بربادی کی کہانی ( حصہ اول )

 ہماری بربادی کی کہانی اسی دن سے شروع ہوگئی تھی جب بانی ء پاکستان کی ایمبولینس سے ایندھن ختم ہو ا تھا گویا سفر کی ابتدا ء سے ہی ملک کا چراغ جلنے نہیں دیا گیا ،اسی طرح لیاقت علی خان کو ماری جانے والی گولی اپنی ساری دولت اور نوابی چھوڑ کر پاکستان آجانے والے سادگی اور ایمانداری میں اپنی مثال آپ ملک کے پہلے وزیر اعظم کو نہیں دراصل اس نظریئے کوماری گئی تھی جسکی بنیاد ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا سو اس ملک کی بنیاد ’’ سر زمین بے آئین‘‘ کے طور پر رکھی گئی جسے دنیا کے سامنے ایک اسلام کا ماڈل بنا کر پیش کرنا تھا ، پس پردہ قوتوں کا کھیل روز اول سے ہی شروع ہو چکا تھا پھر 58ء مارشل لاء لگانے والا پہلاڈکٹیٹر ایوب خان دس سال ملک کے مقدر کے فیصلے کرتا رہا ، مادر ملت فاطمہ جناح ؒ کی ایوب خان کے ہاتھوں رسوائی کے بعد ملکی تباہی یقینی ہو چکی تھی ، قائد اعظم ؒ کی بہن کے مقابلے میں ایوب خان کا میدان میں اترنا ملکی تاریخ کا بڑا سانحہ تھا لیکن نہ صرف وہ بلکہ نامی گرامی مسلم لیگی گھرانے بھی ایوب خان کے ساتھ ہو لئے اور سیاسی مفادات حاصل کئے، بعد ازاں ایوب خان گالیاں کھا کر غصے میں اقتدار سے الگ ہوا مگر جاتے جاتے یحییٰ خان جیسے عیاش اوربد کردار شخص کو سیاہ سفید کا مالک بناکر گیا جسکی شراب اور عورت کی ہوس ہی پوری نہ ہوتی ، اس نے ایوب دور میں احساس محرومی کے مارے مشرقی پاکستان کے بھائیوں کی آواز دبانے اور ان کا گلا گھونٹنے کے لئے انکی عورتوں کی آبروریزی اور بد ترین استحصال کو بام عروج پر پہنچا دیاجس نے وہاں نفرت اور بغاوت کے بیج بودیئے ،اقتدار سے چمٹے رہنے کے لئے 1970ء الیکشن میں شیخ مجیب الرحمان کے حق میں سامنے آنے والی لوگوں کی رائے کچل کر رکھ دی پھر غداری ہوئی اور90 ہزار کے عظیم لشکر نے جنرل نیازی کی قیادت میں دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ، ملک دو ٹکڑے ہو گیا طاقت اور دولت کے نشے میں چور ان جرنیلوں نے ملک کی بربادی کا پہلا باب مکمل کر دیا تھا ، اقتدار کے حریص ان جرنیلوں کا اگلا نشانہ بھٹو تھا،کوئی عوامی مقبول لیڈر انہیں گوارا نہ تھا ، بچے کھچے پاکستان میں جنرل ضیاء اور اسکے ساتھی جرنیلوں نے ملک کے جذباتی عوام کو اسلام کے نام پر بے وقوف بنانے کا فیصلہ کیا اور اسلام کا مطلب اپنی ذات یعنی’’ ضیاء الحق کی حکومت‘‘ رکھ لیا، ملک میں نئے مارشل لاء کے لئے سپانسرڈ تحریک چلوائی گئی ٰ ، 77ء کی اس تحریک میں حصہ لینے والے ملا اور جعلی مسلم لیگی ضیاء الحق کی کابینہ میں جا بیٹھے اور مسلم لیگ کو جنازہ نکالنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ان لوگوں کی حمایت سے اس جرنیلی ٹولے نے ملکی تاریخ کے سب سے مقبول اور عوامی راہنما ذوالفقار علی بھٹو کو قاتل بنا کر ’’غلام عدالت ‘‘پھانسی دلوائی البتہ تاریخ آج اس عدالت میں بنائے گئے قاتل بھٹو کو’’ عدالتی مقتول ‘‘کہتی ہے ، ضیاء الحق کی دکھاوے کی پرہیز گاری اسکے ظالمانہ کردار کو چھپانے میں کامیاب نہ ہوئی ، وہ سچ لکھنے پر صحافیوں کوکوڑے لگاتا ، پاکستان سے عشق کرنے والوں کو غدا ربنا دیتا ،سیاسی کارکنوں کو تشدد اور جیل کی کال کوٹھریوں میں ڈالنااسکے لئے معمولی بات تھی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بھٹو کے خاندان کو اسکا آخری دیدار تک نہ کرانا ضیاء الحق کے ناقابل معافی جرائم میں سے ایک ہے ، اسکی آمرانہ حکومت ملک میں ہیروئین کے فروغ کو روک سکی نہ کلاشنکوف کلچر کو اس ایک جرنیل نے روس کے خلاف مہم جوئی کو اسلام کی جنگ سے تعبیر کیا بنا دیا دین اسلام کے شیدائی امریکہ کو دنیا کی واحد سپر پاور بنانے کے لئے اسکے پیچھے لگ گئے ،جنگ کے نتیجے میں 30لاکھ افغانی ہماری معیشت پر لاد دیئے گئے جن کے بچے پیدا کرنے کی رفتار پاکستانیوں سے ہزار گنا زیادہ تھی وہ 30لاکھ سے کب 60لاکھ ہوئے اور 60لاکھ سے کب ایک کروڑ ہوئے، پتا بھی نہ چلا اور اب بڑھتے بڑھتے لاتعداد ہو چکے ہیں ہمیں اپنا کوئی پتا نہیں کہ ہم کتنے کروڑ ہیں افغانیوں کو کہاں گنتے پھریں ، اس جنگ نے چندجرنیلوں کے اقتدار کو تو دوام بخشا کو لیکن ملک اور عوام کو خود کش حملے ، ہیروئن کا نشہ اور معاشی بوجھ کے سوا کچھ نہ ملا ، روس ٹوٹ گیا امریکہ دنیا کی واحد طاقتور ترین ریاست بن گیا جنگ ختم ہوئی تو اس نے ہمیں پیٹھ دکھانے میں تامل نہ کیا جتنا غلط امریکہ کے گماشتے اور ٹاؤٹ بن کر روس کے خلاف جنگ کا ایندھن بننا تھا اتنا ہی غلط دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکی دلالی کا طوق پہن کر اپنی سرزمین کو افغانستان کے خلاف استعمال کرنے کے لئے امریکیوں کو نہ صرف اڈے دینا بلکہ ملک کے چپے چپے میں سی آئی کے دفاتر کھلوانا ایک اور جرنیل پرویز مشرف کا وہ جرم تھا جس کی سزا پاکستان کی نسلیں آج تک بھگت رہی ہیں اورآئندہ بھی بھگتیں گی یہ بڑھک باز جرنیل 99ء میں طیارہ سازش کا ڈرامہ رچا کر اقتدار پر قابض ہوا تو نواز شریف کی ساری کابینہ اور قریبی ساتھی اسکے ساتھ جاملے ،، 2002ء تک ساری ن لیگ ق لیگ میں تبدیل ہو گئی ،نواز شریف کی قومی اسمبلی کی نشستیں 14تک سمٹ کر رہ گئیں ، 9/11کے بعد ایک امریکی کال پر ڈھیر ہو نے والے مشرف کے دور میں ضیاء الحق کے مجاہدین پلک جھپکتے دہشت گرد ہوگئے ، ملک کے کونے کونے میں داڑھی والے زیر عتاب آگئے مدرسوں پر بمباری ڈرون حملے روز کی بات تھی جن میں معصوم بچے مار دینا معمول تھا ، امریکیوں کی دلالی میں ہر حد پار کرنے والے اس خونی جرنیل مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا کہ اس نے 5ہزار ڈالر فی کس میں پاکستانیوں کی لاشیں امریکہ کو بیچیں ، مشرف کی یہ تجارت خوب چل نکلی اس نے نو سال حکمرانی کی لال مسجد میں بچے بچیوں کو دہشت گردوں کے نام پر بھون ڈالا ، مسلمانوں اور ہم وطنوں کے خون کی جتنی بے قدری اسکے دور میں ہوئی اسکی مثال نہیں ملتی ، مشرف کے فیصلوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان کی گلی گلی میں خون کی ندیاں بہنے لگیں ، مساجد مدرسے امام بارگاہیں دھماکوں کی زد میں آ گئیں ، جرنیلوں نے اپنے بنائے برانڈ کو مجاہد سے دہشت گرد میں بدل ڈالا تو اسکا رد عمل پاکستان کے وجود کو زخم زخم کرتا چلا گیا ، ایک لاکھ پاکستانی مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کے ہی کئے گئے خود کش حملوں میں جانیں گنوا بیٹھے ، لاکھوں اپاہج بن کر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ، امریکہ کا ساتھ دینے پر طالبان القاعدہ اور دیگر تنظیموں نے پاکستان کو نشانے پر لے لیااور اسکی عملی طور پر اینٹ سے اینٹ بجا دی ، اس دوران مشرف نے سیاسی لوگوں سے بدترین سلوک روا رکھاجاوید ہاشمی اور یوسف رضا گیلانی جیسے سیاسی راہنما سالوں کے لئے جیلوں میں بند کر دیئے گئے ، شریف خاندان بھی مشرف دور میں جلاوطن ہواجبکہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے خود جلا وطنی اختیارکی ، مارشل لاؤں کو حلال قرار دینے اور نظریہ ضرورت کے فروغ میں ملک کی اعلیٰ عدلیہ کا کردار تاریخ میں انتہائی شرمناک رہا ، سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا مارشل لاء نہ صرف جائز قرار دیا بلکہ چیف جسٹس ارشاد حسن خان نے انہیں 3سال تک آئین میں من مرضی کی ترامیم کا بھی اختیار دے دیا ( جاری ہے )

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 76318 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.