|
|
ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے آئے دن 'پرفیکٹ کپل'، 'کپل
گولز' جیسی اصطلاحات سننے میں آتی ہیں۔ انکا پس منظر یہ ہے کہ بظاہر خوش و
خرم زندگی گزارنے والا، کچن میں ساتھ کام کرنے والا یا کیرئیر بنانے میں
ایک دوسرے کی مدد کرنا انکو پرفیکٹ کپل بناتا ہے۔ اور اسطرح یہ جوڑا باقیوں
کے لیے مثال بن جاتا ہے۔ |
|
پرفیکٹ کپل،
حقیقت یا سہانا خواب؟ |
ایک چھوٹی سی اسکرین پر مسکراتے ہوئے جوڑے
کی تصویر دیکھ کر ہم میں سے اکثر لوگ یہ سوچ لیتے ہیں کہ ہمیں بھی انکے
جیسا بننا ہے یا ایسا ہی پارٹنر چاہیئے جو ہر دم ہمارا خیال رکھے۔ لیکن
حقیقت اسکے بر عکس ہے اور اس بات کا اعتراف خود یہ حسین جوڑے کرتے نظر آتے
ہیں۔ |
|
وکی اور کترینہ، دو ہنسوں کا جوڑا |
سال 2021 میں شادی کے بندھن میں بندھنے والے دو کامیاب فلمی ستارے، وکی کوشل اور
کترینہ کیف کی جوڑی کو بھی خوب پذیرائی ملی۔ دونوں کی مہندی پر ڈانس کی تصاویر سے
لے کر راجستھان کے شاہی قلعے میں شادی کی تیاریوں تک کو دیکھ کر ہر کوئی انکو ایک
دوسرے کے لیے پرفیکٹ قرار دے رہا تھا۔ لیکن حالیہ انٹرویو میں وکی کوشل نے ان سب کے
بر عکس اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ ایک پرفیکٹ شوہر نہیں ہیں۔ |
|
|
|
میں نہیں سمجھتا کہ میں
ایک پرفیکٹ شوہر ہوں، وکی کوشل |
بھارتی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو کے مطابق وکی کوشل خود
کو ہرگز ایک پرفیکٹ بیٹا، شوہر اور دوست نہیں سمجھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ
پرفیکٹ بننے کے لیے روز محنت کر رہے ہیں اور یہی ان کی زندگی کا مقصد بھی
ہے۔ لیکن ابھی تک وہ خود کو پرفیکٹ کہنے پر رضامند نہیں۔ |
|
شادی کے ایک سال میں
مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، وکی کوشل |
گووندا نام میرا کے ہیرو نے مزید یہ بھی بتایا کہ انہوں
نے شادی کے ایک سال میں بہت کچھ سیکھا جو کنوارپن میں نہیں سیکھا تھا۔
کیونکہ ایک ساتھی مل جانے پر آپ کافی چیزوں کو انکے نقطہ نظر سے دیکھتے
ہیں۔ اور یہی زندگی میں آگے بڑھنے میں مدد کرتا ہے۔ وکی نے یہ بھی کہا کہ
محبت سے بھرپور انسان ہی اصل میں کامیاب ہوتا ہے کیونکہ ایسا انسان ہی
زندگی کا لطف اٹھا پاتا ہے۔ |
|
|
|
پرفیکٹ پارٹنر
کی تلاش نہ کریں |
صرف وکی کوشل ہی نہیں کئی فلمی ستارے اس بات کا
پہلے ہی اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ کسی صورت پرفیکٹ نہیں ہیں۔ لیکن بطور مداح،
ہمیں انکا روپیہ پیسہ اور لائف اسٹائل اتنا متاثر کرتا ہے کہ ہم ویسی زندگی
کی ہی چاہ کرنے لگتے ہیں۔ پرفیکٹ کی تلاش میں انسان اکیلا رہ جاتا ہے اور
اس بات کا ادراک جتنا جلدی ہوجائے بہتر ہے۔ |