مولانا فضل الرحمن صاحب اور کراچی

مولانا فضل الرحمن صاحب اور جے یو آئی کے کرتے دھرتوں کو ویسے ہی ایک مشورہ دینا ہے.
مجھے معلوم ہے کہ ان کو میرے مشورے کی ضرورت نہیں مگر میں سمجھتا ہوں کہ جے یو آئی علماء دیوبند کی معروف سیاسی ونگ ہے. میرا ذاتی خیال ہے کہ جے یو آئی ملکی اور علاقائی لیول پر چند خاندانوں، شخصیات اور مولویوں کی جماعت نہیں بلکہ فکر دیوبند کا سیاسی تسلسل ہے.اگرچہ فی زمانہ جماعت چند مخصوص لوگوں کے نرغے میں ہی ہے. کچھ ایریاز میں تو کچھ مفاداتیوں نےجماعت کو اپنی "لونڈی" سمجھا ہوا ہے. مولانا صاحب کو اس حوالے سے بھی متفکر رہنے کی ضرورت ہے.
اس لیے جماعت کے حوالے سے اپنی دانست کے مطابق سنجیدہ گفتگو کرنا اور تنقید برائے اصلاح کرنا میرا اور کسی بھی چاہنے والے کا اصولی حق ہے.

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی کی پوزیشن کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب کے صوبائی و قومی الیکشن کی طرح "قومے والی" کیفیت میں ہے. یقین نہیں آرہا ہے تو کراچی کے بلدیاتی انتخابات اور آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب کے سابق الیکشنز کے نتائج الیکشن کمیشن سے نکال کر دیکھ لیجیے.

مولانا صاحب: بس ایک کام کیجئے.

کراچی کی جماعت کے جملہ عہدے اور اختیارات، چندہ پٹھان، پنجابی اور گلگتی و بلوچی مولویوں کو دینے کے بجائے کراچی کے اصل لوگ یعنی مہاجر اور سندھیوں کو عنایت کریں اور ان کےساتھ وہ لوگ بھی ملائیں جاوے جو عوام میں مضبوط جڑیں رکھتے ہیں اور کچھ مخصوص ایریاز میں مخصوص زبانوں اور علاقوں کے لوگ بھی ہیں وہاں بے شک ان کو بھی شامل کیا جائے. انہیں صرف عوام کے ساتھ رہنے اور ان کے مسائل کو سمجھنے اور حل کی کوشش کرنے کا حکم دیں.

باقی بڑی بڑی گاڑیوں اور مدارس والے مولویوں کو بے شک اپنے ساتھ کسی اور سلسلے میں مشغول رکھیں مگر سندھ کے راشد سومرو کی طرح کراچی کو کراچی کے اصل اسٹیک ہولڈرز کے حوالہ کیجیے اور ایک مہاجر راشد سومرو ڈھونڈ کر کراچی کو دیں. پھر دیکھیں کراچی آپ کو الیکشن جیت کر دیتا ہے یا نہیں. مولانا صاحب چاہیے تو اسٹریٹ پاور کو بیلٹ پیپر کی وصولی اور الیکشن میں کامیابی کا ذریعہ بنا سکتے ہیں.سٹریٹ پاور کو بیلٹ پیپر تک لیجانے کا کام اتنا مشکل نہیں. شاید کچھ اہم اقدامات کرنے ہونگے.

اس کے سوا JUI کراچی میں مدارس کے طلبہ و مولویوں کی مدد سے بہت بڑا جلسہ کرسکتی ہے مگر 10 یونین کونسل کی نشستیں جیت نہیں سکتی. قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں تو خواب میں بھی نہیں.

اب پلیز خود کو مولویوں یا جے یو آئی کے مالک سمجھنے والے "نوخیز مولوی" مجھے مشورے یا ویسے ہی ٹانگ نہ اڑایا کریں البتہ سنجیدہ احباب سیاسی مکالمہ کے لیے ضرور تشریف لائیں تاکہ ہم بھی آپ کے سیاسی سفر سے کچھ سیکھ سکیں.
احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 443 Articles with 384720 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More