پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا

پاکستان میں گزشتہ چند روز سے روپے کی قدر بڑھ رہی ہے ۔ سٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے اور فی تولہ سونا کی قیمت بھی کم ہو رہی ہے۔انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر ایک روپے 28 پیسے کم ہوکر 275 روپے 30 پیسے کی سطح پر آگیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں گزشتہ روز ڈالر 0.46 فیصد یا ایک روپے 28 پیسے سستا ہونے کے بعد 275 روپے 30 پیسے پر بند ہوا، جو گزشتہ ہفتے کے آخری کاروباری روز 276 روپے 58 پیسے پر بند ہوا تھا۔ گزشتہ ہفتے روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کے بعد برآمد کنندگان نے اپنے ڈالرز پاکستان لانا شروع کردیئے ہیں۔ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ تاجروں کو خاص طور پر زرمبادلہ کے ذخائر اور ڈالرز کی آمد کے حوالے سے صورتحال بہتر ہونے کا اعتمادبڑھ رہا ہے۔کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق انٹربینک میں یہ کمی متوقع تھی، برآمدکنندگان نے پیسے روکے ہوئے تھے۔ جیسے ہی مارکیٹ کھلی، ڈالرز آنا شروع ہوگئے ۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بھی کامیاب ہونے کی توقع ہے۔ ان کی تقریباً ساری شرائط مان لی گئی ہیں۔ یہ مثبت پیش رفت ہے۔ مارکیٹ اور نیچے آئے گی ڈالر کی قیمت مزید کم ہونے کی امید ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے کے منفی اثرات کا خدشہ ہے لیکن آئی ایم ایف میں جانا بھی مجبوری ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے 35 فیصد مہنگائی ہوسکتی ہے اگر نہیں گئے تو 70 فیصد مہنگائی کا خدشہ ہے اور سری لنکا کی طرح حالات ناسازگار بن سکتے ہیں۔

2022 کے موسم گرما میں سری لنکا نے 51 ارب ڈالر کے کل غیر ملکی قرضوں میں سے تقریباً 7 ارب ڈالر کے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی معطل کر دی جبکہ اس کے پاس قابل استعمال غیر ملکی ذخائر میں 25 ملین ڈالر تھے۔پاکستان کے پاس 126 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کے مقابلے میں تقریباً 3 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں۔ پاکستان، دسمبر 2022 میں، یقینی طور پر سری لنکا کی سمت جا رہا تھا۔ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ڈیفالٹ نہیں کیا اور ایسا کرنے کا وقت بہت پیچھے رہ گیا ہے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمسایہ ممالک بھی ہمارے حامی نہیں۔ جب معاشی طور پر ہم کمزور ہوں گے تو ملک میں افراتفری پیدا ہوسکتی ہے۔یہ وقت بہت زیادہ سنبھل کر چلنے کا ہے۔ معیشت پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ کم از کم 20 سال کے لئے میثاق معیشت ہونی چاہیے۔سیاست دان، عدلیہ، فوج اور کاروباری حلقے سمیت سب کو مل کر میثاق معیشت کرنا ہو گا۔

گزشتہ ہفتے سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بعد 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 16 فیصد مزید کم ہو کر 3 اب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن سے بمشکل صرف 3 ہفتوں سے بھی کم کی درآمدات کی ادائیگیاں ہوسکتی ہیں۔اگر چہ زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2014 کے بعد کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 18 روز کی درآمدات کی ادائیگیاں پوری کرنے کے قابل ہیں جو 1998 کے بعد سے کم ترین مدت ہے۔ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر 5 ارب 65 کروڑ ڈالر ہیں جس کے ساتھ ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئے۔تا ہم اب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھنے سے مثبت صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔۔جب دسمبر میں پاکستان کے ڈالر کے ذخائر 5 ارب ڈالر سے نیچے آگئے، اور اس کے کریڈٹ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا تو سٹیٹ بینک نے ایک پالیسی فیصلہ کیا جس سے امپورٹ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنے کی اجازت دی جائے۔اس فیصلے کو مثبت طور پر دیکھا گیا۔

دوسری طرف سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی کا رجحان رہا ۔ توانائی کا شعبہ سرفہرست رہا۔پیر کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 720 پوائنٹس یا 1.78 فیصد اضافے کے بعد 41 ہزار 191 پوائنٹس پر بند ہوا۔ گردشی قرضے کے حوالے سے ادائیگیوں کی امید پر سرکاری ادارے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے کاروبار میں تیزی رہی۔ اس رجحان کی وجہ سے توانائی کے شعبے سے وابستہ دیگر کمپنیوں کے حصص کی خریداری میں بھی دلچسپی بڑھی۔ اس منصوبے کے متعلق آئی ایم ایف کا مؤقف واضح نہیں مگر اس وقت صورت حال ویسی ہی ہے۔ حکومت گردشی قرضے کے مسئلے کے حل سے متعلق آئی ایم ایف سے منظور مخصوص فارمولے کا استعمال کر رہی ہے۔ او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) سمیت پیداواری کمپنیوں کی توقعات سے کاروباری میں بہتری آرہی ہے اور انڈیکس میں اضافے کے پیچھے بھی یہی محرکات ہیں۔ انڈیکس میں مذکورہ کمپنیوں کا حصہ زیادہ رہا اور اسی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی۔آئی ایم ایف سے معاہدے کی توقعات سے دیگر کمپنیوں کے کاروبار میں بھی استحکام رہا۔سٹاک مارکیٹ میں پی پی ایل کے حصص کی قیمتوں میں 5.59 روپے یا 7.5 فیصد، او جی ڈی سی کے حصص میں 6.44 روپے یا 7.49 فیصد اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے حصص میں 3.03 روپے یا 7.49 فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کا وفد 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کے 9ویں جائزے کے حوالے سے مذاکرات کے لئے جنوری کے آخر میں پاکستان پہنچا اورجائزے کے بعد عالمی ادارہ پاکستان کو 1.18 ارب ڈالر فراہم کرے گا جو پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لئے ضروری ہیں۔آئی ایم ایف کی شرائط میں گیس کے شعبے میں جاری گردشی قرضے کا مسئلہ حل کرنا بھی شامل ہے۔گزشتہ ہفتے ٹیکنیکل مذاکرات کے دوران وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے وفد کو آگاہ کیا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرادی گئی ہیں ۔ اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے جو حکمت عملی وضح کررہی ہے۔ایک اچھی خبر یہ ہے کہ فی تولہ سونے کی قیمت بھی 4ہزار روپے کم ہوئی ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں تیزی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے سے بھی ملک کی معاشی صورتحال سنبھلنے کی امید کی جا رہی ہے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487872 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More