بیان کے بعد برطرف کردیا گیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ بھی ذوالفقار مرزا کے بیان پر روایت سے ہٹ کر خاموش ہے اور اس طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا جو اس نے ذوالفقار مرزا کے پہلے بیانات پر کیا تھاوہ حیرت انگیز طور پر چپ ہے شائد وہ اپنے قائد الطاف حسین کی اچانک بیماری کی وجہ سے سکتے میں ہیں! اس کی وجہ شائد یہ ہو کہ متحدہ کے کارکنوں نے طویل عرصے بعد اپنے قائد کی اس طرح کی بیماری کے بارے میں سنا ہے؟

مجھے یقین ہے کہ متحدہ کو مضبوط اور منظم کرنے کے لئے جو لوگ سرگرم رہے وہ سب کے سب پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور ملک کی سلامتی کے لئے وہ ہرطرح کی قربانی دینے کے لئے بھی ہمیشہ تیار رہیں گے، یہ اور بات ہے کہ” منزل نہیں قائدچاہئے“ کا نعرہ لگانے والے بھی اب بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہونگے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک توڑنے اور ملک کے اہم ترین ادارے کو ختم کرنے کے سے متعلق برطانوی وزیر اعظم کو لکھے جانے والے خط پر وہ نہ صرف تاحال حیران ہونگے بلکہ اسے فوری طور پر اتنی آسانی سے تسلیم بھی نہیں کریں گے جس کی وجہ ان کی الطاف حسین سے اندھی محبت ہے۔

لیکن اگر یہ باتین درست تسلیم کرلی جاتی ہے تو اس سے ”متحدہ کو تاریخی اور مثالی“ نقصان ہوگا ، اس نقصان کی تلافی اور تنظیم کو منظم رکھنے کے لئے ڈاکٹر فاروق ستار کی خدمات،سیاسی بصیرت ،تجربہ ذہانت اور ان کے جذبہ حب الاوطنی سے بھر پور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

ویسے بھی متحدہ کے اندر جو کچھ ہورہا ہے اور لندن سیکریٹریٹ سے جو مبہم خبریں مل رہیں ہیں وہ بھی متحدہ کی صفوں میں ہلچل کا باعث ہے ایسے میں صرف فاروق ستار ہی ایک ایسی شخصیت نظر آتی ہیں جن سے متحدہ اور اس کے چاہنے والوں کو بہت امیدیں ہیں اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ” خرابی صحت “کی وجہ سے الطاف حسین تنظیم سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے ڈاکٹر فاروق ستار کو اہم تنظیمی ذمہ داریاں سونپ دیں۔

ادھر پیپلز پارٹی کے سابقہ جیالے وزیر کے انکشافات جسے تجزیہ نگار انصار عباسی نے ذلفی لیکس قرار دیا ہے کہ بعد سندھ میں پیپلز پارٹی کو شدید نقصان ہونے کا خدشہ ہے بلکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سندھ میں پیپلز پارٹی کو ٹوٹتا ہوا دیکھ رہے ہیں لیکن کراچی میں ذوالفقار مرزا کی پوزیشن مضبوط اور ان کی قدر میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے۔جبکہ متحدہ کامجمہ بھی جو کافی دن سے لگا نہیں، لگتا ہے کہ اس پر بھی اثر پڑا ہے متحدہ کو چاہنے والوں کو بھی یقینا ذوالفقار مرزاکی باتوں سے شدید دھچکا لگا ہوگااور وہ بھی اپنے رہنماﺅں کی طرف سے اس حوالے قرآن پر ہاتھ رکھ کر ضروری وضاحت کےئے جانے کے منتظر ہونگے لیکن چونکہ براہ راست الطاف حسین پر الزام لگایا گیا ہے اس لئے پاکستان توڑے جانے کے منصوبے سے متعلق وضاحت شائد وہ خود ہی کریں، ذوالفقار مرزا کی دو گھنٹے طویل تقریر کے بعد شہر میں بھی حیرت انگیز طور پر سکون رہا تاہم خوف کے بادل بارش کے بادلوں سے زیادہ گہرے ہوگئے تھے جو تاحال کہیں کہیں نظر آتے ہیں۔

پاکستان کا آنے والا کل ملک کے سیاست دانوں کی سیاسی کوششوں سے کہیں زیادہ روشن نظر آتا ہے ۔

انگریزوں کے سائے میں یا ان کی آشیر باد سے متعدد بار پاکستان کے خلاف سازشیں کی گئیں اور وہ سب کی سب ناکام ہوگئیں ،مجھے تو بس قائد اعظم کی بات سے اتفاق ہے کہ پاکستان ہمیشہ کے لیئے بنا ہے اور یہ اس خطے پر ہمیشہ رہے گا انشاءاللہ۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165997 views I'm Journalist. .. View More