جب سے پاکستان بناہے بحرانوں میں گھراچلاآرہاہے کبھی
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح ایمبولینس خراب ہونے کے باعث لب سڑک
انتقال کرجاتے ہیں تو کبھی قائدملت لیاقت علی خان کو جلسہ عام میں فائرنگ
کرکے شہید کردیاجاتا ہے پھراقتدارکی ایسی کھینچاتانی شروع ہوجاتی ہے کہ
الامان والحفیظ، طاقتورحصہ بقدرجثہ وصول کرتے ہیں اوریہ سلسلہ آج تک
چلاآرہاہے حکمران امیرسے امیرہوتے گئے اورعوام غربت ،تنگدستی کی زندگی
گزاررہی ہے ملک میں مارشل لاء بھی لگے اورجمہوری ادواربھی آئے لیکن عوام کی
قسمت نہ بدل سکی ،پاکستان کومعرض وجودمیں آئے 75سال گزرچکے لیکن عوام آج
بھی آٹے کے حصول کے لیے لائنوں میں لگے نظر آئیں گے ،زرعی ملک ہونے کے
باوجود عوام کوگندم ،چاول اورچینی دستیاب نہیں،عوام کوپٹرول ،گیس ،بجلی کے
بلوں اوردیگر ٹیکسزمیں الجھادیاگیاہے ،سستے آٹے کے لیے لائنوں میں لگے لوگ
آپس میں دست وگریباں ہیں اس حوالے سے سوشل میڈیاپروائرل ویڈیوزاورمیڈیامیں
چلتی خبریں منصب داروں کی بے حسی کامنہ بولتاثبوت ہیں،غربت، بیروزگاری
اورمہنگائی کے باعث لوگ خودکشیاں کررہے ہیں چوریوں اورڈکیتیوں میں حددرجہ
اضافہ ہوگیاہے کاروباری طبقہ پریشان اور خوف وہراس کاشکارہے اشیائے
خوردونوش کی قیمتوں میں استحکام نہیں،ڈالر کی قیمتیں روزبروز بڑھ رہی ہیں
بندرگاہوں پر کھڑے کنٹینرز کلیئرنہیں ہورہے بلکہ ان میں موجودسامان گل
سڑرہاہے ،ملیں بند ہوچکی ہیں کاروبارتباہ اور صنعتکارپریشان حال ہے تاجر
دہائی دے رہے ہیں لیکن کوئی سننے والانہیں ،معاشی حوالے سے کوئی پالیسی نظر
آتی ہے اورنہ ہی کوئی پلان، معیشت کوسنبھالادینے کے لیے آنے والوں کی اپنی
معیشت تودرست ہوگئی ہے اوران کے اکاؤنٹس بحال اورکیسز ختم ہوچکے ہیں لیکن
عوام کی معاشی حالت بدستوردگرگوں ہے اوران کاکوئی پرسان حال نہیں،سیاست کے
جغادری ایک دوسرے پرالزام تراشیوں میں مصروف ہیں اقتدارکی رسہ کشی جاری ہے
اورکرسی کرسی کاکھیل تواترسے کھیلاجارہاہے روٹی کپڑااورمکان ،مدینہ کی
ریاست ،حقیقی آزادی، تعلیم وصحت کی سہولیات کے نعرے تولگائے جاتے ہیں لیکن
عملی طورپر کچھ بھی نظر نہیں آتا ،تھر میں بچے بھوک وپیاس سے مرجاتے ہیں
لیکن سٹورزمیں پڑامنرل واٹر ایکسپائرہوجاتا ہے زلزلہ و سیلاب متاثرین آج
بھی بے گھر اورمشکلات کاشکار ہیں کسی کوبھی کوئی پرواہ نہیں،محکمہ خوراک کے
گودام گندم سے بھرے ہوئے ہیں لیکن عام آدمی آٹے کے لیے پریشان وسرگرداں ہے
سستے آٹے کے نام پر سیل پوائنٹس بناکرگھنٹوں لائنوں میں کھڑا کرکے عوام کی
تذلیل کی جاتی ہے یوٹیلٹی سٹورز پر سبسڈی کا لارالگاکرعوام کو ناقص
اورغیرمعیاری چیزیں فراہم کی جاتی ہیں کوئی پوچھنے والانہیں،سستاآٹا
اوردیگراشیائے خوردونوش رعایتی قیمت پر عام مارکیٹ میں سپلائی کیوں نہیں کی
جاتیں تاکہ لوگ اپنی ضرورت کے مطابق قریبی دوکانوں سے باآسانی خریدسکیں ،
حکمران بیرونی دوروں پر عوام کے لیے امداد اکٹھی کررہے ہیں اوراپنے ویژن کی
کامیابی پر اخبارات میں اشتہاردیے جارہے ہیں لیکن وزیروں ،مشیروں اورافسران
کی تعداداورانہیں مفت ملنے والی مراعات ،سہولیات ،بے جااخراجات اورپروٹوکول
کوختم کرنے پر تیار نہیں،ملک میں لاقانونیت اوربدامنی بڑھتی جارہی ہے آئے
روز ڈکیتوں کے ہاتھوں عام شہری لٹ رہے ہیں وکیلوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی جاری
ہے دہشت گردی کاعفریت ایک بارپھر سراٹھا رہاہے مساجداورسیکورٹی فورسزپرحملے
ہورہے ہیں ،بہادرجوان مادروطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں قربا ن کررہے
ہیں ایٹمی پاکستان ہرطرف سے سازشوں میں گھراہواہے ملکی سالمیت وبقاء کی
خاطر سیاست دانوں کوبھی ہوش مندی کامظاہرہ کرناہوگا الزام تراشی کی سیاست
کی بجائے ملک کے سدھارکے لیے کام کرنا ہوگاآپ لوگ اپنا استحقاق تو حاصل
کرچکے اب عوام کے استحقاق اورملک وملت کے استحکام کے لیے کام کرنا ہوگا
حکمرانوں کو سادہ طرززندگی اختیار کرناہوگا،75سال سے عوام قربانی دیتی آرہی
ہے اب قربانی حکمرانوں کودیناہوگی عوام کے پیسوں سے بیرون ممالک علاج کرانے
کی بجائے ملکی ہسپتالوں میں اپناعلاج کراناہوگا اورعوام کوبھی اعلیٰ
معیارکی طبی سہولیات فراہم کرناہوں گی اب نعروں کی بجائے عملی کام کرکے
مخلوق خدا کی حقیقی معنوں میں خدمت کرنا ہوگی۔ملک وقوم کی خاطر تمام
اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے یکجان ہوکر ملکی مسائل کاحل تلاش کرنا
ہوگا۔ نفرت وانتشارکی بجائے بھائی چارے اوراتحادویگانگت کامظاہرہ کرنا ہوگا
کیونکہ پاکستا ن ہے توہم ہیں ،بلاشبہ پاکستان کی بقاء میں ہی سب کی بقاء ہے۔
|