امریکی تاریخ میں 11ستمبر 2001کا حادثہ حیرت انگیز اور
خوفناک ہی نہیں ہے بلکہ اس نے دنیا بھر میں اور خاص طور پر مغرب میں مذہب
اسلام کو دیکھنے کا نظریہ ہی بدل دیا ہے۔ 11ستمبر کیاتھا؟ کیوں ہوا؟ کس کی
وجہ سے ہوا؟ بے شمار کتابیں، رپورٹس، کالم، تحقیقی مضامین، فلمیں،
ڈاکیومنٹریز، ریسرچ اور معلوماتی لیکچرز اس سانحے پرمنعقد کیے جا چکے ہیں۔
اس المیے اور حادثے کو بے شمار زاویوں سے دیکھا گیا۔ سچ اور حقائق تک
پہنچنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن بہت سے رازوں پر آج بھی پردہ پڑا ہوا ہے۔
11ستمبر کی یہ کہانی تو سب جانتے ہیں کہ 11ستمبر2001کی صبح 4جہاز القاعدہ
کے 19عسکریت پسندوں نے ہائی جیک کیے۔ جن میں سے دو طیارے نیو یارک شہر میں
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاور سے ٹکرائے۔ تیسرا طیارہ واشنگٹن ڈی سی میں
پینٹا گون کی عمارت کے باہر والی سائیڈ پر ایک سرے سے ٹکرایا۔ جبکہ چوتھا
اور آخری طیارہ جو نیو یارک اور نیو جرسی سے سان فرانسکو کی جانب سفر کر
رہا تھا، پنسلوانیا کے ایک میدان میں گر کر تباہ ہو گیا۔
9/11کی اس دہشت گردی نے دنیا بدل کر رکھ دی۔ اس کے بھیانک نتائج دنیا بھر
میں محسوس کیے گئے جبکہ ان واقعات کی سب سے بھاری قیمت مسلمانوں کو ادا
کرنا پڑی۔ آج دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی جب 9/11آتا ہے تو بہت سے سوالوں
کے ناگ سر اٹھانے لگتے ہیں۔ امریکہ اپنی عالمی شہرت یافتہ خفیہ ایجنسیوں کی
وجہ سے مشہور ہے۔ 11ستمبر کے وہ 19دہشت گرد جنہوں نے چار جہازوں کو ہائی
جیگ کرنے کا مشن پورا کیا۔ اُن میں سے کچھ امریکہ میں ایک سال سے زائد عرصے
سے مقیم تھے اور انہوں نے امریکی کمرشل فلائٹ سکولوں میں جہاز اڑانا سیکھے۔
تب 11ستمبر سے قبل وہ اپنے آپریشن کے پوائنٹس پر پہنچ گئے۔
2004میں 11ستمبر کے حملوں کی تحقیقات کیلئے بنائے گئے کمیشن کی رپورٹ میں
اس بات کا جامع جواب دینے سے معذوری ظاہر کی گئی ہے کہ یہ ہائی جیکر ان چار
مسافر طیاروں کے کاک پٹ میں کیسے داخل ہوئے۔ کمیشن یہ جاننے میں بھی ناکام
رہا کہ چوتھے طیارے کا ٹارگٹ کیا تھا۔ ممکنہ انداز ے کے مطابق چوتھے طیارے
کا ہدف امریکی دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی تھا۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا شمالی ٹاور
گرنے سے پہلے 109منٹ تک جلتا رہا، جبکہ جنوبی ٹاور گرنے سے پہلے 56منٹ تک
جلا۔
11ستمبر کے چوتھے طیارے یونائیٹڈ 93ہدف سے دور کرنے میں طیارے میں سوار
مسافروں میں سے ایک جو ڈو چیمپئن اور ایک رگبی کا کھلاڑی تھا۔ دونوں کو
امریکی حکومت نے یونائیٹڈ 93کے ہیروز میں شامل کر لیا تھا۔ کیونکہ اگر وہ
دونوں، دہشت گردوں کے خلاف نہ لڑے تو سینکڑوں یا ہزاروں جانیں مزید جا سکتی
تھیں۔ 11ستمبر کے بعد اسامہ بن لادن کو عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا اور
امریکہ کی طرف سے 25ملین ڈالر کا انعام رکھا گیا۔
11ستمبر کے بعد اسامہ بن لادن افغانستان میں پناہ لینے پر مجبور ہو گیا۔
امریکہ نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسامہ بن لادن کو اُس کے حوالے کر
دے۔ طالبان نے امریکہ کی بات ماننے سے انکار کر تے ہوئے کہا کہ اسامہ بن
لادن کو ہم اُسی وقت امریکہ کے حوالے کریں گے اگر امریکہ یہ تسلیم کرے کہ
اسامہ کا نائن الیون سے کوئی تعلق نہیں۔ بہر کیف امریکہ اسامہ تک کب اور
کیسے پہنچا وہ ایک الگ داستان ہے۔ فی الوقت ہم نائن الیون کو ہی فوکس کرتے
ہیں، جو ماڈرن تاریخ کا ایک بہت بڑا واقعہ اور سانحہ ہے۔
نائن الیون کے بعد پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی۔ اس واقعے نے نا صرف
امریکی بلکہ عالمی اسٹاک مارکیٹ کو بھی کریش کر دیا۔ نائن الیون انشورنس
انڈسٹری کی تاریخ کا سب سے بڑا نقصان تھا۔ جس کیلئے تقریباً 60ارب ڈالر ادا
کیے گئے۔
نائن الیون کے بعد تقریباً اسی ہزار سے زیادہ لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ
دھو بیٹھے۔ چار ہوائی جہازوں کی مالیت 390ملین ڈالر تھی جبکہ ورلڈ ٹریڈ
سینٹر کی عمارتوں کے نقصان کی لاگت ساڑھے پانچ ارب ڈالر تھی۔ پینٹا گون کو
ایک ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
نائن الیون کے واقعے کے بارے میں کچھ خفیہ اور تحقیقی اداروں کا ماننا ہے
کہ القاعدہ نے ابتدائی طور پر 9/11کو امریکی نیو کلیئر پاور پلانٹس پر حملہ
کرنے کی سازش کی تھی، لیکن پھر انہوں نے اپنے پلان میں تبدیلی کی۔ جس کا
خدشہ یہ تھا کہ نیو کلیئر پاور پلانٹس پر حملوں سے حالات قابو سے باہر ہو
سکتے تھے۔
نائن الیون کے واقعے کے حوالے سے ایک قیاس آرائی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ
صدر بش ان حملوں سے آگاہ تھے۔ کیونکہ اس واقعے سے ایک ماہ قبل صدر بش کو
ایک خط موصول ہو اتھا جس میں لکھا گیا تھا کہ بن لادن نیو یارک شہر کو
نشانہ بنائے گا اور طیاروں کو ہائی جیک کرے گا۔ پھر کیا وجہ تھی کہ اتنی
اہم معلومات پر کان نہیں دھرے گئے اور خفیہ ایجنسی کی ان معلومات کو نظر
انداز کر دیا گیا۔
بہر کیف صاحب نظر لوگوں کیلئے 11ستمبر کے واقعے میں بہت سے اشارے ہیں۔
امریکہ اسے اپنی تاریخ کا سب سے مہلک حملہ تصور کرتا ہے۔ جس کا بدلہ لینے
کیلئے شام، عراق اور افغانستان میں جنگیں لڑی گئیں۔ جن کی قیادت امریکہ کے
چار صدور نے کی۔ اس سال امریکہ 9/11کی بیسویں برسی منا رہا ہے لیکن بیس برس
گزرنے کے باوجود امریکہ کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ہے کہ فلائٹ 93کا
ٹارگٹ کیا تھا؟ کیا بچی کچی القاعدہ، طالبان یا داعش اس ٹارگٹ تک پہنچنے
کیلئے دوبارہ کسی 11ستمبر جیسے واقعے کو جنم دینے کی کوشش کریں گے، اگر
ایسا ہوا تو اب امریکہ کن ممالک کو ٹارگٹ کرے گا۔
سوچنے والوں کو گہری نظر اور دور اندیشی سے سوچنا ہوگا۔
|