اداکار کی تو عزت ہے لیکن عام آدمی کی نہیں، ریٹنگ کے حصول کے لیے ٹی وی شوز میں انسانیت کی ایسی تذلیل کہ دیکھنے والے شرما جائیں

image
 
ٹی آر پی اور ریٹنگ کی جنگ نے آج کل ہمارے میڈيا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ہر چینل کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زيادہ سے زيادہ لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر سکیں۔ اس کے لیے وہ ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔
 
پی ایس ایل اور ٹی وی شوز
پی ایس ایل کی آمد کے ساتھ ہی میڈيا چینل اس حوالے سے مختلف شوز کرنا شروع کر دیتے ہیں ان شوز میں مختلف سیلیبریٹیز کو بلایا جاتا ہے تاکہ کھیل کے ساتھ ساتھ شو بز کا تڑکہ لگا کر زيادہ سے زيادہ افراد کی توجہ اپنے پروگرام کی جانب مبذول کروائي جا سکے-
 
حالیہ دنوں میں اردو فلیکس میں پیش کے گئے شعیب اختر شو میں ندا یاسر سے 1992 کا ورلڈ کپ کب ہوا والے سوال اور ندا یاسر کے جواب نے کافی شہرت حاصل کی اور ایسا محسوس ہوا کہ ندا یاسر کی کم عقلی کا بری طرح مذا‍ق بنایا گیا- یہاں تک کہ وہ یہ کہنے پر مجبور ہو گئيں کہ اگر وہ کچھ غلط بات کر دیتی ہیں اور اس سے لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ آجاتی ہے تو کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے-
 
ریٹنگ کے لیے خواص کے ساتھ عوام کی تضحیک
یہ تو بڑی بات ہے کہ شوبز سے جڑی اگر کسی ہستی کی تضحیک کی جاتی ہے تو اس کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع بھی دیا جاتا ہے- مگر ریٹنگ کے حصول کے لیے عوام کی تضحیک کرنے والے میڈيا والے عوام کو اس قابل بھی نہیں سمجھتے ہیں کہ ان کی حالت زار کو بیان کر سکیں-
 
ویڈیو کو 45 منٹ سے دیکھنا شروع کیجیے
 
ایسا ہی ایک شو حالیہ دنوں میں فورتھ ایمپائر کے نام سے فہد مصطفیٰ بھی پیش کر رہے ہیں جس میں ان کی مہمان کبریٰ خان تھیں۔ شو میں ہونے والے واقعہ کو اگرچہ ندا یاسر کے واقعہ کی طرح شہرت اور وائرل ہونا تو نصیب نہیں ہوا کیوںکہ اس میں مذاق کسی خاص ہستی کا نہیں بلکہ عام عوام کا اڑایا گیا تھا-
 
اس شو میں کبریٰ سے مختلف سوالات پوچھے گئے اور غلط جواب دینے پر عوام کے نام سے بنائے گئے ایک اداکار کو پانی میں دھکا دے کر پانی کے ٹب میں گرا دیا جاتا ہے-
 
سوال یہ ہے کہ غلط جواب تو کبریٰ خان دیں مگر ان کے غلط جواب کا ملبہ عوام نامی ایک شخص پر اس صورت میں گرے کہ اس کو پانی میں دھکا دے دیا جالے اور اس کی اس تزلیل پر سب زور زور سے ہنسنے لگیں کیا یہ انسانیت کی تزلیل نہیں ہے-
 
ماضی میں شبیر جان کے ساتھ ہونے والا واقعہ
یاد رہے اس سے قبل بھی ندا یاسر نے اپنے شو میں شبیر شاہ کو بلایا تھا اور ان کو جھوٹ سچ جاننے والی ایک کرسی پر بٹھا کر ان سے جب ذاتی نوعیت کے سوال پوچھے تھے جن کے جوابات کو جھوٹ کہہ کر جب شبیر جان پر کاغذ اور کچرا گرایا گیا تھا تو وہ غضب ناک ہو کر شو چھوڑ کر چلے گئے تھے-
 
 
ان کے شو چھوڑ کر جانے پر ندا یاسر نے بھی ان سے معذرت کی تھی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیلیبریٹی کی بھی عزت ہوتی ہے اداکار کی بھی عزت ہوتی ہے- مگر سوال یہ ہے کہ کیا عام عوام کی کوئی عزت نہیں ہے-
 
جس کے نام کو مذاق کا نشانہ بنا کر اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی اور عدم تحفظ کے سبب بہت مسائل کا شکار ہے اس موقع پر ہم میڈيا مالکان سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ اپنی ہنسی مذاق کا نشانہ عوام کو بنانے کے بجائے ان خواص کو بنائيں جو کہ یہ سب برداشت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: