وہ شادیاں کرواتے تھے اور نہ ہی سرکس لگاتے تھے... ماضی کے کچھ ایسے میزبان جن کا انداز آج بھی لوگوں کے لیے زندہ مثال ہے

image
 
ٹیلی وژن میں ایک زمانے میں کسی بھی شو کی میزبانی کے لئے ضروری ہوتا تھا کہ ایسے انسان کا انتخاب کیا جائے جس کے اندر لوگوں کو اپنی باتوں سے مسحور کرنے کا ہنر آتا ہو۔ اس کے اندر اتنی قابلیت ہو کہ وہ مختلف شعبہ جات پر اپنے مہمانوں سے سیر حاصل گفتگو کر سکے- مگر اس کے بعد وقت بدلا اور وقت کے ساتھ ترجیحات بدل گئيں اب کمرشل ٹی وی پروگراموں کے لیے ایسے میزبان ڈھونڈے جانے لگے جو کہ ناچنا، گانا جاننے کے ساتھ ساتھ رنگ رنگ کے کپڑے پہن کر جگتے کسنے میں ماہر ہوں- آج کے شوز کو دیکھا جائے تو اس میں سب سے کمزور چیز اس کا کانٹینٹ ہوتا ہے جس پر توجہ دینے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں- مگر جب ٹی وی چینلز والوں سے پوچھا جائے کہ ماضی کے وہ میزبان جن کا لہجہ ضیا محی الدین کی طرح تھا جن کا انداز مستنصر حسین تارڑ کی طرح تھا جن کے طنز کے تیروں کی چبھن انور مقصود کی طرح تھے اب کیوں نہیں آتے- تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جو کوالٹی ہوتی ہے وہ اپنا تعارف خود ہوتی ہے- یہی وجہ ہے کہ ماضی کے کچھ میزبان جن کا تعلق چاہے پاکستان سے ہو یا ہندوستان سے اپنے کام کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں- آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ میزبانوں کے بارے میں بتائیں گے جو کہ کئی سالوں کے بعد بھی آج تک لوگوں کی یاداشت میں زندہ ہیں-
 
1: ضیاﺀ محی الدین
ضیاﺀ محی الدین کا شمار پاکستان ٹیلی وژن کے اولین دور کے میزبانوں میں ہوتا ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ ضياﺀ محی الدین شو کے ذریعے ٹی وی شوز کے جس انداز کی داغ بیل ڈالی گئی اسی پر موجودہ دور کے شو آج بھی بنائے جاتے ہیں- انتہائی خوبصورت اور لطیف انداز میں مہمانوں کو بٹھا کر ان سے مختلف موضوعات پر سوال پوچھنا اور ان سے عزت و احترام سے گفتگو کرنا ضیاﺀ محی الدین شو کی وہ خصوصیات تھیں جس کو دیکھنے والے نہ صرف اس سے محظوظ ہوتے بلکہ کافی معلومات بھی حاصل کرتے-
image
 
2: انور مقصود
اردو تہذیب کا حقیقی وارث اگر انور مقصود کو قرار دیا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ انتہائی ادبی گھرانے سے تعلق رکھنے والے انور مقصود کے گھر میں ادبی افراد کا آنا جانا انہوں نے اپنے بچپن سے ہی دیکھا جس کا اثر ان کی زبان اور شائستہ لہجے سے چھلکتا ہے- شوشا، سلور جوبلی، لوز ٹاک جیسے پروگراموں میں انور مقصود کا خاصہ یہ تھا کہ وہ طنز بھی اتنے خوبصورت اور نپے تلے انداز میں کرتے ہیں کہ جس سے لوگ نہ صرف بہت متاثر ہوتے بلکہ بے ساختہ ان کی ذہانت اور شائستہ انداز کے معترف ہو جاتے-
image
 
3: رجت شرما
بھارتی ٹیلی وژن کے مشہور شو آپ کی عدالت کے میزبان رجت شرما کا شمار بھی ان میزبانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے کام کے ذریعے اپنی ایک منفرد شناخت بنائی اور اس وقت جبکہ بھارتی میڈیا بھی پاکستانی میڈیا کی طرح بھیڑ چال کا شکار ہے اور ایسے افراد سے پروگرام کی میزبانی کروا رہا ہے جو کہ میزبان کم اور ماڈل زيادہ لگتے ہیں ان میں آپ کی عدالت جیسے پروگرام منفرد شہرت کے حامل ہیں
سال 1993 میں شروع ہونے والا یہ شو اب تک جاری ہے جس میں سیکڑوں لوگوں کے انٹرویو رجت شرما کر چکے ہیں اور ان تمام افراد کا تعلق صرف بھارت ہی سے نہیں بلکہ دنیا بھر سے ہے اپنے چبھتے ہوئے سوالوں کے سبب خواص کو عوام کی عدالت میں کھڑا کر کے ان پر الزامات عائد کرنا رجت شرما کے شو کی ایک اہم خصوصیت ہے-
image
 
4: معین اختر
مزاح اور پھکڑ پن میں فرق کرنے والے معین اختر نے بھی ون مین شو کے ساتھ ساتھ کئی پروگراموں کی میزبانی کی مگر ان کے شو میں کبھی بھی مزاح کو بنیاد بنا کر انہوں نے کسی کی عزت نہیں اچھالی بلکہ ان کے شو میں مزاح اس لیول کا ہوتا تھا کہ جس کو آج بھی دیکھ کر لوگ بے ساختہ مسکرانے پر مجبور ہو جاتے ہیں-
image
 
5: مستنصر حسین تارڑ
مارننگ شو کا حقیقی مطلب کیا ہوتا تھا اس کو اگر کسی نے آج بھی دیکھنا ہو تو وہ چاچا جی کا صبح کا شو دیکھ لیتے جبکہ ایک مختصر سے وقت میں گھر کے ہر فرد کو اپنے ساتھ انگیج رکھنے والے مستنصر حسین تارڑ شو کی میزبانی کیا کرتے تھے- جو بچوں کو تمیز سکھاتے تھے تو خواتین کے مختلف ٹوٹکوں میں مدد بھی کرتے تھے مرد حضرات کو سیاست سے باخبر رکھتے تھے تو گھر کے تمام افراد کو ایک ساتھ بٹھا بھی دیتے تھے-
image
 
یہ تمام لوگ جن کے شو آج بھی عوام دیکھنے کو تیار ہوتے ہیں کبھی بھی کوئی ایسا کام نہیں کرتے یا ایسی بات نہ کرتے تھے جو اخلاق سے گرا ہو یا جس کو انسان اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر نہ دیکھ پائے یہی وجہ ہے کہ ان کا کام آج بھی ان کی شناخت بنا ہوا ہے جس پر یہ فخر کر سکتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: